کراچی ( کامرس رپورٹر) اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنے2 سالہ " پرسیشپن اینڈ سروے "2019کے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ سروے کا انعقاد ملک میںاو آئی سی سی آئی کے غیر ملکی ممبران کے درمیان 2019ء کی آخری سہ ماہی میں کیا گیا تھا۔ سروے کے نتائج میں ملک کے موجودہ کاروباری ماحول پر خدشات کے ساتھ ساتھ ملک میں معاشی ترقی کے مواقعوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتمادسمیت متعدد پہلوئوں کو اجاگر کیا گیاہے۔او آئی سی سی آئی کے صدر شہزاد دادا نے سروے کے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ سروے کے نتائج سے ظاہرہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروںنے متعدد کاروباری ماحول کے پیر امیٹرز پر مثبت رائے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اپنے کاروباری اداروں کی کارکردگی پراطمینان کااظہار کیا ہے اور 75فیصد شرکاء نے اپنی پیرنٹس کمپنیوں کو پاکستان میں نئی براہِ راست سرمایہ کاری کی سفارش کا اشارہ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سروے میں شریک غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک میں کاروبار کرنے میں درپیش دشواریوں پر تشویش کا اظہارکیا ہے جبکہ 10میں سے 7شرکاء نے پاکستان میں کاروباری ترقی کی صلاحیت اور مواقعوں کی تائید کرتے ہوئے اگلے ایک سے 5سالوں میں تقریباً اتنی ہی یا اس سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا اشارہ دیاہے جوکہ انہوں نے اس عرصے میں ماضی میں کی تھی۔انہوں نے کہاکہ او آئی سی سی آئی ممبران کی ملک میں 2.5سے 3ارب ڈالر کی سالانہ سرمایہ کاری اس بات کی تائید کرتی ہے۔او آئی سی سی آئی کے ممبران نے 2017کے سروے کے مقابلے میںکہا کہ موجودہ وفاقی حکومت پالیسی معاملات پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بہتر انداز میںمشاورت کے ساتھ معاملات چلا رہی ہے اورسینئر حکومتی عہدیدارسرمایہ کاروں کے مسائل سمجھنے کے ساتھ ساتھ انہیں حل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ گزشتہ سال حکومت نے معاشی بہتری کیلئے نئی سرمایہ کاری پر مراعات کی جزوی واپسی جیسے اقدامات کا اعلان کیا تھاجس سے او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیاں بھی متاثر ہوئی تھیں۔ حکومت کی جانب سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے جیسے جرأت مندانہ اقدامات کے خلاف خاص طورپر غیر رسمی معیشت کے مارکیٹ پلیئرز کی جانب سے مزاحمت نے او آئی سی سی آئی کے بہت سے ممبران کے کاروباری عمل پر منفی اثرڈالا ہے۔
اسی طرح کچھ دیگر اہم خدشات پر کاروائی میں تاخیر جیسے بین الصوبائی کوآرڈینشن کا مسئلہ، سیلولر موبائل آپریٹرزکے لائسنسوںکی تجدید سے متعلق امور، کارپوریٹ ترسیلاتِ زر کی ترسیل میں توسیع کا وقت اور کچھ ریگولیٹری اداروں میں استعداد کے مسائل نے بھی کاروباری اداروں کیلئے مشکلات پیدا کی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر میں تقریباً30فیصد کمی اورشرح سودجولائی 2018ء کے 6.5فیصدسے بڑھ کر 2019کی تیسری سہہ ماہی میں 13.5فیصد ہوجانے کی وجہ سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہواہے۔ اسی طرح غیر ملکی سرمائے کاروں کے 2اہم ترین مسائل 80ارب روپے کے واجب الادا ٹیکس ریفنڈز اور توانائی سیکٹر کا سرکولرڈیبٹ سال بھر میں حل نہیں ہوئے۔اس چیلنجنگ کاروباری ماحول کی وجہ سے 2017سروے کے مقابلے میں 2019کے سروے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے کاروبار کرنے کے تناظر میں منفی رجحانات دیکھے گئے ہیں۔70فیصد سے زائد غیر ملکی سرمایہ کارکاروبارسے متعلق "پالیسی فریم ورک"سے جزوی طورپر مطمئن ہیں لیکن انہیں پالیسیوں پرعمل درآمد نہ ہونے پر تشویش ہے۔ نصف سے زیادہ جواب دہندگان کو مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوںکی مستقل مزاجی نہ ہونے پر تشویش ہے۔او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران سے جب 5اہم خدشات بتانے کیلئے پوچھا گیا تو انہوں نے پہلاپاکستانی روپے کی قدر میں کمی،دوسراپالیسیوں اور ان کے نفاذ کے درمیان فاصلہ،تیسرا ٹیکسوں کے بوجھ کا بڑھ جانا،چوتھا کاروباری لاگت میں اضافہ اور پانچواں شرح سود میں اضافہ بتایا ۔ ایف ایم سی جی،فوڈ اینڈ ہیلتھ کیئر سیکٹر سے وابستہ متعدد کمپنیوں نے جعل سازی، غیر قانونی درآمد اور سستی درآمد شدہ مصنوعات کی ڈمپنگ کی نشاندہی کی ہے جو ان کے کاروبار کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔ اوآئی سی سی آئی کے اہم نکات پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر شہزاد دادا نے کہاکہ 2019ء کے سروے کے نتائج میں قابلِ ذکر فیڈ بیک ٹاپ 5چیلنجز میں سے سیکیوریٹی کو خذف کرنا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کیونکہ گزشتہ 3سرویز میں سیکیوریٹی پانچ سرِ فہرست خدشات میںسے ایک تھی۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے معاہدوں کے نفاذ میں طویل وقت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ، سروے شرکاء میں دو تہائی جواب دہندگان نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ تجارتی تنازعات حل کرنے میں تقریباً 5سال گزر جاتے ہیں۔ سروے کے اکثرشرکاء چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے ایسے اہم شعبوں کی بھی نشاندہی کی ہے جن میں درست پالیسیوں اور پاکستان کے بارے میں بہتر تاثر کے ساتھ نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکتا ہے۔اسی طرح سروے شرکاء میں تین چوتھائی نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ان کی پیرنٹس کمپنیاں غیر ملکی میڈیا اور دوسرے ذرائع سے پاکستان کے بارے میں منفی امیج سے متاثر ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے ممبران ملک کے مجموعی ٹیکس کلیکشن کا ایک تہائی حصہ ادا کرتے ہیں وہ پاکستان میں کاروباری مواقعوں کے بارے میں مثبت تاثر کے ساتھ ملکی معیشت میں بہتری کا امکان دیکھ رہے ہیں۔ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے خوش آئند بات ہے خاص طور پر جاب مارکیٹ میںداخل ہونے والے نوجوانوں کیلئے کہ او آئی سی سی آئی کے سروے کے تقریباً35فیصد شرکاء نے اس بات کااشارہ دیا ہے کہ وہ افرادی قوت میں اضافہ کریں گے۔ اس کے علاوہ سروے کے دو تہائی شرکاء نے سیلز میں اور نصف شرکاء نے اپنے منافع میں اضافع کی توقع کااظہار کیا ہے۔ آخر میں او آئی سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ غیر ملکی سرمایہ کار محتاط طورپر مستقبل کی ترقی کی صلاحیت سے پر امید ہیں اور ملک کی حقیقی معاشی صلاحیت سے استفادہ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں بہتری کے منتظر ہیں۔