پشاور ہائیکورٹ ‘ اُسامہ کےخلاف امریکی آپریشن پرآصف زرداری کی نا اہلی کیس کی سماعت ملتوی

پشاور(بیورورپورٹ)پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید افسر شاہ اور جسٹس لال جان خٹک پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن کی پاداش میں نا اہلی کے لئے دائر رٹ کی سماعت ملتوی کر دی جبکہ مذمل خان ایڈوکیٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے شاہد اورکزئی کی رٹ میں جواب جمع کر دیا ہے وکلا کے ہڑتال کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی تاہم اس حوالے سے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جمع شدہ جواب میں انکے وکیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن سے متعلق اسکے موکل پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں کیونکہ اس حوالے سے اس وقت کی وفاقی حکومت نے ایک ہائی پاور کمیشن جو ایبٹ کمیشن کے نام سے جانا جاتا ہے بنایا تھا اوراس کمیشن نے انکوائری مکمل کر کے اپنی رپورٹ بھی جمع کی ہے لہٰذہ اب 2011کے واقعے کو 2019میں دوبارہ کھولنا کسی بھی طور آئینی نہیں اور زائد المیعاد ہے ۔جواب میں یہ بھی موقف اپنا گیا ہے کہ جسٹس جاوید اقبال کمیشن نے انکوائری ایکٹ 1956 کے تحت تمام متعلقہ افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کئے ہیں جس میں سول، ملٹری اور ایجنسی کے اہلکار اور افسران بھی شامل ہیں جس کا زکر باقاعدہ طور پر رپورٹ میں کیا گیا ہے جواب کے مطابق اسکے موکل کے خلاف رٹ اب کو وارنٹو داخل ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ ارکان اسمبلی کی نااہلی کے لئے آئین کا آرٹیکل 62اور 63 ہے اور اسی آرٹیکلز کے تحت ان ارکان اسمبلی کی نا اہلی ہو سکتی ہے تاہم رٹ اب کو وارنٹو میں یہ نااہلیاں نہیں ہو سکتی جواب میں مذمل خان ایڈوکیٹ نے یہ بھی موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار شاہد اورکزئی اس سے متاثرہ فریق نہیں ہے اور نہ ہی اس پر اس کمیشن اور اس حملے کا کوئی اثر پڑا ہے لہٰذا یہ رٹ ناقابل سماعت ہے اور اسے خارج کیا جائے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مذکورہ درخواست گزار اسی قسم کی رٹ فائل کرنے میں مشہور ہے جو صرف عدالت کا وقت ضائع کر رہا ہے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کو اس حوالے سے کوئی علم نہیں تھا اور وہ متعدد بار اس کا اظہار بھی کر چکے ہیں اور اگر واشنگٹن سے کوئی حکم آیا تھا تو اس کا کوئی زکر نہیں اور نہ ہی انہوں نے یہ کام کیا ہے مزید سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن