لاہور ( شہزادہ خالد)لاہور عجائب گھر، سائنس میوزیم،مقبرہ نور جہاں،مقبرہ جہانگیر و دیگر آثار قدیمہ میں سیر کے لئے آنے والے شہریوں کو سہولتیں دینے کی بجائے مسائل سے دوچار کر دیا۔ شہریوں کیلئے دلچسپی رکھنے والی نوادرات تباہ ہو رہی ہیں۔مقبرہ نور جہاں و جہانگیر میں نشئیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔فیملیز نے سیر کے لئے آنا چھوڑ دیا ہے۔ لاہور عجائب گھر دو برس سے زائد عرصہ سے کینٹین سے محروم ہے۔سکولوں کے بچوں کو باہر سے اشیاءخرید کر لانا پڑتی ہیں۔ عجائب گھر میں پانی نہ ہونے کے باعث لوگ اور بچے باہر کھڑی ایک ریڑھی سے غیر معیاری گنے کا جوس پینے پر مجبور ہیں۔ یہاں کوئی عائشہ ممتاز بھی نہیں آ رہی۔عجائب گھر کی کینٹین کو تقریبا دو برس قبل گرادیا گیا ۔پتہ چلا کہ نئی بن رہی ہے لیکن اس عرصے میں صرف دیواریں ہی بن سکی ہیں اور چھ ماہ سے زائد عرصہ سے کام پر اسرار طور پر رکاہوا ہے۔دور دراز سے آنے والے بچوں کے لئے پینے کے پانی کا انتظام نہ ہونے کے باعث موسم گرما میں بچوں کے بیہوش ہونے کے واقعات بھی پیش آچکے ہےں۔صرف لاہور کی آثار قدیمہ کی عمارتوں کے لئے تیس کروڑ روپے کا فنڈ رکھا گیا لیکن اس کا استعمال کہیں نظر نہیں آ رہا۔سیاحت کے حوالے سے سب سے زیادہ کمائی کرنے والا ملک سوئٹزرلینڈ ہے جو مصنوعی سیر گاہیں بنا کر سب سے زیادہ کمائی والا ملک بن گیا لیکن پاکستان میں قدرتی طور پر پائی جانے والی سیر گاہیں،آثار قدیمہ کے اثاثہ جات ہزاروں کی تعداد میں ہیں لیکن ان کو ضائع کیا جا رہا ہے۔لاہور سمیت ملک بھر کی آثار قدیمہ کی عمارتوں کی سکیورٹی ، نظم وضبط انتہائی ناقص ہے۔ سیر کے لئے آنے والی خواتین کو تحفظ حاصل نہیں۔ نشہ بیچنے والے اور مکروہ دھندا کرنے والے مافیا کا راج ہے جس کے باعث شریف شہریوں نے شاہی قلعہ، مقبرہ نور جہاں، مقبرہ جہانگیر و دیگر سیر گاہوں میں جانا چھوڑ دیا ہے۔لاہور سے 45 کلو میٹر دور واقع ہرن مینار کا ایڈمنسٹریٹر شاہی قلعہ لاہور میں بیٹھتا ہے ہرن مینار میں صرف ٹیکس لینے والا عملہ ہے۔ انتظامی سربراہ کی عدم موجودگی کے باعث ہرن مینار میں ایجنٹ مافیا سر گرم ہے۔سیر کے لئے شاہی قلعہ لاہور میں آنے والے شہریوں شاہد یونس، اسامہ خالد، حافظ محمود، طارق رشید، ہارون ظہور، ڈاکٹر حبیب الرحمان، اویس امتیاز،صفدر قادری، صابر خان، ثمینہ ، فہمیدہ، تائبہ،نگینہ و دیگر نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ سے اپیل کرتے ہیں کہ سیر کے لئے آنے والوں کو سہولتیں دی جائیں۔ وزیر اعلیٰ کو آثار قدیمہ کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ آثار قدیمہ کی حفاظت کے لئے کوئی عائشہ ممتاز جیسی افسر کو ذمہ داری سونپی جائے۔
لاہور عجائب گھر‘ سائنس میوزیم سے سیاح دور‘ مقبرہ نورجہاں و جہانگیر نشیﺅں کی سیرگاہ بن گئے
Feb 07, 2017