ملٹری کورٹ سے سزائے موت کے خلاف درخواست فوجی کیمپ پر حملہ ہوا 7 جوان شہید ہوئے معمولی مقدمہ نہیں: جسٹس عمر بندیال

Feb 07, 2020

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے ملزمان کا مقدمہ تین رکنی بنچ کو بھجواتے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے فوجی عدالت سے سزائے موت والے ملزمان کی سزا موت کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اس دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ کوئی معمولی مقدمہ نہیں ہے اس میں افواج کے کیمپ پر حملہ ہوا ہے اور سات جوان شہید ہوئے ،فیئر ٹرائل کی کچھ بنیادی ضروریات ہوتی ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دو رکنی بینچ کے سامنے پیش ہو کر کہا کہ عدالت میں ریکارڈ دکھا سکتا ہوں لیکن ملزمان کے وکیل کو فراہم نہیں کرسکتا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی رولز 130کے تحت حساس نوعیت کے معاملات میں ریکارڈ فراہم نہ کرنیکا حق حاصل ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ یہ حق آپ کو ہے یا آرٹیکل 10اے کے تحت درخواست گزار کے وکیل کو ریکارڈ فراہم ہونا اسکا حق ہے ، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے احسان عظیم کے متعلق چیف آف آرمی سٹاف کی مقدمہ پر رائے سے متعلق دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں ،بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست گزار کے وکیل کو ملٹری کورٹ میں ہونیو الے ٹرائل کی کاپی دکھانے پر رضامندی ظاہرکردی۔

مزیدخبریں