نیویارک+ اسلام آباد+ سرینگر (نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی+ آئی این پی) امریکہ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیتے کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن چاہتے ہیں تمام مسائل کا حل ملکر نکالا جائے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے نجی ٹی وی سے لندن میں گفتگو کرتے کہا کہ صدر جوبائیڈن باور کرا چکے ہیں کہ امریکہ کیلئے انسانی حقوق بنیادی مسئلہ ہے امریکہ سمجھتا ہے کہ کشمیر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے امریکہ مسئلہ کشمیر کا فوری حل چاہتا ہے۔ موبائل فون، انٹرنیٹ سروسز بحال ہونی چاہئیں، ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی ٹیم افغان امن معاہدے پر نظرثانی کر رہی ہے۔ نظرثانی کے بعد ہی آئندہ مذاکرات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ادھر نیویارک کی ریاستی اسمبلی اورسینٹ میں 5 فروری دو ہزار اکیس کا دن بطور کشمیر امریکن ڈے منانے کی قراردار منظور کرلی گئی۔ قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے بنیادی حقوق کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی آواز امریکی ایوانوں تک پہنچانے میں پاکستان امریکہ گروپ کی خصوصی کاوشیں شامل ہیں۔ پاکستان امریکہ گروپ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کی قراردادیں امریکہ کی باقی ریاستی اسمبلیوں میں بھی پاس کرائیں گے۔ دوسری جانب نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے یوم یکجہتی کشمیر پر مظاہرہ کیا۔ سیکڑوں گاڑیوں اور ٹرکوں پر کشمیر کی آزادی کے نعرے درج تھے۔ امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید نے کشمیر ڈے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسمبلی ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان نے نیویارک سٹیٹ اسمبلی میں 5 فروری کو ’’یوم کشمیر امریکہ‘‘ منانے کی قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ قرارداد یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منظور کی گئی۔ جو خوش آئند ہے پاکستانی اور کشمیری بھارتی غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ رکھتے ہیں۔ قرارداد کشمیریوں کی جدوجہد کو تقویت، حوصلے کو سراہتے ہے۔ قرارداد کشمیریوں کی متعدد ثقافت اور مذہبی شناخت کو تسلیم کرتی ہے۔ قرارداد، نیویارک، سٹیٹ کی انسانی حقوق بشمول مذہبی، نقل و حرکت کی آزادیوں کشمیریوں کے حقیقی جذبات، حق خودارادیت کی بہترین عکاسی سے کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق استصواب کی ضمانت دی گئی ہے۔ قرارداد ثبوت ہے کہ بھارت کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالیاں چھپا نہیں سکتا۔ نیویارک سٹیٹ اسمبلی قرارداد کی منظوری میں رکن اسمبلی نادرسیگاہ کا کردار قابل قدر ہے۔ قرارداد کی منظوری میں امریکہ پاکستان ایڈووکیسی گروپ کا کردار بھی سراہتے ہیں۔ بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے جموں و کشمیر میں 25 جنوری 2021ء تک تقریبا ً33 لاکھ 80ہزار 234 ڈومیسائل جاری کر دیئے گئے ہیں۔ امور داخلہ کے بھارتی وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے بتایا کہ 5 اگست، 2019ء کو آئینی تبدیلیاں کی گئیں، نئے ڈومیسائل رولز بھی نافذ کیے گئے، کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے نتیجے میں 5 لاکھ سے زیادہ کشمیری بے روزگار ہو گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ، پیداواری صنعت، مینو فکچرنگ انڈسٹری کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔ چیمبر کے جنرل سیکرٹری فاروق امین نے بتایا کہ کرونا لاک ڈائون کے دوران 4 لاکھ 97 ہزار لوگوں کو اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ایک اندازے کے مطابق سیاحتی شعبے کے 74 ہزار کے قریب لوگ اپنے روزگار سے محروم ہوئے۔ ہوٹل، ریستوران، ہائوس بوٹ، ٹورسٹ گاڑیاں، شکار اور اس سے جڑے دیگر کام بند رہے جس کی وجہ سے سیاحتی صنعت بری طرح متاثر ہوئی، کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں تین نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ادھر نئی دہلی میں اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے کشمیری نوجوان منیب صوفی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بجبہاڑہ اننت ناگ کا منیب صوفی جیش محمد نامی تنظیم سے وابستہ ہے۔ نوگام میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی زخمی ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ نئے امریکی صدر نے اعلان کیا کہ سپر پاور واپس دنیا میں آ گیا ہے۔ نئے امریکی صدر چاہتے ہیں کہ دنیا میں تمام مسائل کا حل مل جل کر نکالا جائے۔ موجودہ درپیش مسائل میں کرونا وائرس پر قابو اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا حل نکالنا ہے۔ موجودہ امریکی انتظامیہ پچھلی انتظامیہ سے کئی حوالوں سے مختلف ہے۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان زیڈ تارڑ نے برطانوی خبر رساں ادارے سے انٹرویو کے دوران پاک امریکہ تعلقات، سی پیک سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ زیڈ تارڑ امریکی محکمہ خارجہ کے لندن میڈیا ہب میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ وہ جنوبی ایشیا کے حوالے سے محکمے کے میڈیا امور کو دیکھتے ہیں۔ سی پیک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں زیڈ تارڑ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر ہمارا مؤقف واضح ہے، نہیں چاہتے کہ کوئی بھی شراکت دار قرضوں کے بوجھ تلے آئے کہ پاکستان اور امریکا تعلقات ایک تاریخی معاملہ ہے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ہمارے پاس بہت مواقع ہیں۔ سیکرٹری بلنکن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو میں کہا کہ امید کرتے ہیں کہ تعلقات کو مضبوط بنا سکیں خاص کر کے تجارت کے شعبے میں۔ سابق صدر ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی تو کیا نئی بائیڈن انتظامیہ بھی کچھ ایسا کرے گی اس سوال پر انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ٹرمپ انتظامیہ سے کئی گناہ مختلف ہے۔ عالمی سطح پر مسائل بات چیت اور سفارتکاری سے حل ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ براہ راست پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سے کشمیر کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی دیکھتے ہیں تو میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسا کوئی مقابلہ ہے۔ میں خود اسی فائل کو سنبھال رہا ہوں۔ امریکہ اور چین کیساتھ پاکستانی تعلقات پر سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات صرف چین کے زاویے سے دیکھے جائیں گے۔ ہماری ایک اور بھی ترجیح افغانستان میں امن اور استحکام ہے اور پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔ افغانستان سے طالبان افواج کے انخلا پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فورسز کے انخلا کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ ہم پہلے ریویو کریں گے اور پھر امریکی فوجیوں کے انخلا پر فیصلہ کریں گے۔