واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ٹوئٹ کی وجہ سے اس وقت سے خبروں میں ہیں‘ جب وہ امریکہ کے صدر بھی نہیں بنے تھے۔ تاہم دنیا کے سپر پاور ملک کے سب سے اہم عہدے پر براجمان ہونے کے بعد وہ اپنی ٹوئٹس کی وجہ سے اور بھی زیادہ خبروں میں رہنے لگے‘ لیکن ساتھ ہی انکے ٹوئٹر اکاﺅنٹ کو ہمیشہ کیلئے بند کرنے کے مطالبے بھی ہونے لگے جو اس وقت زور پکڑ کر ایک مہم کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اگرچہ نومبر 2017ءمیں ٹوئٹر کے ایک ملازم نے غلطی میں ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاﺅنٹ چند لمحوں کیلئے معطل بھی کر دیا تھا تاہم انکا اکاﺅنٹ مکمل طورپر بند ہونے کی لوگوں کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے واحد سیاستدان‘ ریاست کے سربراہ اور دنیا کے سب سے فیصلہ ساز اور طاقتور انسان ہیں جن کی ٹوئٹس عام افراد سے بھی گئی گزری ہوتی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ٹوئٹر ان کا اکاﺅنٹ معطل کرنے سے قاصر ہے۔ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسی ایک ٹوئٹ بھی کوئی اور شخص کرتا ہے تو فوراً اسکا اکاﺅنٹ معطل کر دیا جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دسمبر 2017ءاور جنوری 2018ءکی ابتدائی ٹوئٹس کے بعد جہاں وائٹ ہاﺅس اور ٹوئٹر ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرے کرکے مطالبہ کیا گیا کہ امریکی صدر کا ٹوئٹر اکاﺅنٹ معطل کیا جائے۔ وہیں اب ان کے اکاﺅنٹ کو بند کرنے کیلئے ایک آن لائن مہم کا آغاز بھی کر دیا گیا‘ تاہم ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاﺅنٹ کو معطل نہ کئے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہاہے کہ کمپنی منتخب عالمی رہنماﺅں کے ٹوئٹر اکاﺅنٹس معطل نہیں کر سکتی۔ ٹوئٹر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے سیاستدانوں کی ٹوئٹس پر بحث کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ منتخب عالمی رہنماﺅں کے اکاﺅنٹ معطل نہیں کئے جائیں گے۔ ٹوئٹر نے وضاحت کی کہ منتخب عالمی رہنماﺅں کی ٹوئٹس میں اہم سیاسی معلومات ہوتی ہے جس سے جہاں لوگوں میں بحث ہوتی ہے‘ وہیں اس سے دنیا کے لوگ باخبر بھی ہوتے ہیں۔ ