بھوک کے ذریعے 191 افراد کی جان لینے والے مذہبی گروہ کے رہنما اور اس کے ساتھیوں پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پاسٹر پال میکنزی پر فرد جرم میں مبینہ طور پر سینکڑوں معتدین کو پیغمبر سے ملاقات کروانے کیلئے انہیں بھوکا رکھ کر ان کی موت کی وجہ بننے کا الزام عائد کیا گیا ہے، میکنزی اور اس کے دیگر 29 مشتبہ ساتھیوں نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ وہ قتل عام میں ملوث نہیں ہیں۔ پاسٹر پال میکنزی کو گزشتہ برس اپریل میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب شاکاہولا جنگل سے 200 کے قریب لاشیں ملی تھیں، ابتدائی طور پر پوسٹ مارٹم سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ 429 مرنے والوں میں سے اکثریت کی موت فاقہ کشی کی وجہ سے ہوئی تھی جن میں بچے بھی شامل ہیں، اموات کے بارے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ان کو گلا دبا کر، سانس روک کر یا تشدد کر کے مارا گیا۔ عدالتی دستاویزات سے یہ معلوم ہوا کہ میکنزی کی جانب سے قائم کیا گیا ادارہ منظم جرائم میں ملوث ایک مجرمانہ گروہ ہے جس نے بہت سے جرائم میں حصہ لیا، انکوائری کمیشن نے اکتوبر میں رپورٹ کیا تھا کہ 2017ء میں میکنزی کو انتہا پسندانہ تبلیغ کرنے کے الزام کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاسٹر میکنزی 2017ء میں انتہا پسندی کے الزامات سے بری ہو گئے تھے، 2019ء میں بھی ان پر دو بچوں کی موت کا الزام لگا جنہیں بھوکا رکھنے کے بعد سانس روک کر مار دیا گیا تھا اور شاکاہولا جنگل میں دفنا دیا گیا تھا تاہم پاسٹر میکنزی کو ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔
کینیا: بھوک سے 191 افراد کو مارنے پر پاسٹر اور اس کے ساتھیوں پر فردِ جرم عائد
Feb 07, 2024 | 12:36