اسلام آباد (آن لائن) (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان کا تعلق سابق صدر پرویز مشرف اور حکومت کے ساتھ ڈیل کا حصہ نہیں۔ میڈیکل رپورٹ کے بعد ہی عدالت سابق صدر کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے فیصلہ کریگی۔ الطاف حسین کا بیان میری نظروں سے نہیں گزرا۔ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے حکومت کے ساتھ کوئی ڈیل ہوتی نظر نہیں آرہی۔ پرویز مشرف کیخلاف جاری ٹرائل میں پرویز کیانی، پرویز الٰہی اور مجھے بھی شامل کیا جائے، پرویز مشرف سابق آرمی چیف تھے ان پر غداری کا لفظ زیب نہیں دیتا، ان کے ساتھ اس وقت سے شامل مشیروں کو بھی ٹرائل میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف سابق آرمی چیف رہ چکے ہیں ان کے لئے غداری جیسے الفاظ استعمال کرنے کی بجائے قانون شکنی کا لفظ استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا پانچ سال سے مشرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، ٹرائل کے دوران مشرف سے زیادتی ہوئی تو ان کی ہمدردی کیلئے نرم گوشہ پیدا ہونا قدرتی عمل ہے۔ اے پی اے کے مطابق انہوں نے کہا غداری کیس کے دو اصل مقاصد سامنے آئے ہیں پہلا انتقام اور دوسرا فوج پر اپنی اخلاقی برتری ثابت کرنا، آرمی چیف کیسے ملک کا غدار ہو سکتا ہے، ملک کے آئین میں غدار کا لفظ ہی نہیں ہونا چاہئے بلکہ آئین شکن کا لفظ استعمال کرنا چاہئے، ٹرائل کرنا ہے تو سب کا کریں نوازشریف پرویز مشرف کے ایشو پر ذاتیات پر اتر آئے ہیں، 3نومبر سے ٹرائل کرنا ہے تو پہلے کیانی اور پرویز الٰہی سے کریں، میں دوغلی باتیں نہیں کر سکتا نہ میں ذاتیات پر اتر رہا ہوں جہاں مشرف ٹھیک ہیں وہاں انکو ٹھیک ہی کہوں گا، مشرف کیخلاف کیس سیاسی ہو چکا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق شجاعت حسین نے میڈیا سے گفتگو میں نئے سال کی مبارک دیتے ہوئے کہا نیا سال شروع ہو گیا ہے مگر ہم پرانی باتوں اور ماضی میں پھنسے ہوئے ہیں جیساکہ پہلے بھی کہا ہے مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بے روزگاری سے عوام تنگ ہیں، بحرانوں میں پھنسے ملک میں ہم ایک اور بحران کو جنم دے کر لوگوں کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا آج کل غداری کیس کا بڑا چرچا ہے، آرمی چیف بھی غدار ہو سکتا ہے تو باقی کون بچا؟ انہوں نے کہا مزے کی بات یہ ہے اسی نام نہاد غدار کے تحت اور نگرانی میں انتخابات میں سب نے حصہ لیا اور کامیاب ہوئے تو ان کی حکومتیں بنیں اور اسی نام نہاد غدار سے ”ماشاءاللہ“ ان سب نے وزارتوں کا حلف بھی لیا یعنی کرسی کی خاطر کوئی ”غداری“ رکاوٹ نہیں تھی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا اگر ہمت ہے تو 12اکتوبر 99ءسے مقدمہ چلائیں، 3نومبر کو ہی لینا ہے تو پھر بڑی تعداد اس میں شامل ہو گی جن میں پرویز مشرف، پرویز کیانی اور پرویزالٰہی کو بھی شامل کریں۔ انہوں نے کہا شجاعت حسین نے تو اپنے آپ کو پیش کر ہی دیا ہے اس کے ساتھ آپ افتخار حسین کو بھی شامل کریں۔
شجاعت حسین