ملتان (لیڈی رپورٹر) نابینا افراد معاشرے کا اہم حصہ ‘ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ وہ بھیک لینے سے بچ کر تعلیم و ہنر کے ساتھ عملی زندگی کا حصہ بن سکیں ان خیالات کا اظہار مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے نوائے وقت فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ایم پی اے سلطانہ شاہین نے کہا کہ حکومت نے سپیشل پرسنز کے لئے 2فیصد کوٹہ سے بڑھا کر 3 فیصد کوٹہ ملازمتوں میں کر دیا ہے تاکہ سپیشل پرسنز اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق روزگار حاصل کرسکیں مسلم گرلز ہائی سکول کی سینئر ہیڈ مسٹرس میڈم زاہدہ پروین وحید نے کہا کہ حکومت کا یہ احسن اقدام ہے کیونکہ نابینا افراد صلاحیتوں میں کسی طرح عام آدمی سے کم نہیں ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی قربان فاطمہ نے کہا کہ 1981ء میں معذور افراد کی ملازمتوں کا کوٹہ مقرر کیا گیا لیکن 2014ء تک معذور افراد کی ملازمتوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ 2014ء میں نابینا افراد نے بے روزگاری سے تنگ آ کر احتجاج کا راستہ اختیار کیا تو بے چاروں کی شنوائی ہوئی لیکن صورتحال میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا۔ سماجی رہنما پروفیسر شگفتہ خاکسار نے کہا کہ مجموعی طورپر معاشرے میں بہتری لا کر ہی قومی دھارے میں ترقی کا اہداف بلند کیا جا سکتا ہے۔ ہر فرد کے ساتھ ضرورتیں لگی ہیں حکومت کو عام آدمی کو معاشی مسائل سے نکالنے کے لئے عملی اقدامات کرنا چاہئیں پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی چیف ایگزیکٹو زاہدہ خان نے کہا کہ نابینا افراد کو نظرانداز کرنا معاشرتی تفریق کا سبب بن رہا ہے۔ نابینا پڑھے لکھے افراد اور ہنر مندوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق معاشی استحکام دینا بالآخر حکومت ہی کی ذمہ داری ہے محمد بن قاسم بلائنڈ سنٹر کی چیئرپرسن و ڈائریکٹر مس سعدیہ کرمانی نے کہا کہ نابینا افراد تمام تر مسائل کے ساتھ علم و عمل کے ساتھ عملی زندگی میں رواں دواں ہیں اور معاشی استحکام چاہتے ہیں حکومت کو انہیں ایڈجسٹ کر کے معاشی تحفظ فراہم کرنا چاہئے تاکہ وہ سماجی و معاشی مسائل کی دلدل میں جانے سے بچ سکیں سماجی رہنما میڈم روبینہ شاہین نے کہا سپیشل افراد کی فلاح کے لئے سماجی اداروں کو بھی آگے بڑھنا چاہئے۔