خاموشی سے روسی تیل دنیابھر میں فروخت ہو رہا ہے،میاں زاہد 

Feb 07, 2023


کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مغربی ممالک سمیت تقریباً ساری دنیاکا نجی شعبہ روس پر عائد پابندیوں کے خلاف سرگرم ہو رہا ہے، اس وقت دنیا میں چار ہزار آئل ٹینکر موجود ہیں جن میں سے سینکڑوں کئی ماہ خاموشی سے روسی تیل دنیا بھر میں فروخت کررہے ہیں اورایسے ٹینکروں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے،انھیں معمول سے دس گنا زیادہ کرایا ادا کیا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے جہاز رانی دنیا کا سب سے منافع بخش کاروبار بن چکا ہے، روس پر عائد پابندیاں جتنی کمزور ہونگی اتنی ہی ساری دنیا میں کساد بازاری کم ہو گی اور عوام کو کچھ ریلیف ملے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت تیس فیصد روسی تیل خاموشی سے اس طرح فروخت کیا جا رہا ہے کہ اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل رہا ہے،چین سمیت کئی ممالک بڑے پیمانے پر روسی تیل زخیرہ کر کے اپنی انرجی سیکورٹی کو یقینی بنانے میں بھی مصروف ہیں، اس دوران دنیا بھر کے سمندروں میں جہازوں کی مشکوک نقل و حرکت میں زبردست اضافہ ہو چکا ہے جبکہ صرف جنوبی بحراوقیانوس میں 2021 کے مقابلہ میں 2022 میں جہازوں کی مشکوک سرگرمیوں میں 470 فیصد اضافہ ہو چکا ہے،وسطی بحر اوقیاتوس میں مشکوک سرگرمیوں میں 150 فیصد جبکہ جہاز رانی کے گڑھ یونان میں مشکوک سرگرمیوں میں ایک سو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،روس پر پابندیاں عائد کرنے میں سبقت لے جانے والے مغربی ممالک کو بھی صورتحال کا اندازہ ہے مگر کسی ایک جہاز کے خلاف بھی کاروائی کا مطلب ایک نیا عالمی بحران اور تیل کی قیمتوں میں ناقابل برداشت اضافہ ہو گا جو تیل درآمد کرنے والے ممالک نہیں چاہتے کیونکہ وہ پہلے ہی موجودہ حالات سے پریشان ہیں،امریکہ بھی اس وقت تیل کی منڈی میں چھیڑ چھاڑ کا رسک لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ امریکہ اپنی تاریخ میں آٹھ بار کساد بازاری بھگت چکا ہے جس میں سے چھ کا تعلق تیل کی قیمتوں سے تھا جبکہ امریکہ کے معاشی حالات کا اثر ساری دنیا پر پڑتا ہے۔
 میاں زاہد حسین نے کہا کہ کئی دیگر شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیاں بھی چھپ چھپا کر روس سے کاروبار کر رہی ہیں جس میں انھیں معمول سے بہت زیادہ منافع مل رہا ہے جبکہ روسی معیشت مسلسل مستحکم ہو رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستانی سمگلر ایران سے سستا ترین ڈیزل اور پیٹرول خرید کر پاکستان میں فروخت کر رہے ہیں اور اگر اسے قانونی طریقے سے لایا جائے تو ایرانی بارڈر کے نزدیک پاکستانی شہروں کے لوگوں کو جائز اور قانونی روزگار مل سکے گا اور پاکستانی اکانومی پر بوجھ میں قدرے کمی آئے گی، علاوہ ازیں  روس سے سستے تیل کے حصول کی کوششوں میں بھی تیزی لانے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں