اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 76دادو انتخابی عذر داری کیس میں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا اور لیاقت جتوئی کو ڈی سیٹ کر دیا عدالت نے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس نشست پر پروین جونیجو نے کامیابی کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا جس پر ٹربیونل نے سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کو کامیاب قرار دے دیا تھا ۔ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ناقص معیار کی کارروائی پر ٹریبونل جج کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا نوشیروانی کو کس نے الیکشن ٹربیونل کا جج بنا دیا خود کو ڈاکٹر لکھتے ہیں مگر قانون کا علم نہیں۔ ٹربیونل کا معیار انتہائی ناقص ہے ، دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا، ہماری بدقسمتی ہے کہ ٹربیونل میں ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ انتخابات کا مقصد عوامی کی خواہشات اور امنگوں کو سامنے لانا ہے حالت یہ ہے کہ جس نے 56ہزار ووٹ لئے اس کو ناکام قرار دے دیا گیا جبکہ اس کے مقابلے میں 22ہزار ووٹ لینے والے کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ ٹربیونل کا یہ معیار انتہائی ناقص ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ ٹربیونل آئین اور قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے دے۔ درخواست پروین جونیجو نے دائر کی تھی جس میں انہوں نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ ٹربیونل کے جج نے ناکام امیدوار کو کامیاب قرار دیا جبکہ انہوں نے 56ہزار ووٹ بھی لئے مگر انہیں ناکام قرار دیا گیا یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح سے عوامی فیصلوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے جس پر عدالت نے درخواست پر الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ اس حلقے میں انتخابات کیلئے شیڈول جاری کیاجائے۔
دوبارہ الیکشن
لیاقت جتوئی ڈی سیٹ‘ سپریم کورٹ نے پی ایس 76 دادو میں دوبارہ الیکشن کا حکم دیدیا‘ ٹربیونل کا فیصلہ غیر معیاری قرار دیکر کالعدم
Jan 07, 2016