سینٹ کمیٹی نیشنل فوڈ کا جلاس ،آٹا بحران پربریفنگ مسترد، گندم سٹاک کی تفصیل طلب

اسلام آباد(نا مہ نگار)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کے حکام کی طرف سے ملک میں آٹا بحران سے متعلق بریفنگ پر عدم اطمنان کا اظہار کردیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے پنجاب حکومت سے اکتوبر ، نومبر 2018کے گندم اسٹاک ،گندم بحران اور موجودہ سٹاک کے حوالے سے وزارت حکام سے تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹرسید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کی جانب سے کمیٹی کو پیش کردہ رپورٹ میں وزارت گندم اور آٹے کی قلت کی وجوہات بتانے میں ناکام رہی ،وزرات یہ بتانے سے قاصر رہی کہ گندم اور آٹے کی قلت میں کون ملوث تھا،نومبر 2019میں گندم کو برآمد کرنے کی اجازت کیوں دی گی؟ وفاق کہہ رہا ہے پنجاب میں گندم کمی کا سامنا ہے؟۔منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید مظفر حسین شاہ کی صدارت میں اجلاس پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرات خوراک کے حکام شریک ہوئے ۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی ہاشم پوپلزئی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال ملک میں 24لاکھ 47ہزار لاکھ ٹن گندم پیدا ہوئی، گزشتہ سال ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم برآمد کی گئی ،گزشتہ سال 155ڈالر فی ٹن گندم کی برآمد پر سبسڈی دی گئی، نومبر 2018میں 9لاکھ 85ہزار ٹن گندم کے اسٹاک موجود تھے ،پنجاب نے دو لاکھ سندھ نے پانچ لاکھ اور پانچ لاکھ ٹن پاسکو نے برآمد کی اجازت مانگی پانچ لاکھ ٹن کی برآمد کی اجازت دی گئی وفاقی حکومت نے دو بار پانچ پانچ لاکھ ٹن برآمد کرنے کی اجازت دی مجموعی طور پر صرف ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم برآمد ہوئی انہوں نے کمیٹی کو بتایاکہ سال 2019میں 26 لاکھ ٹن گندم کی پیدوار متوقع تھی شدید بارشوں اورژالہ باری کے باعث دو لاکھ 40ہزار ٹن گندم کم ہوئی۔ گزشتہ سال صوبوں اور حکومتی اداروں کی طرف سے گندم کی خریداری 35فی صد کم رہی پہلی بار سندھ حکومت نے گندم نہیں خریدی مئی 2019 میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا جون میں تین بار ای سی سی کو گندم کی برآمد پر پابندی عائد کی سفارش کی نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی بلانے کی درخواست کی گئی نیشنل پرائس مونیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس اڑھائی ماہ کی تاخیر سے بلایا گیا آخر کار جولائی میں گندم کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی۔ دو اکتوبر کو تین صوبوں اور یوٹیلیٹی کو پاسکو سے گندم دی اکتوبر میں قیمتیں بڑھنے کے باعث پاسکو سے گندم سے جاری کی۔ آٹے اور گندم کی قیمتوں میں سب زیادہ اضافہ سندھ میں ہوا۔سندھ کی طرف سے خریدی گئی گندم میں دو سے تین لاکھ ٹن گندم کم ہے نیب گندم کم ہونے کی انکوائری کر رہا ہے دو اکتوبر کو سندھ کو چار لاکھ گندم پاسکو سے جاری کی سندھ نے 17جنوری تک صرف ایک لاکھ ٹن گندم اٹھائی کے پی میں گندم کی قیمتیں بڑھی پنجاب نے جنوری میں باڈر سیل کئے۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی ہاشم پوپلزئی نے مزید کہا کہ پنجاب کو ڈر تھا ہماری سبسڈی کی گندم کے پی کے میں جا رہی ہے ای سی سی نے تین لاکھ ٹن گندم درآمد کی اجازت دی گئی درآمدی گندم قیمت کے اعتبار سے سندھ کے لیے مناسب رہے گی پاسکو سے صوبوں کو چھ لاکھ ٹن گندم جاری کر دی گئی ہے ہمیں ڈر ہے کہ گندم اور آٹے کا بحران اب بلو چستان میں نہ آ جائے بلوچستان کو پاسکو سے 50ہزار ٹن گندم منظور کی ہے بلوچستان نے ابھی تک پاسکو سے گندم نہیں اٹھائی بلوچستان سے درخواست ہے کہ وہ اپنی گندم پاسکو سے اٹھا لے صوبوں اور یوٹیلیٹی اسٹورز کو گندم جاری کرنے کے بعد پاسکو کے پاس 3لاکھ 88ہزار ٹن گندم باقی ہو گی صوبوں کی طرف سے مزید چار لاکھ ٹن گندم کی درخواست وفاق کو موصول ہوئی ہے سندھ میں 15مارچ سے گندم کی کٹائی شروع ہو جائے گی حکومت رواں سال بڑے پیمانے پر گندم خریدے گی سندھ سے پاسکو کے ذریعے 15مارچ سے گندم کی خریداری کے لیے سندھ حکومت کو خط لکھ دیاپنجاب ،سندھ اور پاسکو نے گندم برآمد کی اجازت مانگی تھی ایڈیشنل سیکرٹری فوڈ پنجاب نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب میں گندم کی کمی کا سامنا نہیں پنجاب کے پاس گندم کی کمی نہیں سیکرٹری کے پی نے بتایاکہ پنجاب حکومت نے دو بار آٹا گندم روکنے کے لیے چیک پوسٹ لگائیں وزیراعظم کو کہہ کر جنوری کی چیک پوسٹ ہٹائی گئی۔ایڈیشنل سیکرٹری سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ مارچ 2019میں سندھ کے پبلک سیکٹر کے پاس 8لاکھ کے اسٹاک موجود تھے سندھ میں گندم تو کم نہیں اکتوبر سے سرکاری گندم کی ریلز شروع کی۔

ای پیپر دی نیشن