پانچ فروری کا دن بھارتی بربریت کے خلاف کشمیریوں کے ساتھ یکجحتی کے طور پر ایک قومی دن کی طرح1990 سے ہر سال پورے پاکستان آزاد کشمیر کے علاوہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی اور کشمیری بھر پور شرکت کر کے منظم انداز میں مناتے ہیں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر پوری دنیا کو ایک خاص پیغام دیتے ہیں کہ ھم من حث القوم مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ یکجحتی کا اظہار کرتے ہیں اِس بار یوم یکجتی کشمیر کے دن کی خاص اہمیت ہے کیونکہ5 اگست سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے کرفیو نافذ کر کے مقبوضہ کشمیر کو کو ایک ایک عقوبت خانے میں میں تبدیل کر دیا ہے انٹرنیٹ سوشل میڈیا الیکٹرونک میڈیا اور بین الاقوامی مبصرین اوربھارت کی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین تک کو مقبوضہ کشمیر کے حالات سے بے خبر رکھا جارہا ہے 5 فروری کے دن مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کانفاذ ہوئے چھ ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے اِن مہینوں میں کشمیریوں پر کیا گزری ہے کوئی نہیں جانتا امریکہ کے صدر محترم ٹرمپ نے جب پہلی بار ثالثی کی پیشکش کی تو اس کے کچھ ہی دن بعد بھارت کے انتہا پسند کٹر مسلمان مخالف حکمران مودی نے بھارتی آئین سے دفعہ 370 اور اور 35 ایکا خاتمہ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اس خدشے کے پیش نظر ہر کہ مقبوضہ کشمیر میں بچہ بچہ اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہوگااور پوری وادی میں بھارت کی لاکھوں فوج اسلحہ کے زور پر بھی حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے گی لہذا کرفیو نافذ کردیا جائے کرفیو کے نفاذ سے لے کر کشمیری آج دن تک گھروں میں مقید ہیں اشیائے ضروریہ کی کس قدر قلت ہے خوراک اور ادویات کی قلت کی وجہ سے سے کتنے بزرگ شہری عورتیں اور بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں کسی کے علم میں درست اعداد و شمار نہیں ہیںیہ دن اس اعتبار سے بھی پوری پاکستانی قوم اور پوری دنیا سے اور پوری دنیا سے بالخصوص پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سیکرفیو ہٹایا جائے یے اور کشمیریوں کو بنیادی حقوق دیئے جائیں ان کی جانوں کو اور ان کی املاک کو بھی تحفظ دیا جائے امریکی صدر ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات میں دوسری بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی ہے اللہ کرے کہ امریکہ کے صدر ثالثی کی پیشکش سے آگے بڑھیں اور عملی اقدام اٹھا کر کشمیریوں کو بھارت کے پنجے استبداد سے نجات دلائیں اوراقوام متحدہ کی منظور شدہ قرار دادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حصول کے لیے حالات کو پرامن بنا کر نہ صرف کشمیریوں کو استصواب رائے کا موقع دلائیں بلکہ جنوبی ایشیا کے اس خطے میں بڑھتے ہوئے جنگی ماحول کو بھی ختم کراکر اس خطے کے غریب کمزور اور پسماندہ کروڑوں عوام کو اپنی تقدیر بدلنے کا راستہ دکھائیں امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش اب ثالث مرتبہ کی نوبت نہیں آنی چاہیے 5 فروری کا دن یومِ یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کا نظریہ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کا تھا جس کو وزیراعظم وقت محترمہ بے نظیر بھٹو اور وزیراعلی میاں محمد نواز شریف نے سپورٹ کیا اور کراچی سے خیبر کوئٹہ سے لے کر کشمور تک یہ دن پورے ملی جوش و جذبے سے پہلی بار 990 میں منایا گیا اب تو یہ دن ایک قومی دن کے طور پر کشمیریوں سے منسوب ہو چکا ہے اور ایک تار یخ ساز دن کے طور پر جانا جاتا ھے اِس بار بھی 5فروری کی آمد سے قبل حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر حکومت نے اس دن کو منانے کی مناسبت سے اہم اقدامات کیے ہیں اس سلسلہ میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی مشترکہ سیشن بھی بھی طلب کیا گیا ہے جس سے