کراچی بدامنی کیس: کراچی میں روزانہ فرقہ وارانہ قتل ہو رہے ہیں، قاتل موٹر سائیکلوں پردندناتے پھررہے ہیں مگر سندھ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعمل نہیں کررہی۔ چیف جسٹس

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کراچی امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ سماعت کےدوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی بدامنی سے متعلق عدالتی حکم پر عمل درآمد سے متعلق بہت سی رپورٹس آچکی ہیں۔ آخری حکم نامہ اٹھائیس نومبر کوجاری کیا تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان تمام احکامات کا کیا نتیجہ نکلا؟ کیا تمام فیصلوں پرعمل درآمد ہوگیا؟ کیا کراچی میں تمام نو گو ایریاز ختم ہوگئے ہیں؟ چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ کراچی میں حد بندیاں کرنا تھیں۔ نو گو ایریاز ختم اور پولیس کو سیاست سے پاک کیا جانا تھا۔ ان تمام احکامات پرعمل درآمد ضروری ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ ہم نے پولیس کو سیاست سے پاک کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ آپ غلط کہہ رہے ہیں۔ پولیس والوں کی ترقیاں اب بھی سیاسی بنیادوں پر ہو رہی ہیں۔ ڈی ایس پی براہ راست بھرتی کیے جا رہے ہیں۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ پولیس والے کسی ایک ملزم پرسو افراد کا قتل ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں سو افراد کےقاتل پکڑ لیے۔ اس کامطلب ہے کراچی میں صرف دس سے پندرہ لوگ ہی قاتل ہیں۔ سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں سندھ حکومت سے جامع عمل درآمد رپورٹ مانگ لی۔ 

ای پیپر دی نیشن