ہنگو+ لنڈی کوتل+ پشاور (نیوز ایجنسیاں) صوبہ خیبر پی کے کے ضلع ہنگو میں ایک سرکاری سکول کے باہر خودکش حملہ میں ایک طالب علم جاںبحق ہوگیا جبکہ لنڈی کوتل کے علاقے وادی تیراہ میں کالعدم لشکر اسلام کے مرکز میں دھماکہ میں 3 بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق اور خواتین اور بچوں سمیت 9 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ پشاور کے نصیر اللہ بابر ہسپتال میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار مرشد علی مارا گیا۔ مرشد علی ہسپتال میں ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کردی۔ ہنگو میں خودکش حملہ ابراہیم زئی میں گورنمنٹ بوائز سکول پر کیا گیا خودکش حملہ آور سکول یونیفارم میں مسافر کوچ سے وہاں پہنچا اور سکول کے سامنے خود کو اڑا لیا۔ واقعہ میں سکول کے باہر کھڑا نویں جماعت کا طالبعلم جاںبحق ہوگیا۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردی ہے۔ دوسری جانب کالعدم لشکر جھنگوی کے ترجمان علی سفیان نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو فون کرکے ہنگو سکول پر خودکش حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی۔ دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کی ٹانگیں اور ایک دستی بم ملا ہے۔ ادھر بنوں میں گرلز پرائمری سکول میں دو دھماکے ہوئے تاہم دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس کے مطابق حوید میں واقع گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میں علی الصبح دو دھماکے ہوئے۔ بارودی مواد پھٹنے سے سکول کی عمارت مکمل تباہ ہو گئی۔ دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ادھر پشاور کے ہسپتال میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ کوہاٹ روڈ پر واقع نصیر اللہ بابر ہسپتال میں پیش آیا۔ ہسپتال انتظامیہ نے فائرنگ کے واقعہ میں پولیس اہلکارکے جاںبحق ہونے کی تصدیق کر دی۔ وادی تیراہ میں کالعدم لشکر اسلام کے مرکز پر دھماکہ کیا گیا۔ مرنے والوں میں 3 لشکر اسلام کے کارکن اور 7 عام شہری شامل ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، دھماکہ نصب شدہ بارودی مواد کے ذریعے کیا گیا۔ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی۔ زخمیوں کو طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، دھماکے کے نتیجے میں کالعدم لشکر اسلام کے مرکز کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے دھماکہ خودکش حملہ ہو سکتا ہے تاہم اس بات کی مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وادی تیراہ میں متحارب گروپوں انصار الاسلام اور لشکر اسلام کے درمیان کئی سالوں سے جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں اور اب تک دونوں جانب سے سینکڑوں افراد اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ این این آئی کے مطابق پشاور کے علاقے چمکنی میں سی این جی سٹیشن میں سلنڈروں کے پھٹنے سے 5 افراد جھلس گئے۔ ادھر پشاور کے علاقے ویلئی ماڈل ٹاؤن میں پولیس موبائل کے قریب دھماکے میں ایک پولیس اہلکار جاںبحق جبکہ 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