احمق اور ابنارمل بھارتی قیادت پر شدت پسندی کے جذبات کسی وقت بھی غالب آسکتے ہیں

Feb 07, 2020

اداریہ

وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کا کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے انکے ساتھ کھڑے ہونے اور قوم کے متحد ہونے کا اظہار
مظلوم کشمیریوں پر بھارتی فوج کی جانب سے مسلسل اور بدترین مظالم کے خلاف ملک بھر میں یوم یک جہتی کشمیر منایا گیا اور اس عہد کی تجدید کی گئی کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ کشمیری شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے صبح 10 بجے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ ملک بھر میں دن کا آغاز مساجد میں کشمیریوں کیلئے دعائوں سے کیا گیا۔ اظہاریکجہتی ریلیاں نکالی گئیں اور تقریبات منعقد کی گئیں، اس سلسلے میں آزاد کشمیر میں بھی ریلیاں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ کوہالہ پل پر سائرن بجائے گئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، انسانی ہاتھوں کی زنجیر بھی بنائی گئی۔ راولپنڈی کوہالہ پل پر کشمیریوں سے یک جہتی کے لیے انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنائی گئیں، اراکین اسمبلی، سماجی کارکنان اور سکول کے بچوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ کوئٹہ،کراچی لاہور سمیت شہر شہر شاہراہوں اور اہم عمارتوں پر کشمیر کے پرچم لہرا دیے گئے، ریلیوں کا انعقاد بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے مودی کے پتلے اور تصاویر بھی نذرآتش کیں۔ شرکا نے عالمی برادری اور اسلامی ممالک کے سوئے ضمیروں کو جھنجوڑتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہر مشکل گھڑی میں کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ بیرون ممالک بھی پاکستانیوں اور کشمیریوں نے یہ دن منایا۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے پیغام میں کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اس دن کی مناسبت سے وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت نے 9 لاکھ فوج کی تعیناتی کے ذریعے 80 لاکھ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر قیدیوں میں تبدیل کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت دنیا کے سامنے انتہا پسند ہندوانہ بالادستی پر عملدرآمد کرنے والے ملک کے طور پر بے نقاب ہوگیا ہے۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کشمیریوں کے لیے ہماری غیر متزلزل حمایت جاری رہے گی۔ پائیدار امن ابھی تک ایک خواہش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور استعداد رکھتے ہیں لیکن امن کی خواہش اور بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کے نقصانات کے مدنظر صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔اِس سال 5 فروری یکجہتی کے اظہار سے بڑھ کر ہے اور آج ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ وہ ثابت قدمی سے بھارتی جبر و استبداد کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ عالمی برادری کو آزمائش اور تکالیف کی اس گھڑی میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی حمایت کے لیے مزید کردار ادا کرنا چاہیے۔
کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن 1990ء سے منایا جاتا ہے۔ اس دن کے آغاز کے پہلے سال سے لے کر گزشتہ سال تک 5 فروری کو پاکستان آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں جہاں بھی پاکستانی اور کشمیری موجود ہیں‘ وہ کشمیریوں پر بھارتی ستم اور مظالم دنیا کے سامنے اپنے احتجاجی مظاہروں‘ جلسے جلسوں‘ سیمیناروں اور تحریروں اور تقریروں کے ذریعے لاتے ہیں۔ موجودہ بھارتی مظالم کی تصویر نوجوان کشمیری سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں اجاگر کررہے ہیں۔ رواں سال بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں شب خون مارنے اور 185 روزسے جاری بدترین سختیوں کے حامل کرفیو نے یوم یکجہتی منانے والوں کے جذبات کو مزید انگیختہ کردیا تھا۔ اس مرتبہ لوگ زیادہ تعداد اور زیادہ امڈتے ہوئے جذبات کے ساتھ گھروں سے باہر آئے۔ متنازعہ شہریت بل کے باعث بھارت میں اقلیتیں خصوصی طور پر مسلمان مودی سرکار سے نفرت کا اظہار کررہے ہیں اور پورے بھارت میں بغاوت کی کیفیت ہے۔ بی جے پی حکومت آر ایس ایس کی شدت پسند اور دہشت گرد ذہنیت کا پرتو بن چکی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرازم کے دعوے بدستور موجود ہیں مگر اب وہاں نہ جمہوریت ہے نہ سیکولرازم ہے۔ عملی طور پر بھارت کو مذہبی شدت پسند ریاست بنادیا گیا ہے۔ جمہوریت کے نام پر فسطائیت کا دور دورہ ہے۔ بھارت میں موجود اقلیتیں ماضی کے مقابلے میں زیادہ غیرمحفوظ ہیں۔ شہریت بل کیخلاف کہیں سراپا احتجاج اور کہیں مجسم اشتعال ہیں۔ ان کا ساتھ انسانیت کا درد رکھنے والی ہندو اکثریت بھی دے رہی ہے۔
