واشنگٹن سے جاری بیان میں امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ واپس لینے سے پاکستان کی معیشت پر دباؤ بڑھے گا،اور اس حوالے سے امریکہ نے پاکستانی سفیر کو اپنے تحفطات سے آگاہ کردیا ہے،دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونرنے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور موجودہ حالات میں یہ فیصلہ درست نہیں۔ ادھرواشنگٹن میں آئی ایم ایف کی ترجمان کیرولائن ایٹکنسن نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے معیشت بہتر بنانے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو گیارہ ارب ڈالر کی بقیہ اقساط کی ادائیگی خطرے میں پڑ سکتی ہے،ان کا کہنا تھا کہ قرضے کے لیے ٹیکس بیس میں توسیع اورسبسڈیز ختم کرنیکی شرائط عائد کی گئی تھیں۔ ترجمان نے کہا کہ سبسڈیز کا زیادہ فائدہ امیر طبقے اور بڑی کمپنیوں کو ہوتا ہے اوراسے بحال کرنے سے قرضے کی ادائیگی کا شیڈول متاثر ہوگا۔