قبرستانوں میںغیر قانونی تعمیرات

ہر انسان کا قبرستان سے جذباتی تعلق ہوتا ہے،کیونکہ وہاں ان کے پیارے عزیز و اقارب مدفون ہوتے ہیں،اس سچائی کو نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ انسان عمر خضر گزارنے کے بعد بالآخر قبرستان ہی پہنچتا ہے۔ ہمارے دیگر مسائل کی طرح ملتان کی انتظامیہ کیلئے قبرستانوں کی دیکھ بھال اور یہاں پر غیرقانونی قابضین بھی چیلنج ہیں۔ جس ملک اور صوبہ کی انتظامیہ با اثر اور ایماندار ہوتی ہے، وہاں قبریں ایک ترتیب کے ساتھ قائم کی جاتی ہیں، سایہ دار درخت، صفائی گزرنے کی پختہ جگہ اور دیگر سہولیات باہم میسرہوتی ہیں۔ پاکستان کے دیگر قبرستانوں کی طرح ملتان کے 8 بڑے قبرستان قبضہ مافیا کے چنگل میں اوروہاں قبضہ مافیا کا راج ہے،ہم کہہ سکتے ہیں کہ قبضہ مافیا انتظامیہ سے با اثر ہوچکی ہے، جس کے سامنے سب بھیگی بلی بنے ہوئے ہے۔
آبادی میں پھیلاؤ کی وجہ سے شہروں میں قبرستانو ں کی جگہ کم پڑ رہی ہے۔ ان مسائل کے پیشِ نظر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور حکومت میں 2017ء میں ’’پنجاب گریو یارڈآرڈیننس ‘‘جاری اورشہرِ خموشاں کے نام سے ایک اتھارٹی قائم کی تھی جو صوبہ بھر میں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے بڑے شہروں کی طرز پر قبرستان تعمیر کرنا تھے۔جس کے تحت پنجاب کے 4شہروں لاہور، فیصل آباد، ملتان اور سرگودھا میں ماڈل شہر خاموشاں بنانے کا اعلان کیا تھا۔ملتان میں وہاڑی روڈ پر ماڈل قبرستان تعمیر کیا گیا ہے۔منصوبہ سازوں کا دعویٰ تھا کہ شہرِ خموشاں کفن دفن کے ان تمام مراحل کیلئے سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کرے گا۔ مگر موجودہ حکومت نے ماڈل قبرستانوں کیلئے قبرستانوں کی حالت بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی ۔ آج بھی قبرستانوں کے معاملات پنجاب گریو یارڈ تحفظ و بحالی ایکٹ 1958کے تحت ہی دیکھے جا رہے ہیں۔جس کے مطابق ٹرسٹ یا کمیٹی قبرستان کے انتظامات و معاملات دیکھتی ہے۔صوبائی یا ضلعی حکومت قبرستانو ں کی حالت پر توجہ نہیں دے رہی۔شہر ملتان پھیلتا جارہا ہے، قبرستانوں میں گنجائش کم ہوچکی ہے اور مسائل بڑھ گئے ہیں، کسی حکومت نے اس مسئلے کو درخوراعتنا نہیں سمجھا۔مسلمانوں کے ساتھ پاکستان میں موجود اقلیتوں کے قبرستان کا احترام اور ان کی حالت کو بہتر بنانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔اب نئے پاکستان میں حکومت سے توقع کی جا رہی تھی کہ دیگر تمام معاملات کی درستگی کے ساتھ حکومت شہر خاموشاں کی طرف بھی توجہ دے گی مگر ندارد۔
 ملتان انتظامیہ کی کرپشن،نااہلی اور حالات پر کمزور گرفت کی وجہ سے قبرستان کی حالت زار ایسی دگرگوں ہے کہ قبرستان میں موجود گورکن اور ملنگ جگہ کی تنگی کا بہانہ بنا کرمیت دفن کرنے والوں سے رقم بٹورتے ہیں۔ ورثا اگر قبریں پختہ نہ کروائیں اور کچھ عرصہ فاتحہ خوانی کیلئے نہ آ سکیں تو قبروں کا نشان تک مٹ جاتا ہے اور اس جگہ پرعمارت بنا دی جاتی ہے یا نئی قبریں کھود دی جاتی ہیں۔