وزیراعظم عمران خان خطاب کریں گے 6 فروری کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان میرپور میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں میں منعقد ہونے والے ایک بڑے جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے وزیراعظم پاکستان لائن آف کنٹرول کے اس پار مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے مظلوم اور محکوم کشمیری بہنوں اور بھائیوں کو یہ پیغام بھی دیں گے کہ مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی منظور شدہ قرار دادوں کے مطابق حل تک کشمیریوں سے بے مثل یک جہتی کا اظہار کیا جاتا رہے گا اور کشمیریوں کی سفارتی اخلاقی مدد جاری رکھی جائے کیونکہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر بنیادی فریق ہے جبکہ دوسرا فریق بھارت ہے اور تیسرے اور اہم فریق کشمیری ہیں جن کی منشا کے مطابق انہیں استصواب رائے کا موقع ملنا چاہئے بھارت نے اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر پر منظور شدہ قراردادوں کو نہ صرف اپنے پاؤں تلے روند ڈالا بلکہ اپنے سابق حکمرانوں کے وعدے وحید بھی توڑ ڈالے بھارتی آئین میں سے اپنے ہی سابق حکمرانوں کے منظور شدہ آئینی دفعات کو ختم کرکے ایک کلک لگا دی ہے جو شاید کبھی دھل نہ سکے گی کرفیو کے نفاذ کے بعد عالمی سطح پر پیدا ہونے والے ردعمل کو بھی بھارت خاطر میں نہیں لایا اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی بھی مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کی حمایت کر چکی ہے مگر بھارت کے کٹر ہندو سوچ کے حامل حکمران مودی بھارت میں ہندوتوا کو اس قدر پھیلانا چاہتے ہیں جس سے بھارت میں ہر طرف ہندو ازم کا راج ہو اور بھارت ایک سیکولر ملک سے کٹر ہندوستان بن جائے اس لیے ہی بھارت میں متنازعہ قانون شریعت بھی منظور کروالیا گیا ہے جس کے تحت تارکین وطن ہندوؤں کو ہی تو بھارتی شہریت مل سکے گی۔ آخری سطور میں امریکہ برطانیہ روس جرمنی اور فرانس جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان ہیں ان سے مطالبہ کرنا ہے کہ اقوام متحدہ کی عزت کو بچانے کے لیے میدان میں آئیں قراردادوں کی لاج رکھ کر مسئلہ کشمیر حل کرانے میں کردار ادا کریں کیونکہ یہ قراردادیں گزشتہ 72 سال سے بھارت اپنے پاؤں کے نیچے نہ صرف روند رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی کا مرتکب قرار پایا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے یہ مستقل ارکان اگر اس ادارے کی عزت کو بچانا چاہتے ہیں تو ان کے پاس صرف ایک ہی موقع ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی پرزور مذمت ہی نہ کریں بلکہ اس کی بھر پور مخالفت بھی کریں اور یہ ایک اقدامات واپس لینے پر بھارت کو مجبور کرکے فوری طور پر کرفیواٹھانے میں اپنا کردار ادا کریں اور یہ بااثر مستقل ارکان ایک مشن فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھیج کر کرفیو کے نفاذ کے بعدوادی میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان کا جائزہ لے کر کشمیر ان کی مدد کریں اور ان کو اپنے معمولات زندگی اپنی ڈگر پر لانے کے لیے ورلڈ بینک سے ترقیاتی فنڈز بھی فراہم کریں تاکہ تباہ شدہ اسٹرکچر کو ٹھیک کیا جاسکے پانچ فروری کا دن اس قدر جوش و جذبے سے منانا چاہیے اور انسانی ہاتھوں کی زنجیر اس عزم کے ساتھ بنانی چاہیے کہ کروڑوں انسانی ہاتھوں کی یہ زنجیر بالآخر بھارت کے گلے کا پھندہ ثابت ہو اور کشمیر کی آزادی اور ان کے حق خودارادیت کے لئے سنگ میل بنے گی۔ 5 فروری کا دن ایک تاریخ ساز دن کے طور پر ہماری قومی تاریخ میں تابندہ درخشندہ درخشندہ رہے گا ہم اس دن کی مناسبت سے اپنے رب سے بھی التجا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کو کو سدا سلامت رکھے اور اس میں امن و استحکام اور خوشحالی لائے اس کی طرف طرف بری نظر سے دیکھنے والوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دے۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو