امریکی ایوان نمائندگان میں بھی پاکستان کی غیرفوجی امداد بند کرنے کا بل آ گیا

لاہور (نیوز ڈیسک+ آئی این پی) فوجی امداد میں خاصی کمی کرنے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان میں بھی پاکستان کی غیر فوجی امداد بند کرنے کا بل متعارف کرا دیا گیا۔ بھارتی سرکاری خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق یہ بل جنوبی کیرولینا سے رکن کانگریس مارک سین فورڈ اور کینٹکی سے تھامس میسی نے پیش کیا جس میں دونوں نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کو فوجی مدد اور انٹیلی جنس فراہم کر رہا ہے اس لئے امریکی محکمہ خارجہ اور عالمی امدادی ایجنسی یو ایس ایڈ امریکی ٹیکس دہندگان سے اکٹھا کیا گیا پیسہ پاکستان بھیجنے سے گریز کریں اور یہ پیسہ امریکہ میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ’’ہائی وے ٹرسٹ فنڈ‘‘ کے سپرد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کھلے عام دہشت گردوں کو وسائل فراہم کر رہا ہے۔ امریکی حکومت کو ایسے ملک یا حکومت کو امداد نہیں دینی چاہئے ہم امریکیوں کی اکٹھی کی گئی امداد کو دہشت گردوں کی سہولت و انعامات کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ ہم ایسے ممالک کو اپنے ٹیکس دہندگان کی سخت محنت کی کمائی دیتے ہیں جہاں امریکہ مردہ باد کے نعرے لگتے ہیں، ہمارے جھنڈے جلائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکہ نے پاکستان کو وقتاً فوقتاً 34 ارب ڈالر کی امداد دی جس میں گزشتہ برس دئیے جانیوالے 526 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی دہشت گردوں کی مدد کا واویلا مچاتے ہوئے پاکستان کی سکیورٹی امداد میں 2 ارب ڈالر کی ادائیگی معطل کر دی تھی۔ ادھر امریکہ نے پاکستان کے لئے مشروط طور پر مالی امداد بحال کرنے کا عندیہ دے دیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ بات امریکی نائب وزیر خارجہ جان سالیون نے منگل کو سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی سے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سلامتی کی مد میں دی جانیوالی امریکی مالی امداد کی معطلی ختم کی جا سکتی ہے تاہم ایسا صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب پاکستان اپنی سرزمین پر سرگرم جنگجو گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات جاری رکھنے کا عزم ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات جاری رہنا ضروری ہیں، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں ترجمان سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حالیہ نیوز بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت سے بات چیت کے دوران ہم نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر توجہ مرکوز کی اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات جاری رہنا ضروری ہیں۔ جوہن سلیوان نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف اس بات کی تصدیق کی بلکہ افغان رہنماؤں سے بات کی اور انہیں بتایا کہ امریکا پاکستان اور افغانستان دونوں سے اپنے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...