مقبوضہ کشمیر :سانحہ سوپور کے شہداکی 23 ویں برسی پر مکمل ہڑتال احتجاجی مظاہرے

Jan 07, 2016

سرینگر (اے پی پی+نیٹ نیوز+صباح نیوز) سانحہ سوپور کے شہدا کی 23ویں برسی پر وادی میں مکمل ہڑتال، احتجاجی مظاہرے کئے گئے، ضلع پلوامہ کے علاقے گوسو میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دونوجوانوں کی شہادت پر پلوامہ میں مسلسل چھٹے روز بھی مکمل ہڑتال اوراحتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری کو تعینات کیاگیا ہے ۔دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے 23برس پہلے آج ہی کے دن بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کوکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، برصغیر میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے بھارت کی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے بیان کہ ان کے اہلکار زینہ کوٹ سرینگر میں انجینئر نگ کے طالب علم گوہر نذیرکے قتل میں ملوث نہیں ہیں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کو اپنے جرائم پر پردہ پوشی کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔ یاسین ملک نے کہا مذکورہ ڈی آئی جی نے گوہرنذیر کے قاتلوںکو کلین چٹ دے دی ہے کہ وہ قتل میں ملوث نہیں ہیں۔ بزرگ حریت رہنماعلی گیلانی نے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایک طرف تو مسائل کے حل کی بات کرتا ہے تاہم دوسری طرف کشمیرکو اپنا اٹوٹ انگ بھی قراردیتا ہے۔سیمینار کی صدارت کرتے کہابھارت محض وقت گزارنے کیلئے بات چیت کا ڈھونگ رچاتا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل سے اسے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ بھارت اور پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشمیری قوم کو کسی بھی صورت میں فارگرانٹڈ (Forgranted) لینے کی غلطی نہ کریں اور اس حقیقت کو ذہن نشین کرلیں کہ مسئلہ کشمیر کے اصل اسٹیک ہولڈرز یہاں کے لوگ ہیں ہم بھارت اور پاکستان کے مابین دوستی اور خوشگوار تعلقات کے دشمن نہیں، البتہ کشمیریوں کی امنگوں، آرزوؤں اور قربانیوں کو روند کر آلو پیاز کی تجارت پر توجہ مرکوز کرنا ہمارے لیے کسی بھی طور قابل قبول ہوسکتا ہے اور نہ ہم اس پر خاموش رہ سکتے ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک کا دہشت گردی کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں، البتہ ہمارے سرفروش آزادی کی ایک جائز اور مبنی برحق جدوجہد کررہے ہیں،بھارت اور پاکستان کے مابین شروع ہوئے تازہ مذاکراتی عمل کے محرکات، عوامل اور نہج پر غوروخوض کرنے اور ایک قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے گیلانی صاحب نے وسیع تر مشاورت کا ایک سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت پہلے مرحلے پر انہوں نے اپنی تنظیم تحریک حریت کے تمام اہم مرکزی اور ضلعی ذمہ داروں کی ایک نشست اپنی رہاش گاہ واقع حیدرپورہ پر طلب کی تھی، جس میں تازہ سیاسی صورتحال پر سیر حاصل بحث کرنے کے ساتھ ساتھ تنظیمی کام کا بھی جائزہ لیا گیا اور تمام اضلاع سے آئے نمائندوں نے اپنے اپنے علاقے میں تنظیمی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹیں پیش کیں۔علی گیلانی نے کہا جنرل (ر) پرویز مشرف کا پیش کردہ چار نکاتی فارمولہ محض ایک دھوکہ ہے، جس کا گھما پھرا کر نتیجہ اسٹیٹس کیو(Status Quo)پر منتج ہوجاتا ہے۔ یہ جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد بنانے اور مسئلہ کشمیر کو گول کرنے کی ایک سفارتی سطح کی چال ہے، چار نکاتی فارمولہ نہ صرف کشمیریوں کی امنگوں، آرزوؤں اور قربانیوں کو دفن کرنے کا ایک فارمولہ ہے، بلکہ یہ خود پاکستان کی کشمیر کے حوالے سے قومی پالیسی اور پاکستان کے تاریخی موقف اور آئین کے بھی منافی ہے۔ 9/11کی آڑ لیکر کسی قوم کے حقوق پر شب و خون نہیں مارا جا سکتا ہے۔ خود بھارت نے انگریزوں کے قبضے سے چھٹکارا پانے کے لئے جنگ لڑی ہے۔سامراجی طاقتوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں دنیا میں افراتفری اور بد امنی پیدا ہو گئی البتہ اس کو بہانہ بنا کر کشمیر اور فلسطین مسائل سے آنکھیں بند کی جا سکتی ہے اور نہ یہاں کے لوگوں کے حق آزادی کو سلب کیا جا سکتا ہے۔

مزیدخبریں