دمشق (اے ایف پی) شام کے صدر بشار الاسد نے اپنی حکومت کے مخالفین کو خدا کے دشمن اور مغربی ممالک کی کٹھ پتلیاں قرار دیا ہے۔ انہوں نے خانہ جنگی کے بحران کے حل کیلئے روڈمیپ پیش کر دیا۔ قومی ڈائیلاگ کانفرنس کرائی جائے گی جو مسودہ تشکیل دیگی، پھر اس پر ریفرنڈم کرایا جائیگا، گزشتہ سال نومبر میں روسی ٹی وی پر بیان کے بعد صدر بشار الاسد نے پہلی مرتبہ عوامی تقریر کی ہے۔ د دمشق میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا شام ملازموں سے نہیں بلکہ اصل طاقتوں سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ افراد سے مذاکرات نہیں کئے جا سکتے جس کے دہشت گرد خیالات ہیں۔ کچھ لوگ شام کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ان کی تقریر کے دران ان کے حامیوں نے نعرے بازی کی۔ صدر بشار الاسد نے کہا کہ ان کی مخالف قوتیں کوئی تحریک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کیلئے دانشور چاہئے ہوتے ہیں، باغیوں کی کوئی قیادت نہیں۔ صدر نے باغیوں پر عوام سے خوراک چھیننے اور بچوں کو تعلیم سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی اور طبی امداد روکنے کے الزامات عائد کئے۔ ہر شہری کو اپنی استعداد کے مطابق ملک کا دفاع کرنے کیلئے کہا۔ یہ ملک کو بچانے کی جنگ ہے۔ ملک کو نئی صرز کی خارجی جارحیت کا سامنا ہے جس میں القاعدہ سے متاثرہ عسکریت پسند اور خارجی طاقتیں شام کی تباہی پر تلی ہوئی ہیں لیکن روس، ایران اور چین عدم مداخلت کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں، معاملہ کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروپوں کیلئے بین الاقوامی معاونت بند ہو جائے تو جواب میں شام سکیورٹی فورسز آپریشنز روک دیگی۔