سابق وزیراعظم عمران خان کو برطانیہ کی تاریخی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے امیدواروں میں شامل کرلیا گیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق کرس پیٹن کے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ساتھ ہی برطانیہ میں سب سے پُرجوش ملازمت کی دوڑ گزشتہ رات شروع ہوئی، ہانگ کانگ کے سابق گورنر اور ٹوری نائب وزیراعظم کرس پیٹن 21 سال تک عہدے پر براجمان رہنے کے بعد 80 سال کی عمر میں عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلرشپ ایک باوقار اور بڑی حد تک رسمی عہدہ ہے، جس کے لیے آکسفورڈ کے گریجویٹس میں سے ہی کسی کا انتخاب کیا جاتا ہے اور عام طور پر یہ عہدہ کسی سیاست دان کو سونپا جاتا ہے، اس سے پہلے روایتی طور پر ہونے والے انتخاب میں چانسلر کے امیدواروں کیلئے مکمل تعلیمی لباس میں شریک ہونا لازمی ہوتا تھا، تاہم اس دفعہ یونیورسٹی نے تصدیق کی ہے کہ پہلی بار عہدے کا الیکشن روایتی انداز کی بجائے آن لائن ہوگا۔ معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم تھریسا مے ایک متوقع انتخاب ہوسکتی ہیں کیوں کہ پہلے بھی اس عہدے کے لیے ان کا نام لیا جارہا تھا اور خیال کیا جارہا ہے کہ پارٹی کی زیادہ اعتدال پسند کنزرویٹو سابق وزیراعظم اس عہدے میں آرام سے فٹ ہو جائیں گی، ایک اور واضح امیدوار روری سٹیورٹ ہیں، جن کے پاس چار انتہائی معتبر کتابوں کے مصنف کے طور پر مطلوبہ دانشورانہ قابلیت ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ عہدے کے لیے مزید وائلڈ کارڈ امیدواروں میں سابق پاکستانی وزیر اعظم اور کرکٹر عمران خان بھی شامل ہیں جنہیں حال ہی میں ان کے اپنے ملک میں قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں، ان کا مقابلہ برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم ٹونی بلیئر اور بورس جانسن سے ہے۔