کورونا وائرس سے اب تک پاکستان میں تقریباً آٹھ ہزار سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت کی جانب سے لاک ڈائون کیا گیا ۔ جس کا مقصد لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنا تھا۔ کورونا کی شروعات میں عوام میں بہت زیادہ خوف و ہراس پایا گیا۔ اس لیے لوگوں نے احتیاط کا مظاہرہ بھی کیا اور اللہ تعالی نے بھی کرم کیا کہ پاکستان میںکورونا اس تیزی سے نہیں پھیلا جیسے دوسرے ممالک میں پھیلا۔ اب موسم سرما میں کوروناکی نئی لہر سر اٹھا رہی ہے لیکن لوگوں میں اب وہ ذمے داری کا جذبہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے اسکول اور کالجز بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ بچے کھروں میں محفوظ رہ سکیں مگر اب لوگ احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑ چکے ہیں۔ ریسٹورنٹس ہوں یا پارکس لوگوں کی بڑی تعداد نظر آتی ہے۔ جن میں بیشتر نے ماسک تک نہیں پہنے ہوتے۔ لوگ سماجی فاصلے کو بھی بری طرح نظرانداز کر چکے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ اس کی سنگینی کا احساس کریں اور جو احتیاطی تدابیر ہیں ان کو اختیار کریں تاکہ تمام لوگوں کی جان بچ سکے۔ زندگی بہت قیمتی چیزہے۔ اس کی حفاظت ہم سب کا فرض ہے۔ ذرا سی بے احتیاطی کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ احتیاط کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت سے دعا کرنی چاہیئے کہ وہ ہمیں اور ہمارے پیاروں کو محفوظ رکھے۔ثوبیہ اجمل۔کراچی
’کورونا وائرس میں احتیاط اور ہماری ذمے داری
Feb 07, 2021