لاہور ( میاں علی افضل سے ) سینئر وزیر عبدالعلیم خان کی گرفتاری کے بعد سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف ،وفاقی وزیر خواجہ آصف، سابق وفاقی وزیر انوشہ رحمان ، اسحاق ڈار ، کیپٹن صفدر سمیت ایڈیشنل آئی جیز ، بیورو کریٹ ، سابق صوبائی وزراء،ممبر زقومی و صوبائی اسمبلی پر خطرے کی تلوار لٹکنا شروع ہو گئی ہے اور مزید بڑی گرفتاریوں کا امکان ہے ان تمام افراد پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے، پانامہ پیپرز میں آف شورس کمپنیاں بنانے ، منی لارڈنگ سمیت کرپشن کے مختلف الزامات ہیں ان میں سے زیادہ تر افراد کے خلاف ایک ہی روز انکوئریاں شروع کر نے کے احکامات دئیے گئے تاہم نیب کی جانب سے صرف عبدالعلیم خان کے خلاف کاروائی میں تیزی لاتے ہوئے ان کی گرفتاری لائی گئی جبکہ باقی تمام افراد کے خلاف کارروائی زیر التواءہے اور تاحال ان کیسسز میں کسی قسم کی کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی تفصیلات کے مطابق20اپریل 2018کو سنئیر صوبائی وزیر عبدالعلیم خاں اور پنجاب کی سنئیر سیاسی شخصیات سمیت سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف ، سابق وفاقی وزیر ہاوسنگ اکرم خان درانی ، کیوبا میں پاکستانی سفیر کامران شفیع ،صدر بینک آف پنجاب نعیم الدین خان ، سابق چئیرمین این آئی سی ایل عابد جاوید اکبر، پانامہ پیپرز میں آف شورس کمپنی بنانے والے عبداللہ، جہانگیرصدیقی،چئیرمین لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اٹھارٹی عامر زیب جتوئی، سابق ڈی جی غلام احمد قریشی ، سابق ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر مجیب الرحمن سمیت متعدد اہم شخصیات کے خلاف انکوئری کے احکامات دئیے جبکہ چند ماہ بعد سابق دفاع خواجہ آصف سابق ممبر صوبائی اسمبلی احمد حسین ،سابق قومی و صوبائی اسمبلی محمد ظفر ، سابق ٹاون ناظم گوجرانوالہ رضوان ظفر ،سابق وزیر آبپاشی سندھ ظفر علی لغاری ،9ارب کی مبینہ خرد برد کرنے پر سابق ممبر قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر،سابق چیف سیکرٹری خیبر پی کے امجد علی خان ،صوبائی ممبر قومی اسمبلی رمیس لال ، سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،سابق وفاقی وزیر پرائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ، چئیر مین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل ، سابق صوبائی وزیر بلوچستان محمد صادق ، سابق وزیر مملکت رانا افضل و دیگر سیاسی شخصیات کے خلاف انکوئریاں شروع کی گئیں ان تمام افراد کے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثے بنانے ، منی لارڈنگ سمیت کرپشن کے مختلف الزامات ہیں لیکن ان میں سے کسی قسم کے میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہو سکی۔
گرفتاریاں