قبروں کا کوئی ریکارڈ نہیں اور قبرستانوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ہم نے تین سال قبل ملتان کے ’’قبرستان قبضہ مافیا‘‘ کے خلاف انتظامیہ کی توجہ مبذول کرائی۔ سابق کمشنرز حضرات نے قبرستانوں میں تجاوزات اور تعمیرات کی لسٹیں تیار کرنے کی نوید سنائی لیکن کچھ نہ ہوسکا اور  یہاں کے قبرستانوں پر قبضہ مافیا اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے،لیکن یہ وارداتیںکسی کو دکھائی نہیں دیتیں۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ملتان کے بڑے 8 قبرستانوں میں کمرشل دکانیں،مکانات اور کوٹھیاں تعمیر ہوچکی ہیں،جہاں پانی کی سپلائی، بجلی اور سوئی گیس بھی فراہم کر دی گئی ہے یہ سب سروسز بھاری رشوت خوری کے بغیر ناممکن ہے۔شہریوں کے مطابق کرپشن اور بھتہ خوری کی وجہ سے ملتان انتظامیہ قبرستانوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔
قبروں پر غیر اسلامی ڈھانچے تعمیر ہیں، عام دنیا تو ایک طرف صاحب ثروت قبرستانوں میں بھی اپنا الگ تشخص دکھاتے نظر آتے ہیں۔اس وقت ملتان میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے قبرستانوں میں قبروں پر پختہ تعمیرات اور قبروں سے زیادہ جگہ گھیرنا اور چار دیواری کرنا عام ہو چکا ہے۔غریب آدمی کیلئے مرکزی قبرستانوں میں جگہ نہیں جبکہ امراء نے اپنے لئے دیوار تعمیر کر کے پیشگی جگہ مختص کروا رکھی ہے۔یہ سب کچھ محکمہ اوقاف اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے،قبرستانوں میں کسی قانون اور قاعدہ کا وجود نہ ہونے کی وجہ سے ایک قبر کو دوسری قبر سے اونچا کرنے کاایسا گھن چکر شروع ہوچکا ہے کہ جسے دیکھ کر انسان چکرا جائے۔ کچھ قبریں قبرستان کی چار دیواری سے بھی بلند نظر آتی ہیں۔ قبرستان میں چلنا مشکل اور قبروں کی بے حرمتی بھی قبروں کو بلند سے بلند کرنے کی اس کوشش کا نتیجہ ہے۔ قبرستانو ں کے مسائل یہی نہیں، ملتان کے قبرستان میں سیوریج کا گندا پانی تک چھوڑ دیا گیا، جس سے قبروں کا بیٹھنا، تعفن الغرض شہر خاموشاں کے حالت نا قابل بیان ہیں۔
گورکنوں کے ساتھ یہاں ڈیر ے ڈالے ملنگ با ضابطہ طور پر مافیا کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔منشیات فروشی، غیر اخلاقی حرکات اور جادو ٹونے کے مراکز قائم ہونے کی شکایات اور خبریں عام ہیں۔ہمارا ارباب اختیار سے یہ مطالبہ ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے قبرستانوں سے قبضہ مافیاکا فوری طور پر قلع قمع کرتے ہوئے ’’شہر خاموشاں‘‘ کی حرمت کو بحال کیا جائے، قبرستانوں میں قواعد و ضوابط کے تحت دیکھ بھال کا عمل شروع کیا جائے، صفائی ستھرائی اور قبور کی دیکھ بھال کا نظام وضع کیا جائے یا پہلے سے موجود قانون کے تحت عملدرآمد کرایا جائے،ضلعی اور مقامی سطح پر قبرستانوں کی دیکھ بھال کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔قبضہ مافیا کی غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر کے اسٹیٹ کی ملکیت زمین کو واگزار کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن