وفاقی وزراء نے سینیٹ کوبتایاکہ جنوری میں برآمدات کمی ہوئی ہے،برآمدات کی مقدارمیں اضافہ مگر قیمت کے حوالے سے کم ہوئی ہے،ملک میں غربت بڑنے کی وجہ سے غربت تخفیف فنڈزمیںاضافہ کیاہے،پی آئی اے کاسالانہ خسارہ کم ہوکر11ارب روپے رہ گیاہے ،پی آئی اے ایس ای سی پی کی ڈیفالٹرلسٹ سے نکل گیاہے ، ملک میںغربت زیادہ ہو چکی ہے اس لیے فنڈز زیادہ رکھے ہیں،سیدوشریف ائیرپورٹ فعال کریں گے حیدرآبادائیرپورٹ مسافروں کی کمی کی وجہ سے نہیں فعال کرسکتے ۔ان خیالات کااظہار مشیر تجارت رزاق داؤد،وزیرپارلیمانی اموراعظم سواتی ،وزیرہوابازی غلام سرور نے سینیٹ میں وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کیا۔جمعہ کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا۔اجلاس میںوقفہ سوالات کے دوران جواب دیتے ہوئے مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہاکہ جنوری میں برآمدات میں ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی وجہ سے کم ہوئی ہے۔ٹیکسٹائل کی برآمدات کی مقدار میں 25%اضافہ ہواہے۔مگر قیمت کے حوالے سے برآمدات نہیں بڑے ہیں۔کیمیکل آئی ٹی اور انجینئر نگ میں برآمدات پر توجہ دے رہے ہیں۔افریقہ کو حاصل طور پر مرکوز کرکے برآمدات کے حوالے سے کوشش کررہے ہیں۔امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ بینظیرانکم سپورٹ سے غربت ختم نہیں ہوئی اور لوگ مزید غربت سے پیچھے چلے گئے ہیں۔مشتاق احمد نے کہاکہ سود پر نوجوانوں کو قرض دیں گے تو غربت کم نہیں ہوگی بینک اس سے کمارہے ہیں۔وزیرپارلیمانی امورسینیٹراعظم سواتی نے کہاکہ ملک میںغربت زیادہ ہو چکی ہے اس لیے فنڈز زیادہ رکھے ہیں۔سود کو ختم ہونا چاہیے اخوت فاؤنڈیشن نے بہت اچھا کام کیا ہے۔اس حوالے سے چیئرپرسن احساس پروگرام ثانیہ نشتر کوکہوں گا۔وزیرہوابازی غلام سرور نے کہاکہ سیدوشریف ائیر پورٹ سوات کو سیاحت کے لیے کھولاجارہاہے اس پرکام ہورہاہے جبکہ چترال ائیرپورٹ کو بھی اپ گریڈ کیا جارہاہے۔ 2018کے مقابلے میں 2019میں پی آئی اے کے خسارے میں کمی ہوئی ہے خسارہ 11ارب ہوگیاہے۔پی آئی اے کے جو روٹس خسارے میں تھے ان کو بند کیا ہے سفارشی اور جعلی ڈگریوں والوں کو نکالا ہے اور نئے جہاز لارہے ہیں اور جو گراؤنڈ کئے گئے تھے ان کو ٹھیک کیا ہے،اس سے منافع ہواہے،ٹکٹوں کی قیمت میں اضافہ کیا جس کی وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ۔جہاز میں بچوں کے کھلونے ہونے چاہئیں اور فوڈ کامعیار بھی بہتر ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میںوفاقی وزیرنے کہاکہ ہم خلائی نہیں زمینی مخلوق ہیں۔گڈ گورنس تھی توخسارہ کم ہواہے۔پی آئی اے کا2016سے2017تک آڈٹ نہیں ہواتھا ہم نے کیا ہے پہلے پی آئی اے ڈیفالٹ لسٹ میں تھا اب ایس ای سی پی نے اس لسٹ سے نکال دیا ہے۔پی آئی اے جہا زوں میں انٹرنل اینٹرٹیمنٹ سسٹم کے لیے پاکستانی فرم کو دیا ہے مگر یہ معاملہ عدالت میں چلا گیا ہے۔ ٹینڈر کا عمل شفاف طریقہ سے مکمل کیا ہے 7سو ملین والے کودیا گیا ہے جو سب سے کم تھا۔پی آئی اے میں مسافروں کاسیٹ فیکٹر بھی بڑا ہے۔فرسٹ ایڈ سہولت جہاز میں ہوتا ہے حیدرآباد سے فلائٹ چلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جہاز کم ہیںاور مسافر بھی کم تھے۔