ملتان: 2 مجرموں کو آج پھانسی، لاہور میں کالعدم تنظیم کے رہنما کو کل ہوگی

ملتان+ لاہور + اسلام آباد + شورکوٹ (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت + نامہ نگاران) سنٹرل جیل ملتان میں 2 مجرموں کو آج 7 جنوری کو صبح 6 بجے جبکہ کالعدم تنظیم کے مرکزی رہنما اکرام الحق عرف لاہوری کو کل 8 جنوری کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی جائے گی۔ ملتان سنٹرل جیل کی سکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔ فوج نے کنٹرول سنبھالے رکھا۔ ادھر سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے راحیل کی اپیل مسترد کر دی ہے اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ راحیل کو فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور انتہا پسندی کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ راحیل نے سرگودھا میں مولانا محمد ناصر اور مولانا محمد مقبول کو قتل کیا تھا۔ ادھر حکومت پاکستان نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے موت کی سزا پانے والے قیدی شفقت حسین کی سزا پر عملدرآمد روک دیا ہے۔ شفقت حسین کو 14 جنوری کو سزائے موت دی جانی تھی۔ وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی نے سزائے موت روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک تحقیقاتی ٹیم اس مقدمے کی مزید تفتیش کرے گی۔ شفقت حسین کو کراچی میں 2004ء میں ایک بچے کے اغوا اور قتل کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی اور جس وقت مبینہ طور پر اس نے اس جرم کا ارتکاب کیا تھا اس کی عمر 14 برس تھی۔آج صبح ملتان جیل میں پھانسی پانے والے شورکوٹ کے رہائشی احمد علی عرف شیش ناگ کے عزیزواقارب سمیت 50 افراد کو آخری ملاقات کی اجازت دی گئی تھی، احمد علی عرف شیش ناگ کی عمر 35سال اور غیر شادی شدہ ہے، اس کی نماز جنازہ شورکوٹ میں ادا کی جائے گی، یاد رہے اکرام عرف لاہوری کے عزیز و اقارب سمیت 50افراد کی آخری ملاقات کے لیے اس کے گھر والوں کو اطلاع دیدی گئی ہے۔ اکرام الحق کے ڈیتھ وارنٹ سپرنٹنڈنٹ سنٹرل جیل کوٹ لکھپت کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔ اکرام الحق سابق گورنر سندھ و سابق وفاقی وزیر داخلہ معین الدین حیدر کے بھائی امتیاز حیدر کے قتل، سانحہ مومن پورہ میں 24 افراد کی ہلاکت، راولپنڈی میں ایرانی کیڈٹس پر حملہ، ایرانی ایمبیسی کے سفیر صادق گنجی کے قتل سمیت 30 سے زائد فرقہ وارانہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...