ملتان+ لودھراں+ لاہور (سٹاف رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت نیوز+ نامہ نگار) ریلوے ملتان ڈویژن میں واقع لودھراں اور آدم واہن کے درمیان پھاٹک عبور کرتے ہوئے 2 چنگ چی رکشے حویلیاں سے کراچی جانے والی ٹرین ہزارہ ایکسپریس کی زد میں آ گئے۔ حادثے کے نتیجے میں 7 معصوم بچے اور رکشہ ڈرائیور جاں بحق جبکہ چھ بچے زخمی ہوئے۔ حادثہ دھند اور گیٹ مین کی غفلت کے باعث پیش آیا۔ صبح سوا 8 بجے کے قریب گیٹ نمبر 165 اے پر اس وقت خوفناک حادثہ پیش آیا جب دو چنگ چی رکشوں میں سوار بچے سکول جا رہے تھے۔ چنگ چی رکشہ ڈرائیور کھلا پھاٹک دیکھ کر گزرنے کی کوشش میں دھند کے باعث 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی ہزارہ ایکسپریس کو نہ دیکھ سکا۔ عینی شاہدین کے مطابق ٹرین تیزرفتاری کے باعث رکشوں کو دو کلومیٹر دور تک روندتی ہوئی ساتھ لے گئی جس پر رکشوں میں سوار 6 بچے اور رکشہ ڈرائیور موقع پر دم توڑ گئے جبکہ ایک بچہ ہسپتال لے جاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ حادثے میں مرنے والے بچوں میں مریم دختر ندیم، رضوان ولد محمد ارشد‘ فہد ولد ندیم‘ دانش ولد محمد ارشد‘ سمیع ولد محمد عاشق‘ ساجد ولد محمد افتخار اور عرفان ولد سلیمان جبکہ رکشہ ڈرائیور محمد عاشق شامل ہیں، مریم اور فہد بہن بھائی ہیں۔ زخمی بچوں کے سر اور ٹانگوں میں شدید چوٹیں آئی ہیں۔ حادثے میں مرنے اور زخمی ہونے والے بیشتر افراد آپس میں رشتہ دار تھے جبکہ چنگ چی رکشہ ڈرائیور محمدعاشق اور سمیع دونوں باپ بیٹا تھے۔ صباح نیوز کے مطابق مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے 6 بچے شامل ہیں جن کی نماز جنازہ لودھراں کی بستی ممبر والا میں ادا کی گی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ سراج الحق، عمران خان نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حادثے کے بعد عوام نے مشتعل ہو کر ٹرین ڈرائیور راجہ ذوالفقار، اسسٹنٹ ڈرائیور توقیر مشتاق اور گیٹ مین فاضل کو تشدد کا نشانہ بنایا اور سڑک بند کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گیٹ مین کو گرفتار کر لیا گیا۔ دریں اثنا وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی ہدایت پر چیف ایگزیکٹو پاکستان ریلوے جاوید انور بوبک نے لودھراں میں گزشتہ روز ہونے والے ٹرین حادثے کی تحقیقات کےلئے چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ محمود الحسن کو انکوائری آفیسر مقرر کیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ریلوے پھاٹک کھلا ہوا تھا اور ریلوے کا کوئی ملازم وہاں موجود نہیں تھا۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ ڈی سی او ریلوے نے کہا کہ ہزارہ ایکسپریس سے پہلے مال گاڑی گزری تھی اور رش کی وجہ سے گیٹ کیپر پھاٹک بند نہیں کرسکا۔ پولیس افسر جاوید احمد نے بتایا کہ رکشہ ڈرائیور شدید دھند کی وجہ سے آنے والی ٹرین کی درست رفتار کا اندازہ نہیں لگاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پٹڑی کراس کرتے ہوئے ٹرین کی زد میں آگئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دیں۔ ڈرائیور نے اعتراف کیا کہ شدید دھند کے باعث وہ سگنل نہیں دیکھ سکا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے میں ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ بہتری آئی۔ تحقیقات کئے بغیر کسی کو حادثہ کا ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے، دوچار سال میں اَن مینڈ لیول کراسنگ ختم نہیں ہوسکتے، سسٹم کو ٹھیک کرنے کےلئے 12سے 15سال درکار ہیں۔ حتمی رپورٹ 48 گھنٹوں میں سامنے آئیگی جبکہ تفصیلی رپورٹ تحقیقات کے بعد 7روز میں مکمل کی جائے گی تحقیقات کیلئے ٹیمیں روانہ کردی گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے ریلوے نے 15 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 3 لاکھ روپے مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹرین ڈرائیور نے نہ ہی ہدایت کے مطابق وسل بجائی اور نہ ہی سگنل اَپ ہونے پر ٹرین روکی۔ دریں اثنا اٹک میں پھاٹک کھلا ہونے کے باعث ایک اور حادثہ پیش آگیا۔ جھنڈ ریلوے پھاٹک کھلا ہونے کے باعث ٹرک ٹرین کی زد میں آگیا۔ پولیس کے مطابق حادثہ میں ٹرک ڈرائیور سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔
ٹرین حادثہ