ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی تحریک اور آج پ±ر احتجاج ماحول شاید دنیا اور خود امریکہ کا مذاق اڑا رہا ہے - ڈونالڈ ٹرمپ کی تقاریر کو سیاسی بیان اور حقیقت سے بالاتر کہنے والے آج حیران و ششدر ہیں کہ ڈونالڈ ٹرمپ تو اپنے کہے الفاظ میں حقیقت بھر رہا ہے اور ساری دنیا میں تبدیلی کی آواز کو شاید گھوڑے کے پَر لگا رہا ہے -اس ڈرامائی تبدیلی کی رفتار زمانے کی رفتار سے کہیں زیادہ ہے – نتائج سے لا پرواہ ٹرمپ سب کو بتا رہا ہے کہ نورا کشتی کا پہلوان جب اپنا اصلی داو¿ پیچ لگاتا ہے تو گرفتار کیسے بلبلاتا ہے- آئیے دیکھئے-
امریکہ کے نیٹو سے انخلاءنے تو دنیائی طاقتوں کو ہلا کے رکھ دیا ہے- نیٹو کے شامل اٹھائیس ممالک میں سے صرف پانچ ملک نیٹو کے اخراجات برداشت کرتے ہیں اور ان اخراجات کا ستر فیصد ی حصہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ادا کرتا ہے- نیٹو کے آرٹیکل پانچ میں درج ہے کہ نیٹو کے کسی ملک پہ حملہ نیٹو پہ حملہ متصور ہو گا اور اب ڈونالڈ ٹرمپ کا یہ بیان کہ وہ نیٹو سے علیحدہ ہورہا ہے باقی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑا دینے کے لیے کافی ہے -ممبر ممالک کا تحفط داو¿ پر ہے اور سب کا خیال ہے کہ روسی صدر پیوٹن اس اتحاد کو توڑنا چاہتے تھے - اب ڈونالڈ ٹرمپ کی صورت ان کی امید بر آ رہی ہے گرچہ روسی حکمرانوں کو بھی یہ اتحاد ماضی رفتہ نظر آتا ہے لیکن ڈیفنس سیکریٹری جنرل میٹس اورسیکیورٹی ایڈوایزر مائیکل فلن شاید اس پالیسی سے متفق نظر نہیں آتے ہیں- یورپین ممالک کی پریشانی اپنی جگہ پہ بجا ہے کہ ان کا سب سے زیادہ سرمایہ داراور فوجی معاونت کرنے والا دوست کھو رہا ہے – بریگزٹ کے بعد ٹریسا مے کو درپیش یہ چیلنج آٹھ آٹھ آنسو رلا رہا ہے- جر منی کی چانسلر انجلا مرکل اور یورپی یونین کی پالیسی چیف مس فیڈریکا موہرنی کے بیانات میں پایا جانے والا اضطراب اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ امریکہ کو اپنے اتحادیوں کی کوئی فکر نہیں ہے- بالٹک ریاستیں لٹویا ، لیتھوینیا اور اسٹونیا جن کی سرحدیں روس سے ملتی ہیں اپنے تحفظ کی دوڑ میں سب سے زیادہ خوف زدہ ہیں- روسی تسلط سے آزادی کے بعد ان ریاستوں نے اپنی حفاظت کی ضمانت کے طور پر 2004 میں نیٹو میں شرکت کی تھی- 2014 کا یوکرین معرکہ کس کو بھولا ہے – جس نے ان سب ریاستوں میں خطرے کی ایک گھنٹی بجا دی تھی-لبرل جمہوری نظام کو درپیش خطرات اور اپنے بقا کی خواہا ں یہ ریاستیں خود کو روس کے رحم و کرم پہ سمجھ رہی ہیں کیونکہ کریمیا پہ قبضہ کی صورت روس پہ لگائی گئی پابندیاں بھی اب چند معمولی شرائط پہ اٹھائی جارہی ہیں- ڈونالڈ ٹرمپ کے نزدیک دنیا کو اب خطرہ اسلامی بنیاد پرستوں سے ہے اور کیمونزم میں وہ دم خم باقی نہیں ہے- اب اگر نیٹو کا اتحاد بنتا بھی ہے تواس کے اغراض و مقاصد نئے سرے سے طے کیے جائیں گے-روس اور امریکہ کا اسلامی جہاد کے خلاف گٹھ جوڑ یورپ کے مفادات پہ ضرب لگا رہا ہے کہ اب وہ کمزور معیشت اور مہاجرین کے بوجھ تلے اکیلا رہ جائے گا-امریکہ اسلامی جہاد تحریک کے خلاف اکیلا لڑنے کی اہلیت نہیں رکھتا - رو س کا ساتھ اسے طاقتور بنا رہا ہے -سونے پہ سہاگہ کے مصداق مسلم ممالک میں پایا جانے والا اختلاف انہیں کامیابی کے سبز باغ دکھا رہا ہے- دمشق ، حلب اور حمہ کی اطراف سے آگے بڑھتا روس اوررقہ سے گھیرا تنگ کرتا ہوا امریکہ یروشلم پہ قابض ہونے کی مکمل منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے-
متحدہ عالم ِاسلا م اور جری لیڈر شپ وقت کی ضرورت ہے۔ کسی بھی اسلامی ملک کی طرف سے امریکی مسلمانوں کے حق اورڈونالڈ کی مذمت کی آواز نہیں اٹھ رہی ہے- سب کی یہ چپ مسلمانانِ عالم کو تشویش میں مبتلا کر رہی ہے-ہمارا یہ نفاق کمزوری بن کے ابھر رہا ہے- مسلم ممالک ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار اور اندرونی خلفشار کا شکار ہیں-ان میں واحد پاکستان اٹیمی طاقت ہے اور سب کی نظروں کا مرکز بھی-ہمیں اپنے گھر کو امن شانتی کا گہوارہ بنانا ہو گا- آپس کے مسائل حل کرکے آگے بڑھنا ہو گا - متحد پاکستان ہی سب کی امید ہے-اپنے اختلاف بھلا دیجیے اور مسلم امہ کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کے اسے مضبوط بنائیے۔ ڈٹ کر مسلم مخالف قویٰ کا مقابلہ کیجئے-اور اقبال کی اس خواہش کی تعبیر بن جائیے–
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لیکر تا بخاکِ کاشغر