حکومت اور پی آئی اے کے ہڑتالی ملازمین میں ڈیڈ لاک برقرار

کراچی( اسٹاف رپورٹر) پی آئی اے کے ملازمین کی ہڑتال ہفتے کو بارہویں روز میں داخل ہوگئی۔ فلائٹ آپریشن بدستور پانچویں روز بھی معطل رہا جس کے باعث مسافر مارے مارے پھر رہے ہیں ۔ آپریشن بند ہونے سے قومی فضائی کمپنی کو یومیہ 50 کروڑ نقصان کا سامنا ہے حکومت او ر ہڑتالی ملازمین کے نمائندوں میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ سابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے ہفتے کو ایک بارپھر اعلان کیا کہ جب تک ہڑتال ختم اور فلائٹ آپریشن بحال نہیں ہوگا ۔ بات چیت نہیں ہوگی ۔ پی آئی اے نے ملازمین سے پہلی بار درخواست کی ہے ہ وہ ہڑتال ختم کردیں او ر اسٹیشن منیجر سے رجوع کریں۔ دوسری طرف حکومت نے 24 گھنٹے میں فلائٹ آپریشن بحال کرنے او ربلوہ پر اکسانے والے رہنمائوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے ہڑتالی ملازمین کی برطرفی پر غور کردیا ہے۔ تشدد پراکسانے والے رہنمائوں کے خلاف اتوار کو کریک ڈائون ہوگا ۔دریں اثنا پی آئی اے کے بحران پر حکومت دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور کئی وزراء نے پرائیویٹائزیشن کی مخالفت کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 5فلائٹ آپریشن کی بحالی پر پالپا میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور دو گروپ بن گئے ادھر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے 4 لاپتہ رہنمائوں کی بازیابی کے لئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم دیدیا اور کہاکہ وہ تمام ایئرپورٹس پر ٹرمینل کی جانب مارچ کریں گے۔ یہ مارچ پیر کو 12 بجے کراچی او رپورے ملک میں ہوگا ہڑتالی ملازمین نے الزام لگایا ہے کہ سارا بحران ایوی ایشنڈویژن اور وزیراعظم کے مشیر نے پیدا کیا ہے ۔ پی آئی اے کے پائلٹوں نے از خود ہڑتال ختم کرنے سے انکار کردیا او رکہا کہ بحران کے خاتمے کے لئے حکومت کردار ادا کرے پائلٹوں کی ایسوسی ایشن کا اجلاس ہفتے کو پالپا ہائوس میں ہوا۔ پائلٹوں نے ہڑتال کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ پائلٹ خود آپریشن بحال نہیں کرسکتے۔ پالپا نے حکومت سے کہاکہ وہ پالپا کے صدر عامر ہاشمی کو دی جانے والی دھمکیاں واپس لے اور حالات سازگار بنائے ۔ پی آئی اے کے ملازمین اتوار کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ احتجاج کریں گے یہ پہلاموقع ہے کہ فیملیز کسی احتجاج میں بھی شریک ہوں گی۔
کراچی+اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ)پی آئی اے جوائٹ ایکشن کمیٹی نے آج بھرپور طاقت کے مظاہرے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجکاری کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ مطالبات کی منظوری تک فلائٹ آپریشن بحال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پیر کو لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جناح ٹرمینل کراچی کی طرف مارچ ہوگا۔ پی آئی اے پائلٹس ایسوسی ایشن کے صدر عامر ہاشمی نے کہا کہ پائلٹس پروازیں شروع کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ہوا بازوں کو سکیورٹی فراہم کی جائے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پائلٹس کسی فیصلے میں تقسیم ہیں۔ عامر ہاشمی نے بتایا کہ 430 پائلٹس میں 410 جہاز اڑانے کیلئے تیار ہیں۔ پالپا کا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ تعلق نہیں، یہ خالصتاً پروفیشنل باڈی ہے۔ آپریشن معطل ہونے سے مسافروں کومشکلات ہیں۔ ڈائریکٹر فلائٹس آپریشن کو خط ارسال کردیا ہے، سکیورٹی کی فراہمی پر پائلٹس اپنی خدمات انجام دینے کیلئے تیار ہیں۔ پائلٹس ایسوسی ایشن کے صدر نے نجکاری کی بھی شدید مخالفت کی اور حکومت پر انتظامیہ میں پروفیشنل افراد کی تعیناتی پر زور دیا۔ عامر ہاشمی نے کہا کہ کراچی میں مظاہرے میں ہلاکتوں کے بعد آپریشن بند کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا ‘ ہم چاہتے ہیں کہ فلائٹس آپریشن دوبارہ بحال ہو ‘ مکمل آپریشن بند کرنا مناسب نہیں ہے‘ اگر 50 فیصد ملازمین بھی راضی ہوجائیں تو فلائٹس آپریشن بحال کردیں گے۔ 3 دن کیلئے فلائٹ آپریشن بند کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، زیادہ دیر تک مسافر وں کو اذیت میں نہیں دیکھ سکتے۔ دریں اثنا پی آئی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سہیل بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ حکومت کی انتشار کی کوششیں ناکام ہو نگی۔ سیاستدان صرف بیان نہ دیں عملی اقدام بھی کریں۔ ہم اپنی جدوجہد کو ختم نہیں کریں گے۔ سازش کے تحت پی آئی اے ملازمین کیخلاف تشدد کرنے کے بہانے ڈھونڈے جا رہے ہیں۔ پالیا احتجاج میں ساتھ ہے۔ عامر ہاشمی کا بیان انفرادی فیصلہ تھا۔ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ چیئرمین نجکاری کمشن زبیر نے کہا کہ پی آئی اے بحران پر بریک تھرو ہوگیا ہے۔ پالپا کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انشااﷲ بہت جلد فلائٹ آپریشن بحال ہو جائیگا۔ پی آئی اے کی مجوزہ نج کاری کے خلاف ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے اندرون بیرون ملک آنے اور جانے والی تمام پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں۔ پی آئی اے ملازمین کی مسلسل ہڑتال کے باعث پروازوں کی منسوخی سے مسافروںکو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہڑتال کے باعث پی آئی اے کے تمام دفاتر میں کام مکمل بند رہے ٹکٹ کائونٹر سمیت پی آئی اے کے تمام دفاتر میں اہلکار غائب رہے۔ نجی ائرلائن کی جانب سے ابھی تک پی آئی اے کے مسافروں کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ سیالکوٹ میں کویت سے آنے والی اور کراچی جانے والی پرواز جب کہ سعودی عرب سے آنے والی اور اسلام آباد جانے والی پروازیں منسوخ ہو گئیں۔ فیصل آباد میں بھی جدہ سے آنے والی اور کراچی جانے والی دو فلائٹ منسوخ ہو گئیں۔ پی آئی اے کے کسی جہاز کے اڑان نہ بھرنے سے چار ہزار سے زائد پاکستانی سعودی عرب میں پھنس گئے ہیں۔ ادھر پی آئی اے نے نجی ہوٹل میں ٹھہرے کیبن کریو ممبران کو ہوٹل چھوڑنے کے احکامات جاری کردیئے۔ پی آئی اے کے جی ایم فلائٹ منیجر نے کیبن کریو ممبران کو ہوٹل چھوڑنے کے احکامات دیئے ہیں۔ کیبن کریو کے ارکان جو فائیو سٹار ہوٹل میں مقیم ہیں انہیں فی الفور کمرہ چھوڑنا ہوگا اور پی آئی اے ہوٹل میں ٹھہرے کسی بھی کیبن کریو ممبر کے روم کا کرایہ نہیں دے گا اور تمام کیبن کریو ممبر جو روم میں ٹھہرنا چاہیں گے انہیں روم کا کرایہ خود ادا کرنا ہوگا۔ دوسری جانب سعودی عرب میں پھنسے پی آئی اے کے مسافروں کی تعداد چار ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستانی قونصل جنرل کا کہنا ہے نو سو افراد کو پاکستان بھیج دیا گیا۔مزید مسافر جلد روانہ کیے جائیں گے۔جدہ میں پاکستانی قونصل جنرل شہریار اکبر خان نے کہا کہ اب تک 900 سے زائد عمرہ زائرین کو پاکستان بھیجا جاچکا ہے۔جبکہ تقریباً تین ہزار زائرین کو ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے جن کی روانگی کے انتظامات ہوتے ہی انہیں پاکستان روانہ کردیا جائے گا۔شہریار اکبر خان کا کہنا تھا کہ جن زائرین کے عمرہ ویزے کی معیاد ختم ہوجائے،سعودی حکام نے انہیں بھی پاکستان روانگی میں سہولیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دریںاثنائسیالکوٹ میں کویت سے آنے والی اور کراچی جانے والی پروازجبکہ سعودی عرب سے آنے والی اور اسلام آباد جانے والی پروازیں منسوخ ہوگئی ہیں ۔فیصل آباد میں بھی جدہ سے آنے والی اور کراچی جانے والی دو فلائٹ منسوخ ہوئی ہیں۔سکھرمیں آج کی دو پروازیں منسوخ ہیں ۔گلگت کی بھی ایک پرواز معطل ہے ۔ادھر اسکردو میں پانچ روز میں پانچ پروازیں منسوخ ہوئی ہیں ۔پی آئی اے کے کسی جہاز کے اڑان نہ بھرنے سے چار ہزارسیزائد پاکستانی سعودی عرب میں پھنس گئے۔پاکستانی قونصل جنرل کہتے ہیں 900 افراد کو پاکستان بھجوا دیا ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...