بشارالاسد کی فوج نے 2011ء میں کھویا شہر دوبارہ حاصل کرلیا

شام میں صدر بشار الاسد فوج نے ادلب میں جاری لڑائی میں پیش قدمی کرتے ہوئے اہم علاقے ادلب پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ دوسری طرف شمال مشرقی شام میں اسدی فوج اور اس کی اتحادی روسی فوج کی بمباری میں 17 افراد عام شہری جاں بحق ہوگئے ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزر ویٹری کے مطابق جمعرات کے روز شمال مغربی شام میں متعدد مقامات پر روسی اور شامی فوج نے فضائی حملے کیے جن میں بچوں سمیت 17 شہری مارے گئے۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ادلب کے مشرقی علاقے میں روسی فوج کی بمباری میں 10 عام شہری مارے گئے جب کہ ادلب گورنری اور حلب کے اطراف میں اسدی فوج کی بمباری میں 7 افراد ہلاک ہوگئے۔

ادھر ایک دوسرے سیاق میں آبزر ویٹری کا کہنا ہے کہ اسدی فوج نے سنہ 2011ء میں ہاتھ سے نکل جانے والے ادلب کے اہم شہر سراقب کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق سرکاری فوج شہر میں داخل ہوگئی ہے اور اب سرچ آپریشن جاری ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسدی فوج کی سراقب شہر میں داخلے کے وقت کسی قسم کی جھڑپ نہیں ہوئی اور فوج آسانی کے ساتھ شہر میں داخل ہوگئی۔

تاہم شہر میں دسیوں جنگجو محصور ہیں۔ ان میں سے بعض جنگجو کھیتوں کے راستوں سے فرار ہوگئے ہیں۔

ترکی کے حمایت یافتہ گروپوں کی طرف سے الشھبا ڈیم پر گولہ باری کی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن