سینٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کے چناؤ کا مسئلہ ،تحریک انصاف نے 11 رکنی پارلیمانی بورڈ تشکیل پارلیمانی بورڈ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ،عمران اسماعیل، شاہ فرمان، چودھری سرور، پرویز خٹک, عامر محمود کیانی اور اسد عمر شفقت محمود، عثمان بزدار، محمود خان اور شاہ محمود قریشی پارلیمانی بورڈ کا حصہ ہوں گے ۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بورڈ کی سربراہی کریں گے ۔ تحریک انصاف جس کی بنیاد ایک سابقہ کرکٹر عمران خان نے 25 اپریل 1996 کو رکھی تھی۔ پہلے چیئرمین منتخب ہوئے "انصاف، انسانیت اور خود داری" اس جماعت کا نعرہ ہے۔ حامیوں کی زیادہ تر تعداد شہری علاقوں میں متوسط طبقے سیاور اس جماعت کو ملک میں تبدیلی کا نشان سمجھتے ہیں.اس کا نعرے ’نیا پاکستان‘ اور تبدیلی‘ پارٹی کے بنیادی مقصد کی عکاسی اور ترقی کرنے کے لیے ملکی نظام میں اصلاح کی ضرورت ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنی پارٹی کے قیام کے مقصد کے حصول کے لیے تحریک انصاف کی جدوجہد کو کسی بھی سیاسی جماعت کے مقابلے میں طویل، کٹھن اور صبر ازما قرار دیتے ہیں .کورونا وائرس کے باوجود جولائی میں برآمدات میں اضافہ فسکل ڈیفیسٹ کو کم کیا . میرے خیال میں عمران خان مضبوط ٹیم کے ساتھ اپنے منشور پر عمل کر سکیے ہیں۔نوجوان نظریاتی کارکنان پارٹی کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں.جو پارٹی پیغام گھر گھر پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ،تحریک انصاف کے نوجوان نظریاتی کارکنان پارٹی کا قیمتی اثاثہ اور ے تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔عام انتخابات میں نوجوانوں نے تبدیلی کی سوچ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیاجس کے نتیجے میں عمران خان کی قیادت میں آج پاکستان میں برسراقتدار ہے۔اس ملک کے نوجوانوں نے عمران خان کی قیادت میں اپنے سیاسی، سماجی اور معاشرتی مستقبل کے لیے بھرپور جدوجہد کی ہے اور تمام مسائل کے حل کے لیے نہایت پر امید ہیں۔
2018کے عام انتخابات ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں میں نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ نوجوانوں نے صرف سیاسی جلسے جلوسوں، ریلیوں میں شرکت کی بلکہ انتخابات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، تحریک انصاف پہ جہاں عمران خان ایک طویل، کٹھن اور صبر ازما جدوجہد کا ذکر کرتے ہیں وہیں انہیں یہ بھی ضرور سوچنا چاہئے کہ دو دہائیوں کی اس ریاضت کے باوجود وہ محض دو درجن کھلاڑی بھی ایسے کیوں تیار نہ کر پائے جنہیں وہ فخر سے تحریک انصاف کا چہرہ قرار دے سکتے۔پاکستانی یا ایشیا خاص طور پر جنوبی ایشیا کی سیاست کا ایک ماحول ہے۔یہاں پر سیاست کچھ خاندانوں اور لوگ تک ہے۔ ان لوگوں کا سیاست میں اہم کردار ہوتا ہے۔عمران خان کا نظریہ الگ تھا لیکن یہاں مورثیت سیاست کے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔اگر ان کی شمولیت نظریہ پاکستان تحریک انصاف کے مطابق ہوھی لیکن
عمران خان کے ووٹروں کا نظریہ الگ ہے۔ کپتان ابھی مکس ٹیم کے ساتھ ٹھیک کھیل رہے ہیں۔عمران خان کے زیادہ تر ووٹر نوجوان اور جذباتی وابستگی والے لوگ ہیں۔سینٹ کا سیاست اور قانون سازی میں کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ یہاں پر منتخب کا نظام الگ ہے۔عمران خان یہاں اپنے نظریہ والوں تک لاسکتے ہیں۔جو تحریک انصاف کو مضبوط اور وزیراعظم کے نظریہ کو پایا تکمیل میں اہم کردار ادا سکتے ہیں۔ابھی زیادہ تر دیکھنے میں آیا محسوس سیٹ پر قومی اسمبلی۔ صوبائی اسمبلیوں میں کافی زیادہ سیاستدانوں نے اپنے قریب عزیز یا اپنے لوگوں کو ٹکٹ دیا۔ پہلی دفعہ اقتدار اس طرح کے مسائل ہوتے ہیں ساتھ صوبائی سیاستدانوں کا عمل دخل بھی تھا۔لیکن اب دیکھنے میں آیا عمران خان سینٹ الیکشن بورڈ کا اعلان کر دیا۔عمران خان وزیر اعظم پاکستان اور چیرمین شامل ہیں۔ اگر وہ پارٹی کو مضبوطی چاہتے ہیں انھوں چاہئے سیاسی تحریک انصاف کے لوگوں زیادہ سے زیادہ جگہ ان لوگوں کو دیئے جو عمران خان کے نظر یہ سے عشق کا تعلق رکھتے ہوں .سینٹ الیکشن2021 عمران خان کا آئندہ آنے والے سینٹ الیکشن2021 میں باصلاحیت اور نوجوان قیاد ت کو موقع دینے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔شہزاد گل ہی ایسا نوجوان نسل کا نمائندہ اور ایک عام پاکستانی اپنی محنت سے ملکی اور عالمی سطح پر نام کمایا۔نوجوان کا عمران خان کے منصوبوں میں اہم کر دار ادا کیا۔شہزاد گل اعوان نے 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کو الیکشن مینجمنٹ سیل تجویز کیا اور الیکشن کیمپین کے دوران اس کو لیڈ بھی کیا۔
متعدد بین الاقوامی جریدوں کے مطابق شہزاد گل اعوان کے بنائے ہوئے سی ایم ایس سسٹم نے پی ٹی آئی کو الیکشن جتوا کرحکومت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے لئے اہم پروگرامز کو ڈیزائن کرنے میں بھی شہزاد گل اعوان نے مر کزی کردار ادا کیااوراپنی خدمات سر انجام دیں، جن میں کامیاب جوان پروگرام اور ٹین بلین ٹری سونامی کی ڈیجیٹائزیشن شامل ہیں۔شہزاد گل اعوان پارٹی کی اعلی قیادت میں اپنی قابلیت کی بنا پر جانے پہچانے جاتے ہیں۔جبکہ حلقے کے نوجوانوں اور بزرگوں میں معروف اور باکردار شخصیت ہیںَ۔ ایوانوں میں مختلف شعبوں کی ماہر اور با صلاحیت شخصیات کو نمائندگی دی جاھے تو اس ملک پہ قدرت نے خاص کرم نوازی کی ہوئی ہے ، یہ جلد ترقی کی منازل طے کر کے ایک باوقار ، خوشحال اور خود مختیار ملک بن سکتا ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ماہر ، تعلیم یافتہ نوجوان شہزاد گل اعوان ۔اگر ایسے نوجوان عام پاکستان سینٹ میں پہنچے گے یہ تحریک انصاف اور عمران کی آواز مضبوط ہو گئی اور وزیر اعظم جدید پاکستان خواب جلد پایا تکمیل پا سکے گے۔ وزیراعظم کو چاہئے نوجوان اور نظریاتی لوگوں کو آگے لائے جیسے سیف اللہ نیازی،ثانیہ نشتر اور شہزاد گل اعوان وغیرہ۔یہ لوگ عام سیاست سے دور اور پارٹی کے نظریہ کو پایا تکمیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔جو جدید ترین ٹیکنالوجی اور تعلیم یافتہ مخلص ھوں ایوان بالا میں۔اس وقت کُپتان کے ہاتھ میں ہے وہ ایسے نوجوانوں کو سینٹ کا ٹکٹ دیئے جو عمران خان اور تحریک انصاف کے نظریہ کو آگے لیے کرجاسکے۔اس وقت لگ ایسا رہا عمران اب ٹیم کا انتخاب خود کرے گے۔مارچ الیکشن میں پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت بن گے گئی۔ عمران خان کو چاہیے نوجوانوںکو پاکستان سینٹ کو پارٹی ٹکٹ دے کر انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیں۔