گزشتہ روز بھارت میں بھی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر نمایاں احتجاج دیکھنے میں آیا۔ بھارت سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریبات ہوئیں البتہ سب سے بڑا ایونٹ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس تھا جس میں وزیراعظم عمران خان نے پرجوش خطاب کیا۔ عمران خان نے صورتحال کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے ملائشیا کا تین روزہ دورہ مختصر کرکے اجلاس میں شرکت کی اور ایک بار پھر دامے‘ درمے‘ سخنے کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا یقین دلایا۔ عمران خان واقعی کشمیریوں کے وکیل ثابت ہو رہے ہیں۔ وہ بھارت کا جمہوریت کے پیچھے چھپا فسطایت کا چہرہ دنیا کے سامنے لارہے ہیں۔ دہشت گردی کے حوالے سے بھارت نے دنیا بھر میں پراپیگنڈہ کرکے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلانے کی بھرپور کوشش کی جس کی پاکستان کیخلاف مضبوط لابی کے باعث عالمی قوتیں اسکے گمراہ کن پراپیگنڈہ کی قائل ہو چکی تھیں۔ لیکن پاکستان کی مؤثر اور ٹھوس سفارت کاری اور دہشت گردوں کیخلاف مختلف اپریشنز کرکے پاکستان نے بھارتی پراپیگنڈہ کا توڑ کیا جس کی دنیا معترف ہے۔ درحقیقت بھارت سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور اس وقت وہ عالمی دہشت گرد ہونے کا کردار ادا کررہا ہے جس پر عالمی طاقتوں کی خاموشی تشویش ناک ہے۔
نریندر مودی نے 5 اگست کو جو قدم اٹھایا اس سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر زیادہ قوت سے اجاگر ہوا، بھارت کا چہرہ اور آر ایس ایس کا فلسفہ دنیا کو سمجھانے میں پاکستان کو مدد ملی۔ مودی نے عام انتخابات میں پاکستان مخالف مہم شروع کر کے مینڈیٹ حاصل کیا اور انتہا پسندی کی سوچ کو فروغ دیا جو بھارت کے اندر مسائل پیدا کر رہی ہے۔ بھارتی حکومت کے اقدام سے مسلمان ،عیسائی، سکھ زیر عتاب ہیں۔ اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہو گئی ہیں، وہ اپنے حق کیلئے آواز بلند کر رہی ہیں۔ بھارت کے اندر سے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف جو آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اس میں سب لوگ شامل ہیں۔ بھارت نے اپنے پائوں پر خود کلہاڑی مار دی ہے۔ انتہا پسندی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے۔ نفرت کے فلسفہ کو فروغ دینے سے تباہی ،خون خرابہ ہوتا ہے جس پر مودی آمادہ ہیں۔مودی نے اپنی حماقت سے بھارت مزاحم قوتوں کو اکٹھا کردیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے درست کہا ایک ایٹمی ملک کے سربراہ نے دوسرے ایٹمی ملک کو گیارہ دن میں فتح کرنے کا اعلان کرکے ثابت کردیا کہ وہ نارمل انسان نہیں ہے۔
مودی پرہی موقوف نہیں نئے بھارتی آرمی چیف اپنے پیشروئوں کی ’’ڈینگ مار‘‘ پالیسی پر چلتے ہوئے کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اجازت دے تو آزاد کشمیر کو فتح کرسکتے ہیں‘ ایک بھارتی آرمی چیف نے اسلام آباد اور بیجنگ کو 96 گھنٹے میں فتح کرنے کی شیخی بگھاری تھی۔ بی جے پی کے ایک رہنماء میجر جنرل (ر) ایس پی سنہا نے تو اپنے بیان میں انسانیت کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں‘ وہ کہتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں مسلمان خواتین کی عصمت دری کو بطور ہتھیار استعمال کیا جائے۔ صرف مودی ہی نہیں‘ پوری بھارتی سول‘ سیاسی اور عسکری قیادت ہی اپنے قول و فعل کے تناظر میں احمق اور ابنارمل نظر آتی ہے۔ ان پر شدت پسندی کے جذبات کسی بھی وقت غالب آسکتے ہیں جس سے خطے کے امن کیساتھ ساتھ عالمی امن بھی برباد ہو سکتا ہے۔ ایسی نوبت آنے سے قبل دنیا کو نوٹس لینا ہوگا۔ پاکستان بہرحال کسی بھی قسم کی بھارتی مہم جوئی سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے جس کااظہار وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے متعدد بار کیا ہے۔ اس حوالے سے پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنی افواج کی پشت پر کھڑی ہے۔
بات مقبوضہ وادی کے 80 لاکھ مکینوں کی ہو یا بھارت کے اندر بسنے والے 20 کروڑ مسلمانوں کی‘ مودی سرکار ان پر ظلم کے ساتھ انکی دل آزاری کا کوئی موقع نہ صرف ہاتھ سے جانے نہیں دیتی بلکہ مودی سرکار ایسے مواقع خود پیدا کرتی رہتی ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرسٹ تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ ٹرسٹ کو شری رام جنم بھومی تیرتھا کشیرتا کا نام دیا گیا ہے جو مندر کی تعمیر کے معاملے اور اس سے متعلقہ امور پر فیصلے کریگا۔اول تو سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر مبنی ہے۔ بالفرض یہ درست بھی ہو تو نہ صرف بھارتی مسلمان بلکہ ڈیڑھ ارب سے زائد دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کا باعث بنے گا۔ اسے مذہبی توہین سے قطعی طور پر کم تر نہیں گردانا جاسکتا۔ مودی کا یہ اقدام بھی انکے ابنارمل ہونے کی مزید ایک دلیل ہے۔ دنیا خود سوچے کہ ایسے شخص کے ہاتھ میں ایک ایٹمی ملک کی باگ ڈور کیسے دی جاسکتی ہے۔

مزیدخبریں