افغان گروپوں سے مذاکرات جاری معاملہ حل کرینگے‘ عظیم قومیں نہ ختم ہونیوالی جنگیں نہیں لڑتیں : ٹرمپ

واشنگٹن+ (صباح نیوز+ آن لائن+ نیٹ نیبوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے امیگریشن کیلئے محفوظ قانونی راستہ بنانے کی خواہش ہے، میکسکو کی سرحد پر دیوار بنانے کے لیے پھر سے مذاکرات شروع کرنے پر اصرار کرتے ہوئے ڈیموکریٹس کو 'اتحاد اور مفاہمت' کا مشورہ دیا ہے کہ وہ جمود توڑیں اور امریکہ کی عظمت کو حاصل کریں۔ کانگریس کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں، ملکر عوام کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہوں، دنیا میں امریکیوں کے برابر کوئی نہیں، نہ ہی کوئی امریکہ کا مقابلہ کر سکتا ہے، یہ ملک ڈیمو کریٹس یا ری پبلیکنز کا نہیں امریکی عوام کا ہے۔ سٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا معیشت سمیت ہر میدان میں تیز رفتاری سے ترقی کر رہے ہیں۔ 21ویں صدی میں کوئی بھی امریکا کا ہم پلہ نہیں۔ امریکی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے جو ہر روز جیت رہی ہے۔ انہوں نے کہا فضول جنگیں اور سیاست معاشی ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ سب کی نظریں کانگریس پر ہیں۔ ہم دو جماعتوں نہیں ایک قوم کی طرح کام کریں گے۔ فتح کسی جماعت نہیں ہمارے ملک کے لیے ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا امریکہ کو چاند پر جھنڈا لہرائے 50برس بیت گئے۔ رواں سال پھر امریکی سائنسدان خلا میں جائیں گے۔ ملکی مفاد کے لیے انتقامی سیاست ترک کرنا ہوگی۔ دنیا میں کوئی امریکیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ امریکا کو دنیا کی بہترین معیشتوں میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ سے بیروزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ 53لاکھ نئی نوکریاں پیدا کیں۔ ملکی ترقی کے لیے اہم شروعات کیں۔ 2برسوں میں مسائل کے حل کے لیے انتھک محنت کی۔ امریکی سیاسی نظام کی وجہ سے آج ہم یہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہر صورت میکسیکو کی سرحد پر دیوار بناﺅں گا ۔ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیرون ملک دشمنوں کو ناکام بنانے کے لیے امریکیوں کو اپنے ملک میں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اپنے خطاب کے دوران ٹرمپ نے باور کروایا کہ ان کے دو سالہ اقتدار میں معیشت نے بے مثال ترقی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، 'امریکہ ہر دن ہر جگہ فتح یاب ہو رہا ہے، امریکی معیشت دنیا کی بہتر معیشت اور امریکی فوج دنیا کی طاقتور فوج ہے، دنیا میں کوئی بھی امریکہ کا مقابلہ نہیں کرسکتا'۔ٹرمپ کے بقول 'دنیا کی تیزی سے فروغ پاتی معیشت کا بھی ہم سے مقابلہ نہیں، بے روزگاری 50 سال کے دوران کم ترین شرح پر آچکی ہے۔ ٹیکس میں کمی کی وجہ سے کمپنیاں امریکہ میں کاروبار کے لیے آ رہی ہیں اور امریکہ تیل و گیس کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے'۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال میں مسائل کے حل کے لیے انہوں نے انتھک جدوجہد کی اور دو سال میں ا±ن مسائل کے حل پر بھی کام کیا جو دہائی سے دونوں جماعتوں کے ارکان نے نظر انداز کیے۔امریکی صدر کے مطابق مختصر مدت میں انہوں نے اتنی قانون سازی کی، جتنی کسی دوسری انتظامیہ نے پوری مدت میں نہیں کی۔ 'ملک کو ایک بحرانی صورت حال درپیش ہے جس سے نبرد آزما ہونے کی فوری ضرورت ہے اور وقت آگیا ہے کہ سیاسی سوچ سے بالا تر ہوکر، اتحاد اور تعاون کی بنیاد پر ملکی مفاد میں قانون سازی کی جائے'۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'امریکی قوم کی نظریں اس وقت کانگریس کی طرف ہیں اور ہم کانگریس کے ساتھ مل کر امریکی عوام کے لیے کام کرنے پر تیار ہیں'۔ان کا مزید کہنا تھا، 'میرا ایجنڈا کسی پارٹی کا نہیں امریکہ کا ایجنڈا ہے'۔اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر نے افغان جنگ کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا 'اب ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ افغانستان مسئلے کا حل تلاش کریں'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'عظیم قومیں نہ ختم ہونے والی جنگیں نہیں لڑتیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پر واضح کر رہے ہیں کہ امریکی روزگار اور دولت کو مزید نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔ ہم نے حال ہی میں 250 ارب ڈالرز کی چینی مصنوعات پر ٹیرف عائد کیے۔ ملک کو ایک بحرانی صورت حال درپیش ہے جس سے نبرد آزما ہونے کی فوری ضرورت ہے۔ وقت آگیا ہے کہ سیاسی سوچ سے بالا تر ہو کر۔ اتحاد اور تعاون کی بنیاد پر ملکی مفاد میں قانون سازی کی جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں طالبان سمیت اہم گروپس کے ساتھ امریکی حکومت بات کر رہی ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد کم کریں گے۔ ہمیں علم نہیں ہے کہ کوئی معاہدہ ہو گا یا نہیں۔ دو دہائیوں کی جنگ کے بعد امن کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جب ہم مذاکرات میں پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ہم اپنے فوجیوں کی تعداد کم کرنے کے قابل ہونگے۔ یو ایس ایس کول پر حملے کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ ایران میں شدت پسند حکومت ہے۔ ایران کو جوہری ملک بنانے سے روکنے کے لیے ہم نے معاہدہ کیا۔ ایران کے خلاف بہت سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے عراق ا ور شام میں 20 ہزار میل سے زائد علاقہ آزاد کرایا جس پر داعش کا قبضہ تھا اور اب وقت ہے کہ ہم شام میں موجود اپنے فوجیوں کو گھر میں خوش آمدید کہیں۔

ٹرمپ

ای پیپر دی نیشن