لاہور، اسلام آباد، ممبئی (نامہ نگار، خبرنگار خصوصی) بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر انتقال کر گئیں۔ بھارتی میڈیا نے کئی ماہ سے ہسپتال میں زیر علاج نامور گلوکارہ کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔ 1929 میں پیدا ہونے والی 92 سالہ گلوکارہ کو کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے 9 جنوری کو ممبئی کے بریچ کینڈی ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ گزشتہ روز لتا منگیشکر کی طبیعت بگڑنے کے باعث انہیں دوسری مرتبہ آئی سی یو منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق لتا منگیشکرکے متعدد اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور وہ کئی ہفتوں سے وینٹی لیٹر پر تھیں۔ لتا منگیشکرکے انتقال پر بھارت میں دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور لتا منگیشکرکی یاد میں بھارتی پرچم بھی دو دن تک سرنگوں رہے گا۔ بھارت کی بلبل کہلانے والی عالمی شہرت یافتہ اداکارہ نے صرف 13 برس کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا اور اپنا پہلا گانا 1942 میں ریکارڈ کرایا۔ سات دہائیوں پر مشتمل طویل کیرئیر کے دوران لتا منگیشکر نے 36 زبانوں میں 30 ہزار گانے گائے۔ لتا نے ’’اک پیار کا نغمہ ہے‘‘ سمیت درجنوں مقبول ترین گانے گائے۔ لتا منگیشکر کو 1969 میں بدما بھشن (تیسرا بڑا سول ایوارڈ)، 1999 میں پدما ویبھشن (دوسرا بڑا سول ایوارڈ) اور 2001 میں سب سے بڑے سول ایوارڈ بھارت رتنا سے نوازا گیا۔ لتا معروف پاکستانی گلوکار مہدی حسن کی بہت بڑی مداح تھیں، ملکہ ترنم نور جہاں سے بھی خوب انسیت رکھتی تھیں۔ پاکستانی گلوکار نصرت فتح علی خان کے ہمراہ آواز کا جادو جگایا۔ ان کی وفات پر دنیا بھر میں کروڑوں مداح سوگ میں ڈوب گئے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ لتا منگیشکر کی موت سے برصغیر عظیم گلوکارہ سے محروم ہوگیا۔ لتا منگیشکر کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ علاوہ ازیں وزیر اطلاعات فواد چودھری ، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف، بلاول بھٹو زرداری نے گلوکارہ لتا منگیشکر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔دریں اثناء گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات قومی اعزاز کے ساتھ ادا کر دی گئی ہیں۔ ممبئی کے شیواجی پارک میں رسومات کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی، اداکار شاہ رخ خان، کرکٹر سچن ٹنڈولکر اور دیگر متعدد معروف شخصیات نے شرکت کی۔