کینو کی برآمدات میں کمی حکومت کو مختلف اقسام کی سبسڈیز فراہم کرنا ہوں گی احمد جواد

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان کا کینو دنیا بھر میں اپنا ایک مقام رکھتا ہے اور اسے بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں کینو کی کل پیداوار 20لاکھ ٹن ہے اور ملک میں کینو کی پیداوار کا مرکزی ضلع سرگودھا متعین ہے۔ اور اس سے کینو کی مجموعی ایکسپورٹ ہر سال تقریباً تین لاکھ ٹن کے قریب ہے جس سے تقریباً 19کروڑ ڈالر کا قیمتی زرِ مبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔ کینو کی تین اقسام کی بریڈنگ ہے جس میں تینوں ہی سائز کے کینو کی مختلف ممالک میں برآمدات ہے۔درمیانے سائز کا کینو فلپائن ‘ ہانگ کانگ‘ انڈونیشیاء ‘ سری لنکا اور وسطی ایشیاء جب کہ چھوٹا سائز کا کینو روس ‘یوکرائن اور دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے سائز کا کینو یورپ برآمد کیا جارہا تھا مگر گزشتہ چار پانچ سالوں سے حکومت پاکستان نے یورپ اور برطانیہ کو کینو کی برآمدات پر از خود پابندی عائد کر رکھی ہے۔ پاکستان سے وسطی ایشیائی ممالک کو زمینی راستے سے یعنی براستہ ایران اور افغانستان کینو برآمد کیا جا رہا ہے۔ کینو کی 65فیصد ایکسپورٹ سمندری اور 35فیصد زمینی راستے سے ہو رہی ہے۔ کینو کی برآمدات میں تیزی لانے کے لیے حکومت کو مختلف اقسام کی سبسڈیز فراہم کرنا ہوں گی اور اس میں سب سے پہلے ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری جنرل (فیڈرل )بزنس مین پینل احمد جواد نے پچھلے تین سالوں میں بحیثیت چیئرمین قائمہ کمیٹی فیڈریشن آف 

پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی حیثیت سے پاکستان کینو کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے کافی زور دیا۔ اور حکومتی ایوانوں میں اس ضمن میں بھرپورآواز اٹھائی۔اور بار بار ایک جامع ہارٹی کلچر کی ایکسپورٹ پالیسی بنانے پر زور دیا ۔ مگر حکومت کی عدم دلچسپی نے اس عمل کو آگے نہ بڑھایا۔ انہوں نے ایران ‘ روس ‘ ہالینڈ اور ملائیشیا کے تعینات کمرشل کونسلرز کے ساتھ جامع ملاقاتیں بھی کیں اور ان کی دی گئی تجاویز کو بھی حکومتی ایوانوں میں اٹھایاتاکہ کینو کی برآمدات کو 5لاکھ ٹن تک بڑھایا جا سکے۔ احمد جواد کے مطابق ایران کو گزشتہ چھ سال سے پاکستان کے کینو کی ایکسپورٹ بند ہے جس کی وجہ ایرانی حکومت کی جانب سے امپورٹ پرمٹ کے اجراء کی عدم فراہمی ہے، روس میں پاکستانی کینو کی ویلیوایشن حقیقی قیمت سے تین ڈالر فی کاٹن تک زائد لگائی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن