اردو ادب کے بلند پایہ شاعر اور ’’ٹوٹ بٹوٹ‘‘ کے خالق صوفی غلام مصطفی تبسم کو دنیا سے رخصت ہوئے 42 برس بیت گئے

اردو ادب کے بلند پایہ شاعر اور ’’ٹوٹ بٹوٹ‘‘ کے خالق صوفی غلام مصطفی تبسم کو دنیا سے رخصت ہوئے 42 برس بیت گئے ۔
صوفی غلام مصطفی تبسم 4 اگست 1899 کو امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ صوفی تبسم چار بہن بھائی تھے جن میں سے آپ سب سے بڑے تھے۔ آپ نے ایف سی کالج لاہور سے بی اے کیا جبکہ اسلامیہ کالج سے ایم اے فارسی کی ڈگری حاصل کی ۔ امرتسر اور لاہور سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر نے کے بعد وہ لاہورہی کےمختلف تعلیمی اداروں سے استاد کی حیثت سے وابستہ رہے ۔آپ ٹی وی، ریڈیو سے پروگرام "اقبال کا ایک شعر" بھی کرتے تھے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر، لیل و نہار کے مدیر اور کئی دیگر اداروں میں اعلیٰ عہدوں سے منسلک رہے۔صوفی غلام مصطفی تبسم نے بہت سی عزلیں ،ملی نغمے ،بچوں کی نظمیں تحریر کیں ۔انہوں نے مرزا غالب کی اردو غزلوں کا پنجابی میں ترجمہ کیا اور ان غزلوں کو معروف غزل گائیک غلام علی نے گا کر خوب نام کمایا ۔ صوفی غلام مصطفی تبسم نے تین زبانوں اردو ، فارسی اور ادب میں 31ادبی کتابیں تحریر کیں،۔انہوں نے بچوں کیلئے بھی کئی سبق آموز کتابیں تحریر کیں ۔جن میں شہرہ آفاق کتابیں جھولنے، ٹوٹ بٹوٹ، کہاوتیں اور پہلیاں، سنو گپ شب وغیرہ شامل ہیں۔ان کی بچوں کے لیے لکھی ہوئی مشہور نظم کا کردار"ٹوٹ بٹوٹ "آج بھی بچوں کا پسندیدہ ہے۔
صوفی غلام مصطفی تبسم نے 1965 کی جنگ میں پاک فوج کے جذبوں کوجگانے کے لئے خوبصورت نغمے تخلیق کئےاور ان کےلکھے گئے ترانے خصوصی اہمیت رکھتے ہیں ۔صوفی تبسم کو ایران کی حکومت نے نشان سپاس اور حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیازسے نوازا۔صوفی غلام مصطفی تبسم 92 برس کی عمر میں 7فروری 1978 کولاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ 

ای پیپر دی نیشن