آسمانی مخلوق کو حبیب خدا کی زیارت

ۤملک محبوب الرسول قادری
قرآن مجید کی سورہ الاسرا میں مسجد اقصی اور سورہ قریش میں اللہ تعالی نے فلسطین ، غزہ ، عسقلان اور شام جیسے علاقوں کا ذکر خیر و برکت کے ساتھ فرمایا گیا ہے اور ان کی اہمیت و افادیت کی طرف روشنی ڈالی گئی ہے ۔غزہ  فلسطین کا ساحلی شہر ہے جو 3750 قبل مسیح میں آباد ہوا۔ اس زمانے میں بھی قریش مکہ تجارت کی غرض سے موسم گرما میں شام اور فلسطین کی طرف سفر کیا کرتے تھے ایسے ہی ایک سفر کے دوران حضور رسالت مآب ؐ کے جد اعلی اور جن کی نسبت کے سبب آپکا خاندان بنو ہاشم کہلاتا ہے۔ حضرت ہاشم  نے شہر غزہ میں وفات پائی اور غزہ ہی میں آپ کا مزار مبارک موجود ہے غزہ شہر میں ایک عظیم الشان مسجد معروف ہے جس کا نام۔۔۔ مسجد السید ہاشم بن عبد مناف ھے۔ اس کے ایک حجرے میں کیونکہ حضور ؐ کے جد اعلی سیدنا ہاشم کا مزار مبارک موجود ہے آپ کی مناسبت سے یہ شہر۔۔۔ غزہء ہاشم بھی کہلاتا ہے غزہ اور اس سے تقریبا 25 کلومیٹر کے فاصلہ پر صہیونی ریاست اسرائیل کے غاصبانہ قبضے میں تاریخی و علمی شہر عسقلان موجود ہے ۔شام اور فلسطین کے فضائل بھی قران حکیم میں مذکور ہیں اور سورہ قریش انہی شہروں سے متعلق ہے غزہ کے فضائل پر سلطان شریف اسلامی یونیورسٹی برونائی کے شعبہ عربی میں استاد اور معروف محقق الشیخ مصطفی محمد رزق السواحلی کا مقالہ فضائل غزہ مسقط راس الامام الشافعی نہایت اہم حاصل مطالعہ ہے اور تحقیق کا شاہکار بھی جو یونیورسٹی کے جرنل الشافعی کے شمارہ جنوری تاجون 2022 ء  کے صفحہ نمبر 30 تا 57 پر چھپا نیز ڈاکٹر امین برکات الحوامد کا مقالہ فضائل غزو عسقلان و اھلھا  12 برقی صفحات پر محیط ہے۔ پاکستان میں معروف محقق عابد حسین پیرزادہ نے اس موضوع پر عالمی ابلاغی اداروں کے حوالے سے گراں قدر معلومات جمع کی ہیں اور ھم نے ان سے بھرپور استفادہ کیا ھے غزہ شہر اور اس سے ملحقہ علاقے خلفائے راشدین حضرت امیر المومنین سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور حضرت امیر المومنین سیدنا عمر فاروق ؓ کے ادوار خلافت میں معرکہ اجنادین کے بعد سیدنا عمرو بن عاص ؓ کے لشکر کے ہاتھوں فتح ہوئے سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے تیسرے فقہی امام حضرت محمد بن ادریس شافعی قریشی ہاشمی ؒ غزہ ہی میں پیدا ہوئے اور ان کا مزار قاہرہ میں ہے مشہور مسلم سیاح ابن بطوطہ 1355 ء میں غزہ پہنچے تھے اور وہاں کے احوال انہوں نے اپنے سفر نامہ میں رقم کیے غزہ شہر میں عظیم الشان مسجد’ مسجد عمری‘ عہد صحابہ کی عظیم یادگار ہے یہ خطہ فلسطین پر مسجد اقصی کے بعد دوسری قدیم ترین مسجد ہے اور مسافت کے اعتبار سے تیسری بڑی مسجد ہے جب کہ دوسری بڑی مسجد وہاں کے شہر عکا میں موجود ہے 8 دسمبر 2023 ء￿  کو صہیونی ریاست اسرائیل کے جہازوں کی بمباری سے مسجد عمری غزہ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے غزہ کی تاریخ پر وہاں کے باشندے شیخ ابوالمحاسن حافظ قاری شیخ عثمان بن مصطفی تب حنفی اظہری رحمہ اللہ ( وفات : 1370ھ /  1950ء  ) کی کتاب اتحاف العزہ فی تاریخ غزہ چار جلد میں 2000 سے زائد صفحات پر مطبوع انتہائی مفید و اہم کتاب ہے۔  