اسلام آباد (آئی این پی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں جاپان اور انڈونیشیا میں سفارت خانوں کی خرید و فروخت میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو اربوں نقصان ہوا۔ 2012ء میں کیس نیب کو بھیجا گیا مگر وہ کوئی کارروائی نہیں کر سکا، پی اے سی نے نیب کی نا اہلی پر برہمی کا اظہار کیا اور آج ڈی جی نیب کو طلب کرلیا، چار سال گزر گئے نیب نے کارروائی کیوں نہیں کی۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ وزارت مانتی ہے کہ بے ضابطگی ہوئی تمام ریکارڈ نیب کو فراہم کر دیئے ہیں، کمیٹی ممبر میاں عبدالمنان نے کہا کہ انڈونیشیا میں تعینات اس وقت کے سفیر نے 2010 میں پی اے سی کے سامنے اقرار کیا کہ اس نے پیسے کھٹے ہیں آپ جو کر سکتے ہیں کریں، مگر کارروائی نہیں ہوئی۔ پبلک اکائوٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا۔ آڈٹ حکام نے وزارت خارجہ کے سال 2010-11کے آڈٹ اعتراضات پیش کئے، آڈٹ اعتراضات سے قبل جاپان اور انڈونیشیا میں پاکستانی سفارتخانوں کی خریدوفروخت کے حوالے سے نیب اور وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ بریفنگ کے دوران نیب کی جانب سے کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دیئے جانے اور ان کیسوں کی کارروائی میں نا اہلی پر برہمی کا اظہار کیا۔
جاپان اور انڈونیشیا میں سفارت خانوں کیلئے عمارتوں کی خریدو فروخت میں بے قاعدگیاں
Jan 07, 2016