3 روز دیتے ہیں وکلا ایمپلی فائر بند کرکے سگنل کوالٹی چیک کریں: ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عدالت عالیہ میں موبائل سگنلز کی عدم دستیابی کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے قرار دیا کہ تین دن کا وقت دیتے ہیں وکلا ایمپلی فائر بند کرکے سگنل کوالٹی چیک کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ نئے ٹاور کیلئے جگہ تلاش کرکے 13 فروری کو رپورٹ دیں۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر کمپنیوں کے نمائندے اور دیگر حکام پیش ہوئے۔ وکیل موبائل کمپنیز نے کہا کہ کل تجرباتی طور پر تمام ممکنہ آپشنز پر کام کیا گیا۔کل کی کارروائی اور ایس او پیز اور پنجاب حکومت کی پالیسی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ ایمپلی فائر اور سول ورک کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔ ایک ٹاور کو استعمال کرکے تمام کمپنیاں سروس فراہم کرسکتی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تجاویز آپ نے دیدیں ان پر عملدرآمد میں کتنا وقت لگ سکتا ہے۔ کیا تمام موبائل کمپنیاں فور جی پر منتقل ہوچکی ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک کمپنیاں پرانے اور کم صلاحیت والے آلات استعمال کررہی ہیں۔ پی ٹی اے رسمی کارروائی کرتا ہے آلات چیک نہیں کرتا۔ عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں ہے کہ ایمپلی فائر آف ہونے سے سگنلز کوالٹی بہتر ہوگئی۔ ایک ہی ٹاور استعمال کرکے تمام کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرسکتی ہیں۔ ایمپلی فائر کا استعمال غیر قانونی ہے اگر کارروائی کا حکم دوں تو وکلاء اعتراض نہ کریں۔ موبائل کمپنیاں ایک میں ایک نیا ٹاور لگانے پر تیار ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ موبائل کمپنیاں جتنے پیسے لے رہی ہیں اس جیسی سروس فراہم نہیں کر رہی۔ موبائل کمپنیاں ایک مافیا کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ہائیکورٹ کے اردگرد صرف تین موبائل ٹاورز ہیں جوناکافی ہیں۔ کسی بھی موبائل کمپنی کے سگنلز درست طریقے سے کام نہیں کررہے۔ موبائل سگنلز نہ ہونے سے وکلاء اور سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ عدالت پی ٹی اے کو ہائیکورٹ میں سگنل بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دے۔

ای پیپر دی نیشن