کشمیر ، نوائے وقت ، مجید نظامی اور جماعت اسلامی

جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے جدو جہد آزادی ء کشمیر کو تیز تر کرنے کے لئے 5فروری1990ء کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا تھا جو بعد ازاں ہماری قومی تاریخ کا لازمی جزو بن گیا جب پہلی بار یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا گیا تھا خیبر سے لے کر کراچی اور کشمیر کی وادی میں پہیہ جام ہڑتال ہوئی تھی پھر 5فروری کے یوم یکجہتی کشمیر منانا ہماری قومی روایت بن گیا۔ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہو اس دن کے منانے کی تجویز جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے نائب امیر پروفیسر الیف الدین ترابی نے پیش کی۔ قاضی حسین احمد نے جس مقصد کے لئے یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا تھا۔ ابتدا میں اس میں بڑی گرمجوشی کا مظاہرہ کیا جاتا رہاتاہم 30سال گزرنے کے بعد پلوں کے نیچے سے بڑا پانی بہہ چکا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے اس روز اتحادو یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے پر زیادہ توجہ دینا شروع کر دی بلکہ بعض جماعتوں نے رسمی طور بھی اس دن کے حوالے سے اپنی سرگرمیاں محدود کر دیں بدقسمتی سے کبھی حکومت اور اپوزیشن نے مل کر یوم یکجہتی کشمیر نہیں منایا ۔ ماضی میں 5فروری کے حوالے سے پارلیمنٹ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک متفقہ قرار داد منظور کرتی رہی ہے لیکن اب کی بار حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس حد تک فاصلے پیدا ہو گئے کہ پارلیمنٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی کوئی قرار داد پیش نہ ہو سکی البتہ ہر سال کی طرح جماعت اسلامی پاکستان نے کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے کل جماعتی کشمیر کانفرنس منعقد کر کے اس پر پیغام دیا ہے کہ52 5دن گزرنے باوجود ہم نے کشمیری بھائیوں کی جدو جہد آزادی کو فراموش نہیں کیا بعض اوقات جماعت اسلامی کی گرمجوشی دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا یہ کسی ایک جماعت کا ایشو ہے اس تاثر کو دور کرنے کے لئے جہاں جماعت اسلامی کے اکابرین کو دیگر جماعتوں کو اپنا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہو گا۔ وہاں حکومت کو کھلے دل کے ساتھ اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ مل کر یہ دن منانا چاہیے۔ 5فروری کو وزیر اعظم عمران خان نے یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ایک بڑے جلسہ سے خطاب کیا ہے جب کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے مظفر آباد میں بڑا شو کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم 5فروری کو آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے رہے ہیں لیکن اب کی بار صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ ذمہ داری نبھائی ۔ وزیر اعظم عمران خان اور پی ڈی ایم کے جلسوں سے یہ تاثر ملتا تھا آزاد جموں کشمیر کے اگست2021ء میں ہونے والے عام انتخابات کی مہم شروع ہو گئی ہے ۔ میں 41سال تک روزنامہ نوائے وقت سے وابستہ رہا ہوں۔ آبروئے صحافت اور معمار نوائے وقت مجید نظامی کی پوری زندگی کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کی تحریک کے لئے مختص کر دی تھی ۔ کسی کشمیری کو کانٹا چبھ جائے تو وہ تڑپ جاتے۔ ان کی کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر ہوتی ہر شام کشمیر کی صورت حال پر رائے عامہ کے لیڈروں کا رد عمل معلوم کرنے کے لئے موصول ہوتا۔ وہ کشمیر بنے گا پاکستان کے حامی اور خود مختار کشمیر کے مخالف تھے۔ انہوں نے کشمیریوں کی جدو جہد آزاد ی کے لئے کشمیر فنڈ قائم کیا ۔ ان کی خصوصی ہدایت پر بار ہا حافظ محمد سعید کے انٹرویوز لئے ہیں ۔مجید نظامی کشمیریوں کی جدو جہد آزادی سب سے بڑے حامی تھے۔ کشمیریوں کا دوست ان کا دوست ہوتا تھا ۔ مجید نظامی نے نہ صرف نوائے وقت کی روزانہ کی اشاعت میں کشمیریوں کی آزادی کو نمایاں مقام حاصل رہا َ ایک بار مجید نظامی سے ایک بڑے لیڈر کے صاحبزادے نے ان کی ہندوستان مخالفت بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب اپنے دادا ’’بڑے شریف‘‘ سے پوچھ لو پھر سمجھ آجائے گی کہ میں بھارت کی کیوں مخالفت کرتا ہوں۔ 5فروری کو پاکستانی سفارتخانوں میں سیمینار اور تقریبات منعقد کی گئیں ۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کو واک کا اہتمام ہوگا، واک کااہتمام وفاقی اورصوبائی دارالحکومتوں میں ہوا 5اگست 2019 سے کشمیر میں سخت محاصرہ ہے ، مقبوضہ کشمیر میں سرچ آپریشن اور غیرقانونی چھاپے مار کر کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر لئے گئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قومی کشمیر کانفرنس میں تجویز دی گئی ہے کہ کشمیر کاز عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ملک کی قومی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک مشترکہ کونسل بنائی جائے جس کا ہیڈ کوارٹر منصوہ میں قائم کیا جائے اور کانفرنس کا اعلامیہ دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ترجمہ کرکے اہم ملکوں میں بھجوایا جائے، جہاد دفاعی لحاظ سے بہت ضروری ہے، کشمیر کے لیے پورے ملک میں ایک متفقہ آواز اٹھائی جائے اور بھارت کو سخت جواب دیا جائے، بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی جو مذموم کوشش کر رہا ہے وہ کبھی بھی کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا سلامتی کونسل میں حالات بہت بدتر ہیں وہاں سے کشمیریوں اور پاکستان کو انصاف نہیں ملے گا۔ مودی کو اس کی زبان میں ہی جواب دینے کی ضرورت ہے ہمیں جوابی بیانیہ تیار کرنا ہوگا، کشمیر کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے اور سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے، ملک میں نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر مقرر کیا جائے، حکومت نے تو کشمیر کمیٹی بھی پلوامہ کے واقعہ کے بعد بنائی، حکومت بیرون ملک کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے کشمیری قیادت کو کردار اداکرنے میں مدد دے۔ پاکستان میں عالمی کشمیر کانفرنس بلائی جائے اور او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔ اقوام متحدہ میں تقریر کرکے وزیر اعظم خاموش ہوگئے ہیں ان کی تقریر انہیں تلاش کر رہی ہے، جماعت اسلامی پاکستان مبارک باد کی مستحق ہے کہ اس نے کشمیر پر قومی کانفرنس منعقد کی ہے دیگر جماعتوں کو بھی کشمیر کاز کو اپنا قومی ایجنڈا سمجھ کر قومی کشمیر کانفرنسیں منعقد کرنی چاہیں قومی کشمیر کانفرنس کے شرکاء نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کشمیر کے سفیر بنیں، اور سلطان ٹیپو بنیں، ملک میں ہر جمعہ کو آدھ گھنٹے کے لیے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے مظاہرہ کرنا تھا مگر حکومت اسے بھول گئی ہے اور جب سے مقبوضہ کشیر میں لاک ڈائون لگا ہے حکومت نے قومی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی۔ بلکہ تین سال کے عرصے میں ایک بار بھی مشاورت نہیں کی گئی وزیر اعظم عمران خان کو کشمیر کانفرنس کے اعلامیہ کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنانا چاہئے ۔قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے تجویز پیش کی ہے کہ جماعت اسلامی کشمیر سیکرٹریٹ بنائے، پارلیمنٹ کے اجلاس میں کشمیر کے لیے قرارداد لائی جائے گی صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ پانچ فروری کا دن قاضی حسین احمد کی وجہ سے منایا جاتا ہے انہوں نے کشمیر کے لیے یکجہتی کا دن منانے کااعلان کیا تھا یہ دن اب قومی دن بن گیا ہے۔ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں کشمیر کمیٹی کے صرف 28 اجلاس ہوئے جبکہ 64 پریس ریلیز جاری ہوئے۔ معلوم نہیں وہ قوم کو کیا باور کرانا چاہتے ہیں اس وقت کشمیر کے مسئلہ پر پوری قوم کے اندر اتحاد کی ضرورت ہے ،کشمیر ایشو پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے ۔

نواز رضا… مارگلہ کے دامن میں

ای پیپر دی نیشن