کراچی(صباح نیوز+آئی این پی)بینکنگ کورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے عبد الغنی مجید کی تحویل کیلئے دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیا ہے اور آج (جمعرات کو) اس پر دلائل سنے جائیں گے۔وکیل ایف آئی اے نے بینکنگ کورٹ کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ میں حسین لوائی اور طحہ رضا کی درخواست ضمانت پرکل 8 فروری کو سماعت ہوگی، ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اس درخواست ضمانت کو سنا جائے۔ غنی مجید کے وکیل منیر بھٹی نے بینکنگ کورٹ سے استدعا کی کہ میرے موکل کی صحت خراب ہے علاج نہیں کیا گیا تو صحت مزید خراب ہو سکتی ہے۔وکیل انور مجید نے موقف اپنایا کہ میرے موکل کا علاج صرف کارڈیو وسکیولر ہسپتال یا آغا خان میں ہو سکتا ہے، غنی مجید بھی بیمار ہیں ان کی ہیموگلوبین بھی کم ہو چکی ہے اور ان کی سرجری بھی ہونی ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں صرف تفتیش کے لیے اس کورٹ سے این او سی درکار ہے۔ دریں اثناء ایف آئی اے نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو ضمانت دینے کی مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ کیس اسلام آباد منتقل ہونے پر غور ہو رہا ہے، ضمانت نہ دی جائے،بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا عدالت کو مطمئن کیا جائے ضمانت کیوں نہیں سنی جا سکتی، سپریم کورٹ نے بینکنگ کورٹ سے متعلق حکم جاری نہیں کیا، سپریم کورٹ کے فیصلے میں ذکر نہ کرنے پر عدالت کیا کر سکتی ہے؟،نیب کے تفتیشی افسر نے عبدالغنی مجید کی حراست سے متعلق درخواست دے دی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ مجید سے تفتیش مطلوب ہے، حراست کی اجازت دی جائے۔ منی لانڈرنگ اسکینڈل کے سلسلے میں تفتیش چاہتے ہیں۔عدالت نے عبدالغنی مجید سے تفتیش سے متعلق درخواست پر ملزم کے وکلا کو نوٹس جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی کی بیکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران کیس کے ملزم انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت زیر غور آئی۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے )کے پراسیکیوٹر نے ملزمان کو ضمانت دینے کی مخالفت کردی۔ ایف آئی اے کے وکیل نے کہاکہ کیس اسلام آباد منتقل ہونے پر غور ہو رہا ہے، ضمانت نہ دی جائے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی )کی بنیاد پر ہی یہ کیس ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں۔جج نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کیا جائے ضمانت کیوں نہیں سنی جا سکتی جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، نیب ضابطے کی کارروائی مکمل کر رہا ہے۔عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بینکنگ کورٹ سے متعلق حکم جاری نہیں کیا، سپریم کورٹ کے فیصلے میں ذکر نہ کرنے پر عدالت کیا کر سکتی ہے؟وکلائے صفائی نے کہا کہ کیس کا سپریم کورٹ کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت سننے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیتے ہیں۔سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نے عبدالغنی مجید کی حراست سے متعلق درخواست دے دی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ مجید سے تفتیش مطلوب ہے، حراست کی اجازت دی جائے۔ منی لانڈرنگ اسکینڈل کے سلسلے میں تفتیش چاہتے ہیں۔عدالت نے عبدالغنی مجید سے تفتیش سے متعلق درخواست پر ملزم کے وکلا کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا کو کل دلائل دینے کا حکم دیا تاہم ملزمان کے وکلا نے عبدالغنی مجید سے تفتیش کی سخت مخالفت کی۔تفتیشی افسر نے کہا کہ عبدالغنی مجید سے نہر خیام اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر تفتیش مطلوب ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان کے وارنٹ موجود ہیں جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ جی بالکل، نیب نے عبدالغنی مجید کے وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔عدالت نے دریافت کیا کہ ماضی میں کوئی مثال موجود ہے ملزم کی اس طرح کسٹڈی دی گئی ہو؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ مشرف ایمرجنسی میں سپریم کورٹ نے ملزم کو پہلے نوٹس جاری کیا۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کسٹڈی نیب کو دینے پر دلائل دینا چاہئے تاہم عدالت نے روک دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ آپ کا اختیار نہیں، نیب پراسیکیوٹر خود دلائل دے سکتے ہیں۔انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت پر مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
اومنی گروپ کیس: مجید برادران کی تحویل کی درخواست پرآج سماعت ہوگی
Feb 07, 2019