آئی ایم ایف نے سٹیل ملز اور 2پا ور پلانٹس کی نجکاری کا مطالبہ کر دیا 


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جس میں نے ٹیکسیشن، نجکاری، پاور  سیکٹر  کی بہتری  کے ساتھ خسارہ کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے ممکنہ اقدامات پر پالیسی  اقدامات کو طے کیا جائے گا۔ پالیسی مذاکرات 9فروری تک جاری رہیں گے  اور شواہد موجود ہیں کہ جمعرات  کو سٹاف لیول  معاہدہ کا علان کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے نجکاری کی واضح ڈیٹ لائن کے ساتھ  منصوبہ مانگا ہے اور کہا ہے  کہ  نئی ٹیکسیشن کے تمام اقدامات پر عمل بورڈ کے اجلاس سے قبل ہو جانا چاہئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاور سیکٹر کے  2 پاور پلانٹس اور سٹیل مل کی نجکاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جون تک حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کی جائے، پاور پلانٹس کی نجکاری کا پلان آئی ایم ایف  طے کرے گا، ان فیصلہ کن مذاکرات کو سب سے اہم ایشو نئی ٹیکسیشن ہے، ا س سلسلے میں حکومت  پہلے ہی بینکوں پے نیا ٹیکس لگانے کے لئے تیار ہے۔ اس کے علاوہ ائیر ٹریول، ڈرنکس اور سیگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی بھی تجویز ہے، جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی مدات میں کچھ ایگزمشنز ختم  کرنے کی تجویز ہے۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے جنرل سیلز ٹیکس  17 سے 18 فیصد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ سیلاب فنڈ  لیوی، توانائی کے شعبے میں کسان پیکج، بلوچستان ٹیوب ویل سکیم  پر سبسڈی جاری رہے گی، گلگت بلتستان اور  آزاد کشمیر کو  بھی سبسڈی برقرار رہے گی، تاہم  برآمدی سیکٹر کے لئے انرجی کی سبسڈی کو واپس لیا جائے گا۔ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے اخراجات  کو بھی کم کر دیا جائے گا۔  غیر ترقیاتی اخراجات میں کم از کم دس فی صد کٹوتی کی تجویز ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرات میں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس یا  پٹرولیم لیوی نافذ کرنے پر تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ حکومت توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے میں فوری ایک ہزار ارب روپے تک کمی لانے پر آمادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تمام پالیسی امور پر وزیر خزانہ وزیراعظم  اور کابینہ کو اعتماد میں لیں گے  اور آئی ایم ایف کی شرائط سے آگاہ کریں گے۔ کابینہ کا اجلاس آج ہے جس میں امکان ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات پر بھی بات چیت ہو گی۔ پاکستان ٹیم سے قریب رہنے والے ایک ذریعے نے بتایا کہ مذاکرات مثبت سمت میں ہیں، اور کامیاب ہوں گے ۔

ای پیپر دی نیشن