باڑہ (این این آئی) خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں 6 سال کی کوششوں کے بعد امن بحال کر دیا گیا ہے اور اس دوران علاقے میں بند باڑہ کے تمام بازار دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا گیا ہے تاہم ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق علاقے میں تعمیر نو کا عمل سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہونے میں اب بھی کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ پشاور شہر سے تقریباً سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع باڑہ کے تاریخی بازار کو کسی زمانے میں پورے ملک میں سمگل کئے گئے سامان کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ یہی اس بازار کی تمام ملک میں شہرت کی سب سے بڑی وجہ تھی۔ پورے ملک میں باڑہ مارکیٹیں کھلنے سے بازار کی اہمیت پہلے ہی ختم ہوگئی تھی لیکن 2009 میں حکومتی عملداری کی کمزوری کے باعث دہشت گرد اس تجارتی مرکز پر عملی طور پر قابض ہوگئے تھے۔ تاہم فوج کی طرف سے مسلسل کارروائیوں کے نتیجے میں باڑہ سب ڈویژن میں ایک مرتبہ پھر امن بحال کردیا گیا ہے تاہم علاقے میں باقاعدہ تجارتی سرگرمیوں کا آغاز فروری کے مہینے سے کیا جارہا ہے۔ علاقے میں امن کی بحالی کےلئے کرائے جانے والی بعض کارروائیاں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں لیکن آپریشن خیبر ون اور خیبر ٹو کے بعد علاقہ مکمل طورپر شدت پسندوں سے صاف کردیا گیا۔گورنر خیبر پی کے سردار مہتاب احمد خان نے خصوصی طور پر باڑہ کا دورہ کرکے وہاں بازار کھولنے اور مونسپل کمیٹی کے قیام کا باقاعدہ طور پر افتتاح کیا۔ اس موقع پر باڑہ کے عمائدین اور مشران سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ باڑہ میں امن کا قیام اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح تھی جس میں وہ پوری طرح کامیاب رہی ہے۔ بازار کی سکیورٹی کی ذمہ داری مقامی قبائل کو سونپی گئی ہے تاہم اس دوران قبائل کی معاونت کےلئے سکیورٹی فورسز کے دستے بھی موجود رہیں گے۔ باڑہ بازار میں فوجی کارروائیوں سے ہونے والے نقصانات کے اثرات اب بھی نمایاں طورپر نظر آتے ہیں۔ باڑہ بازار کو بین الاقوامی سرحد طورخم سے ملانے کیلئے 1.1 ارب روپے کی لاگت سے متنی تا تختہ بیگ، بائی پاس روڈ بنایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ باڑہ میں 1600 کنال پر محیط ایک جدید طرز کا انڈسٹریل اسٹیٹ بھی بنایا جا ئے گا جس پر آئندہ چند ماہ میں کام کا آغاز کردیا جائے گا تاہم دوسری طرف باڑہ کی تاجر برادری گورنر کے دورے سے خوش دکھائی نہیں دیے۔ باڑہ بازار کے تاجر برادری کے صدر یار اصغر نے بتایا کہ مقامی کاروباری افراد نے اس امید کے ساتھ گورنر کی تقریب میں شرکت کی کہ ان کےلئے کوئی خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے گا لیکن ان کی کوئی بات نہیں سنی گئی۔ باڑہ میں شدت پسندی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان تاجروں کو ہوا ہے جو تقریباً ختم ہوکررہ گئے ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ چند ہفتے قبل فوج کی جانب سے باڑہ کو مقامی سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ این این آئی کے مطابق جنوبی وزےرستان اےجنسی وانا کی تحصےل برمل ( انگور اڈہ )میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے درمیان وا قع گےٹ کھول دےا گےا ہے ،جس کے نتےجے مےں دونوں ملکوں کے مابےن آمد و رفت شروع ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ گےٹ ، جس سے مقامی لوگ سوےہ وڑےہ گیٹ کہتے ہیں،گذشتہ چھ مہینوںسے سر حد پر جھڑپ کی وجہ سے بند تھا ۔سےکورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ اتفاق رائے سے پاک افغان اہم شاہراہ کھول دی گئی ہے جس پر مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کےا ہے۔ سرحد کھولنے کے واقعہ پر برمل کے مقامی لوگوںنے ڈھول کی تھاپ پربھنگڑے ڈالے اور خوشی کا اظہار کےا۔
باڑہ امن بحالی