مشرف فارمولا کشمیریوں کے بنیادی موقف سے واضح انحراف ہے‘ کسی صورت قبول نہیں کرینگے: علی گیلانی

نئی دہلی/سرینگر (کے پی آئی) کل جماعتی حرےت کانفرنس کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں میں مضمر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازعہ کا حل کوئی چار نکاتی فارمولہ، اندرونی خودمختاری، سیلف رول اور دیگر شاٹ کٹس نہیں ہیں۔ حریت کے حیدر پورہ آفس میں اےک سےمینار سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے نفاذ میں تاخیر سے کشمیریوں کا حقِ آزادی فوت نہیں ہوا، ہم نے آزادی پسند کہلانے والی پارٹیوں سے کسی بھی طرح کی مخاصمت سے دور رہنے کا اصولی طور فیصلہ کیا ہے، البتہ جب ہم دیکھیں گے کہ کشمیریوں کے قومی کاز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ادھر متحدہ جہاد کونسل اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا کہ موجودہ پاکستان، بھارت مذاکرات مسئلہ کشمیر کا کورایشو عملاً سائیڈ لائن ہو رہا ہے۔ مسئلہ کو سائیڈ لائن کرنا بھارت کی حکمت عملی اور اس کے مفاد میں ہے۔ ایک انٹرویو میں سید صلاح الدین کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت ہونی چاہئے۔ دریں اثنا علی شاہ گیلانی نے اپنے خطاب میں سوپور اور پلوامہ میں شہدا کے جلوسوں میں لوگوں کے جوش وخروش اور جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند اور ان لوگوں کے لیے چشم کشا ہے، جن کا خیال ہے کہ کشمیری تحریکِ آزادی سے اکتا گئے، کشمیر کا ذرہ ذرہ بھارتی قبضے کے خلاف سراپا احتجاج ہے، پاکستانی حکمرانوں کو کشمیر کے سلسلے میں واضح پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے آزادی پسند رہنما نے کہا کہ مشرف فارمولہ کشمیری قوم کے بنیادی موقف سے واضح انحراف ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ پاکستانی حکمرانوں کو حقِ خودرادیت کے بغیر کسی دوسرے حل کی بات نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی کشمیر پر بات کرتے وقت معذرت خواہانہ طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔ اقوامِ متحدہ سیکرٹری جنرل بانکی مون اور او آئی سی کے ذمہ دار بھی کشمیری قوم کو حقِ خودرادیت دلوانے میں کردار ادا کریں۔ تحریک حریت کے قائم مقام چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے بھی اس موقع پر اپنے خطاب میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قراردادوں کے نفاذ میں بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستانی حکمرانوں نے بھی کشمیر پالیسی کے حوالے سے تاریخی غلطیاں کیں۔ شملہ سمجھوتہ کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف تھا۔ حریت کانفرنس کی تقسیم بھی پاکستانی حکمرانوں کی ناقص پالیسی کا نتیجہ ہے۔ دوسری جانب سید صلاح الدین نے مزید کہا ہے کہ کشمیر آرپار ڈیڑھ کروڑ کے قریب لوگوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے ، یہ کوئی سرحدی تنازعہ ہے نہ اندرونی سکیورٹی پرابلم آج تک ڈیڑھ سو سے زائد مذاکراتی راﺅنڈ ہوچکے ہیں لیکن بے سود ۔ ریاست کا مسلم اکثریتی تشخص تبدیل کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی جا رہی ہے، بہت ہی طاقتور اور مر بوط مسلح مزاحمت کے بغیرحاصل نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت نے اگر مزید لیت ولعل سے کام لیا تو بھرپورعسکری کارروائیاں بھارت کیلئے روکنا ممکن نہیں رہے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...