عام الیکشن 2024ء کے لیے انتخابی مہم گزشتہ رات 12 بجے اختتام پذیر ہوگئی اور ملک بھر میں انتخابی مواد کی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران تک ترسیل کا کام بھی مکمل ہوگیا ہے۔ امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پاک فوج آج سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی جبکہ امن و امان کی صورتحال اور انتخابی عمل کو مانیٹر کرنے کے لیے وزارت داخلہ میں خصوصی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ پہلی بار انتخابی عمل کے بارے میں شکایات درج کرانے کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کیا جائے گا۔ صوبائی سطح پر 4، 32 ریجنل جبکہ 144 ضلعی مانیٹرنگ ٹیمیں بھی شکایات کے ازالے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ ڈی جی آئی ٹی خضر حیات نے میڈیا کو بتایا کہ ای ایم ایس کی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کیا گیا ہے، ای ایم ایس کو اس سے قبل 40 انتخابات میں استعمال کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسر ای ایم ایس کے ذریعے ریٹرننگ افسر کو نتائج بھجوائے گا۔ادھر، الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر پوسٹل بیلٹ پیپرز سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، امیدواروں کے پوسٹل پیپروں کی تعداد لکھی جارہی ہے، یہ گمراہ کن پراپیگنڈا ہے۔ دوسری جانب، پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے کامن ویلتھ آبزرور گروپ نے گروپ کے چیئرمین اور نائجیریا کے سابق صدر ڈاکٹر گڈلک ابیل جوناتھن کی قیادت میں الیکشن کمیشن سیکرٹیریٹ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کامن ویلتھ آبزرور گروپ کے ارکان کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر سکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے عام انتخابات میں غیر ملکی آبزرورز کے لیے اوپن ڈور پالیسی اپنائی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کامن ویلتھ کے ارکان کو پاکستان میں انتخابات کے انعقاد اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی تیاریوں کے بارے میں تفصیلی آگاہ کیا۔ یہ عام انتخابات مسلسل منفی پروپیگنڈے اور افواہوں کی زد میں رہے ہیں لیکن کل انتخابات کے کامیاب انعقاد کے بعد تمام پراپیگنڈا اور افواہیں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔ عام انتخابات کا انعقاد ملک اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی نہایت ضروری ہے اور ملک کو بین الاقوامی سطح پر قابلِ اعتماد بنانے کے لیے بھی اس عمل کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کارکنوں کو اس بات کی ہدایت کریں کہ انتخابات کے پْر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے وہ اپنا کردار ادا کریں کیونکہ الیکشن کسی ایک جماعت نہیں بلکہ پورے سیاسی اور جمہوری نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے کارآمد ثابت ہوں گے۔