اسلام آباد (بی بی سی+نوائے وقت رپورٹ) پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف کو دہشت گردی کیخلاف 39 مسلم ممالک کے اتحاد کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ چند روز قبل اس حوالے سے معاہدہ طے پایا تھا تاہم انہیں فی الوقت اس معاہدے کی تفصیلات معلوم نہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فیصلہ حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسی تعیناتیوں کیلئے حکومت اور جی ایچ کیو سے کلیئرنس کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ تعیناتی حکومتی منشا اور جی ایچ کیو کی کلیئرنس کے بعد ہوئی۔ خیال رہے کہ دسمبر 2015ءمیں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان سمیت 30 سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف سے تاجکستان اور کرغزستان کے سفیروں نے الگ الگ ملاقات کی جس میں توانائی کے شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پانامہ لیکس عوامی مسئلہ نہیں، جو الزام لگا رہے ہیں ان کی اپنی ساکھ کیا ہے؟ ان کے الزامات سے ہمیں کوئی سیاسی نقصان نہیں ہو گا۔ عمران خان چندہ جمع کرتے ہیں، حساب کیوں نہیں دیتے، جنہیں آج دہشت گرد کہا جا رہا ہے ان کی وائٹ ہاﺅس تک رسائی تھی، نیشنل ایکشن پلان میں کامیابیاں ملی ہیں، پنجاب میں رینجرز آپریشن کے سوال پر کہا کہ جہاں جہاں ضرورت ہو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہونا چاہئے۔ امہ کو برما سے فلسطین اور کشمیر تک کے مسائل پر متحد ہونا چاہئے۔
خواجہ آصف