القدس شریف کے میئر ، معروف مورخ اور صحافی عارف المعارف ( وفات 1393 ھ / 1973 ء ) کی تاریخ غزہ 376 صفحات پر مطبوع ہے غزہ شہر 1993ء سے نیم خود مختار ریاست فلسطین کا حصہ ہے اور صہیونی ریاست اسرائیل کے مسلسل حصار اور فضائی و زمینی حملوں کی زد میں ہے ۔اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان محدث بریلوی نے مسجد اقصی ، گنبد صخرہ ، فلسطین اور القدس کا تذکرہ اپنے نعتیہ دیوان حدائق بخشش میں کیا ہے قصیدہ معراجیہ کے دو اشعار ملاحظہ ہوں۔۔۔
 تبارک اللہ شان تیری ، تجھی کو زیبا ھے بے نیازی 
کہیں تو جوش لن ترانی ، کہیں تقاضے وصال کے تھے
 نماز اقصی میں تھا یہی سر عیاں ھو معنی اول و آخر 
 کہ دست بستہ ہیں پیچھے حاضر جو سلطنت پہلے کر گئے تھے 
پنجہ یہود سے مسجد اقصی کو آزاد کرانے کے لیے حضرت امیر المومنین سیدنا عمر فاروقؓ اور خالد بن ولید ، ان کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے تاریخ ساز کردار ادا کیا آج قدس کی در و دیوار ایک مرتبہ پھر ان بزرگان کو پکار رہی ہیں۔ ہر خاص و عام پر یہ امر  واضح رہے کہ القدس کے حوالے سے دو مساجد بہت معروف ہیں ایک ییلو کلر اور دوسرا تقریبا ڈارک کلر ، یہ دونوں مقدس مقامات ( مساجد) ایک دوسرے کے بالکل قریب ہیں عوام الناس میں مسجد صخرہ جو ییلو ( تقریباً پیلے ) کلر کا ہے اسے ھی مسجد اقصی سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ مسجد صخرہ ھے یہ وہ مبارک جگہ ہے جہاں سے جناب رسول کریمؐ نے زمین سے آسمانوں کی طرف سفر معراج کا اغاز فرمایا تھا جبکہ دوسرا گنبد مسجد اقصی کا ھے یہ دونوں گنبد  باہمی طور پر ایک دوسرے کے قریب ہیں۔ یاد رھے کہ مسجد اقصی وہ مقدس مقام ہے جہاں شب معراج جناب رسولؐ نے تمام انبیاء  و مرسلین اور جبرائیل امین سمیت لاتعداد فرشتوں کی امامت کروائی اور امام الانبیاءؐ کے منصب پر عملاً فائز ہوئے۔ 
موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں ماہ نامہ رضائے مصطفی گوجرانوالہ اور تنظیم العارفین نے اپنی حالیہ اشاعتوں میں گراں قدر معلوماتی مضامین شائع کیے ہیں۔کاش اس وقت امت مسلمہ اپنی وحدت کے ذریعے سے ملت واحدہ کا کردار ادا کر سکے کاش تمام مسلم ممالک اپنی یو این او قائم کر کے اسلام اور مسلمین کے تحفظ کو یقینی بنا سکیں کاش ھم کشمیر سمیت مسلم مظلوم مقہور اور مجبور اقوام کو ظالمین کے پنجے سے نجات دلا سکیں۔ 
ایسے کڑے وقت میں عملاً جہاد پوری امت پر واجب ہے اور عالمی انسانی حقوق کے تحفظ کی علمبردار تحریکوں اور تنظیمات  کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے وہ میدان میں اتریں اور نہتے مظلوم مسلمانوں کی مدد کریں ۔آج ہر مسلمان انفرادی اور اجتماعی طور پر غزہ ، فلسطین ، عسقلان ، القدس اور کشمیر کے مسلمانوں کی ازادی کے لیے اللہ کے حضور دست بادعا  ہے بلا شبہ اللہ رب العالمین مظلوموں کی صداؤں اور مجبوروں کی دعاؤں کو ضرور قبول فرماتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن