شام میں جنگ بندی کے ضامن ایران، روس اور ترکی پر مشتمل اہم اجلاس کل قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہوا، جس میں فریقین نے جنگ بندی کی نگرانی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے پرغور کیا۔ اجلاس میں پہلی بار اردن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔عرب ٹی وی کے مطابق آستانہ میں شام میں جنگ بندی کو موثر بنانے کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کا مقصد ضامن ملکوں کے درمیان جنگ بندی کی مانیٹرنگ کا متفقہ لائحہ عمل مرتب کرنا تھا۔ ایک سفارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ شام کے حوالے سے ہونے والا آستانہ اجلاس کامیاب رہا اور تمام فریقین جنگ بندی کی مانیٹرنگ کا 90 فی صد لائحہ عمل تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ مزید دس فی صد شرائط طے کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے سے اتفاق کیا گیا ۔گذشتہ روز روسی وزیرخارجہ سیرگئی لافروف نے آستانہ اجلاس میں شام کے بحران کے حل کے لیے جنیوا میں ہونے والے مجوزہ اجلاس کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی ہے۔اجلاس میں شرکت کرنے والے روسی جنرل اسٹانسلاو¿ جادجی محدوف نے کہا کہ آستانہ اجلاس میں ترکی، روس، ایران اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس میں شام میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پرغور کیا گیا۔ چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں پہلی بار اردن کے مندوبین نے بھی شرکت کی ۔