لڑنا تو بھارت پاکستان سے چاہتا ہے لیکن اس لڑائی سے پہلے بھارتی فوج کی اندرونی لڑائیاں اس حد تک بڑھ گئی ہیں کہ کورٹ آف انکوائری تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ اس ملک کی فوج کے حالات ہیں جس نے کشمیریوں کے حقوق غصب کر رکھے ہیں، اس ملک کی فوج ہے جو ہر وقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے منصوبے تیار کرتی رہتی ہے۔ پاکستان سے لڑائی کے خواہش مند آپس میں دست و گریباں ہیں۔ پاکستان پر حملے کے خواب دیکھنے والے بھارتی افواج کے کمانڈروں کے حالات یہ ہیں کہ وہ ناصرف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں بلکہ حدود سے تجاوز بھی کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا اس حوالے سے رپورٹ کر رہا ہے۔ پاکستان سے لڑائی کے لیے بھارت کبھی براہ راست ہمت نہیں کر پاتا لیکن نریندرا مودی کا بھارت پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتا ہے لیکن سامنے آ کر لڑنے کے بجائے وہ ہر وقت سازشوں میں مصروف رہتا ہے اپنے جاسوسوں کے ذریعے، لالچی اور پیسوں کی خاطر ایمان بیچنے والے مٹھی بھر مفاد پرستوں کے ذریعے وہ پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کرتا رہتا ہے لیکن اس کی اپنی فوج کی حالت یہ ہے کہ فوجی پس منظر رکھنے والے افسران کو بھی اپنی حدود کا علم نہیں ہے نہ ہی وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کرتے ہیں نہ انہیں آرمی قوانین کا کچھ خیال ہے۔ ایسی فوج جس کے افسران اپنے ہی فوجی قوانین کی پابندی نہ کر سکیں ان کے سامنے علاقائی اور عالمی قوانین کیا اہمیت رکھتے ہیں۔ آج اگر کشمیر میں بھارتی افواج تمام انسانی قدروں کو پامال کر رہی ہے، اخلاقیات کا جنازہ نکل رہا ہے، عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے، کشمیریوں کو ان بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے تو اس کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ بھارتی فوج نہایت غیر پیشہ ور ہے۔ ایک ایسی فوج جس کے سامنے انسانیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ایک ایسی فوج جسے علاقائی امن کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں، ایک ایسی فوج جسے ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا کچھ علم نہیں، حال ہی میں انہوں نے چین سے بھی مار کھائی ہے۔ ایک ایسی فوج جس کے نزدیک عالمی قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ایک ایسی فوج جس کے نزدیک اقوام متحدہ کی کوئی اہمیت نہیں، ایک ایسی فوج جس کے نزدیک یورپی یونین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس فوج کے انتہا پسند جنرلوں نے دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ ایک بڑی فوج کی اعلیٰ قیادت جو کہ ناصرف اندرونی طور پر ناصرف لڑائیوں کا شکار ہے بلکہ وہاں اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایات بھی عام ہو رہی ہیں۔ یہ منظر نامہ اس ملک کی فوج کا ہے جو ایک ارب سے زائد انسانوں کے ملک کی فوج ہے۔ وہ فوج جس نے دہائیوں سے کشمیر کے مسلمانوں کے حقوق غصب کر رکھے ہیں اور عالمی طاقتیں اپنے مالی مفاد کی وجہ سے اس ملک کے سامنے کچھ بولنے کے بجائے اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر ایسے ملک کی فوج کے توسیع پسندانہ عزائم پر دنیا خاموش رہے گی تو پھر اس کا نقصان بھی دنیا کو ہی برداشت کرنا پڑے گا۔ بھارت ایک ایٹمی طاقت ہے اور اس کی فوج میں ہر گذرتے دن غیر پیشہ وارانہ انداز حاوی ہوتا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کے امن کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ بھارتی فوج غیر پیشہ ور اور جنونی ذہنیت کے حامل افراد پر مشتمل ہے۔ ذہنی طور پر ان فٹ ایسے افسران سے کسی بھی غیر معمولی اقدام کی ہر وقت توقع کی جا سکتی ہے۔ ماضی قریب میں اس کی کئی مثالیں نظر آتی ہیں۔ چین کے ساتھ بھی بھارت کے مسائل ہیں پھر دو ہزار انیس میں بھارت نے پاکستان پر حملے کا منصوبہ بنایا اور اس کا منصوبے کا اختتام ابھینندن کے طیارے کے گرنے اور اس کی گرفتاری کے طور پر دنیا کے سامنے ہے۔ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا نہ یہ سلسلہ یہاں سے شروع ہوتا ہے بھارتی جاسوسوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہیں پاکستان میں امن و امان کو تباہ کرنے کے کیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور کلبھوشن جادیو کی شکل میں ایک مثال ہمارے سامنے ہے۔ کلبھوشن پاکستان کی قید میں ہے جب کہ گذشتہ برس کراچی سے کئی افراد کو بھاری خفیہ ایجنسی "را" کے لیے کام کرنے کے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ گرفتار کیا جا چکا ہے۔ چند روز قبل ہی گلگت بلتستان کے ایک نوجوان مہدی شاہ رضوی نے بھارتی افواج کی پاکستان کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ وہ نوجوان ہے جو بھٹک کر بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھ چڑھا پھر لالچ کا شکار بن کر پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف کام کرتا رہا۔ اس کام میں اسے بھارت کی خفیہ ایجنسی مکمل طور مالی معاونت فراہم کرتی رہی۔ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ بھارتی فوج نے اپنے جاسوس دنیا بھر میں پھیلا رکھے ہیں جو کہ مختلف ناموں سے کام کرتے ہیں۔
بھارت یہ سب کچھ پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانے، پاکستان میں لوگوں کو متنفر کرتے اور خانہ جنگی کے لیے کر رہا ہے۔ مہدی شاہ رضوی اکیلا نہیں ہے اس جیسے کئی اور جوان بھی بھارت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہوں گے، بہت سے نوجوان ہیں جو بھٹک سکتے ہیں بھارت انہیں اشتعال دلا کر مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی ان سازشوں اور کوششوں کے باوجود پاکستان آج بھی ذمہ دار اور امن پسند ملک کی حیثیت سے آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن جادیو کو پکڑا، پاکستان نے غیر ملکی نمائندوں کوپکڑا، پاکستان نے ابھینندن کو پکڑا یوں پاکستان کے پاس ایک لمبی فہرست موجود ہے جہاں یہ کہنا یا ثابت کرنا مشکل نہیں کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے یا پھر بھارت کو اس کی زبان میں جواب دینے کا جواز موجود نہیں ہے یا پاکستان اس زبان میں جواب دے نہیں سکتا۔ پاکستان ناصرف منہ توڑ جواب دے سکتا بلکہ پاکستان بھارت کو حیران بھی کر سکتا ہے لیکن پاکستان جانتا ہے کہ دو ایمٹی طاقتوں کے آمنے سامنے آنے سے پاکستان اور بھارت کا جو نقصان ہونا ہے وہ تو ہو گا لیکن اس جنگ سے دنیا کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ایل او سی پر بھارت بلا اشتعال فائرنگ کرتا ہے لیکن پاکستان تحمل مزاجی اور صبر کے ساتھ نقصان برداشت کر رہا ہے، بھارتی فوج نے تو اقوام متحدہ کو بھی معاف نہیں کیا یہ تمام واقعات ثابت کرتے ہیں کہ بھارت کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ایک بڑی ایٹمی طاقت کی وجہ سے دنیا کا امن خطرے میں ہے دنیا پھر بھی خود کو تباہ دیکھنا چاہتی تو مالی مفادات کی وجہ سے خاموش رہے ایک دن سب کو اندازہ ہو جائے گا کہ پیسوں کو امن پر فوقیت دینے کا انجام کیا ہوتا ہے۔ رہی بات پاکستان کی تو ہمیں نہ کل کوئی مسئلہ تھا مہ آج کوئی مسئلہ ہے نہ ہی آنے والے کل میں کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے اور اس ملک کے باشعور، عقلمند، جوش و جذبے سے بھرپور فوج کی اعلیٰ قیادت اور جوان ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں۔ افواجِ پاکستان بارے کسی کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ بھارت کو اس کی زبان میں جواب نہیں دے سکتے۔ ہماری فوج سمندری، زمینی اور فضائی ہر راستے سے بھارت کو منہ توڑ جواب دے سکتی ہے اور بھارت نے اپنی حدود عبور کیں تو ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر بھارتی فوج کو غرور کی سزا ضرور ملے گی۔