قصور (نمائندہ نوائے وقت) ایمان فاطمہ قتل کیس میں جعلی مقابلہ میں ہلاک ہونے والے مدثر کے کیس میں جے آئی ٹی ٹیم نے انسپکٹر ریاض عباس اور انسپکٹر حاجی محمد یونس کو مقدمہ میں نامزد کر کے انکا چار روزہ جسمانی ریمانڈ عدالت سے حاصل کر لیا۔ فروری 2017میں پانچ سالہ ایمان فاطمہ کو کسی نا معلوم ملزم نے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کر کے نعش زیر تعمیر مکان میں پھینک دی تھی۔ پولیس تھانہ صدر نے اس قتل کیس میں مدثر نامی نوجوان کو مبینہ پولیس مقابلہ میں ہلاک کر کے دعویٰ کیا کہ یہی ایمان فاطمہ کا قاتل ہے، اس نے اپنا جرم قبول کر لیا تاہم جب زینب قتل کیس کے ملزم عمران کو گرفتار کیا تو اس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ ایمان فاطمہ کو زیادتی کا نشانہ اسی نے بنایا اور اسے قتل کر دیا تھا۔ ملزم عمران کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی ایمان فاطمہ کے ساتھ میچ ہو گیا تو جے آئی ٹیم نے ایمان فاطمہ کیس کو دوبارہ کھولا جے آئی ٹی ٹیم نے ابتدائی طور پر پہلے چھ ملزمان جن میں سب انسپکٹر محمد علی، اے ایس آئی تنویر احمد اور محمد شریف سمیت چھ ملزمان کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی۔ سابق اے ایچ او صدر قصور حاجی یونس ڈوگر کو تفتیش کیلئے بلایا تو وہ اپنا موبائل فون بند کر کے غائب ہو گیا۔ تاہم چند روز قبل جے آئی ٹی ٹیم نے انسپکٹر ریاض عباس کو تحویل میں لے لیا دو روز قبل حاجی یونس ڈوگر جے آئی ٹی ٹیم کے سامنے پیش ہو گیا۔ جے آئی ٹی ٹیم نے انسپکٹر ریاض عباس حاجی یونس کو مدثرکیس میں باقاعدہ گرفتار کر کے قصور میں علاقہ مجسٹریٹ محمد شاہد کی عدالت میں پیش کر کے انکے جسمانی ریمانڈ کے لئے درخواست کی تو عدالت نے انہیں چار روز کے لئے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
قصور: ایمان فاطمہ زیادتی قتل، مدثر کے جعلی مقابلے میں ملوث 2 انسپکٹرز کا 4 روزہ ریمانڈ
Feb 07, 2018