صوبے میں اتنے مسائل نہیں جتنا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے: ثناء اللہ زہری

کوئٹہ (بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان آرمی نے ہرشعبہ میں ہماری مدد کی اور براہ راست امن کی کوششوں کے علاوہ بلوچستان پولیس کے جوانوں کی استعداد کار میں اضافے کیلئے جدید تربیت سے آراستہ کرنے کا پروگرام کا آغاز کیا جس سے پولیس کی کارکردگی میں مزید نکھار آرہا ہے کیونکہ ایک پیشہ ور ، تربیت یافتہ اورمنظم پولیس فورس ہی صوبے کے امن کی اصل ضامن ہے۔ آج پولیس کے ان جوانوں کی تربیت کا معیار اور اُنکی پیشہ وارانہ مہارت دیکھ کر نہ صرف مطمئن ہوں بلکہ اپنی اس فورس کو قابل فخر سمجھتا ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک فوج کی زیر نگرانی تربیت حاصل کرنے والے بلوچستان پولیس کی چھٹے بیچ کی پاسنگ آئوٹ پریڈکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حالات میں پولیس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیونکہ پولیس ہی قانون نافذ کرنے کی کوششوں کا نقطہ آغاز بھی ہے اور آخری دفاعی فصیل بھی ہے۔ پاکستان آرمی کی کوششوں نے بلوچستان پولیس میں ایک نئی روح پھونک دی ہے جسکے لئے ہم آرمی اور سدرن کمانڈر کے مشکور ہیں۔ بلوچستان میں بھی فوج کا کردار بہت نمایاں اور قابلِ قدر رہاہے۔رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں تعلیم شروع سے ہی بہت بڑا مسئلہ رہا ہے۔فوج نے اس محرومی سے نمٹنے کے لیے گراں قدر اقدامات اٹھائے ہیں۔ بلوچستان کی تعمیرو ترقی کے لیے گزشتہ چند سالوں میں خضدار ، آواران ، گوادر اور بلوچستان کے دوسر ے پسماندہ علاقوں میں اربوں روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے جوانوں کو میڈل پہنائے۔ اس موقع پر تربیت مکمل کرنے والے جوانوں نے جسمانی تربیت کا شاندار عملی مظاہرہ بھی پیش کیا۔ دریں اثناء نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ صوبے میں اتنے مسائل نہیں ہے جتنا پروپیگنڈا کیا جاتاہے، ہماری حکومت پرامن بلوچستان پاکستان کے حوالے کرنے کیلئے پر عزم ہے، روایات ہمارا اثاثہ ہیں بلوچستان کے لوگ اپوزیشن سے زیادہ روایات کو اہمیت دیتے ہیں۔ مارچ میں بلوچستان فیسٹول کرنے اعلان۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ کلب میں پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ کی جانب سے حصہ لینے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈیٹرز کے لوگوکی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...