لارچی ( نامہ نگار)زیریں سندھ میں مہنگائی کے طوفان نے غریبوں کا جینا دوبھر کر دیا آٹے سمیت روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں آٹا، گھی، دالیں، سبزیاں، گوشت سمیت ہر قسم کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی دو وقت کی روٹی کا حصول محال ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح گولارچی سمیت زیریں سندھ میں روزانہ کی بنیاد پر بڑھنے والی تاریخی مہنگائی نے غریبوں سے دو وقت کی روٹی کا نوالہ چھین لیا ہے آٹا 150 روپے سے تجاوز کر چکا ہے مرغی کا گوشت تاریخ کی بلند ترین سطح 630 روپے فی کلو دیہی علاقوں میں فارمی مرغی کا گوشت 700 روپے 750 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے فارمی مرغی کے ایک انڈے کی قیمت بھی تاریخ میں پہلی بار 32 روپے دیہی علاقوں میں فی انڈا 35 ورپے میں فروخت کیا جا رہا ہے اسی طرح بکرے کا گوشت 18 سو روپے سے 2 ہزار روپے فی کلو بڑے کا گوشت 750 سے 800 سو روپے فی کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔
جبکہ گھی کوکنگ آئل دالیں سبزیاں ادویات سمیت ہر قسم کی اشیائ کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا حتاکہ کے مسافر گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی من مانا اضافہ کر دیا گیا ہے یومیہ بڑھنے والی اشیائ کی قیمتوں کے باعث دکانداروں نے نرخ نامے آویزاں ہی کرنا چھوڑ دیا ہے پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر موثر اور چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم غیر فعال ہو کر رہ گیا ہے حکومت نے عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اس صورتحال سے امیروں کی طرزِ زندگی پر تو کوئی خاص فرق و اثر نہیں پڑتا لیکن غریب طبقے کے لوگ اس مہنگائی کے طوفان کے مقابلے کی سکت نہیں رکھتے مہنگائی کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے بھی عام عوام کو زندہ درگور کردیا ہے مہنگائی اور بے روزگاری ہاتھوں لوگوں میں خودکشیوں اور منفی رحجانات کو بڑھاوا مل رہا ہے جس سے معاشرہ مکمل طور پر مفلوج ہونے کے آثار نمایاں ہوتے جا رہے ہیں اس حوالے سے اصغر نوتکانی نے کہا کہ مہنگائی ہر دور میں وقت کے حساب سے بڑھتی رہی ہے مگر گزشتہ چند ماہ میں بڑھنے والی بدترین ہوشربا مہنگائی کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی مزدور اور محنت کش طبقہ اس مہنگائی کے ہاتھوں جیتے جی مر جائے گا عبدالجبار شیخ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی صورتحال سے سخت دل گرفتہ ہیں ان کے بقول سفید پوش اور غریب آدمی کو اب دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں بابو قریشی نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے غریبوں کو مہنگائی کے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے غریب عوام فاقہ کشیوں پر مجبور ہو گئے ہیں چک نمبر 13 کے محمد الیاس قریشی کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح مہنگائی اور بے روزگاری بڑھتی رہی تو عوام بھوک و افلاس کے ہاتھوں خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ہیں مجموعی طور پر ضلع بدین سمیت زیریں سندھ کے عوام پر مہنگائی اور بے روزگاری کے اثرات کچھ زیادہ ہی مرتب ہوتے نظر آ رہے ہیں جس سے مزدور محنت کش طبقہ اور سفید پوش عام عوام کی پریشانیوں اور مشکلاتوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے :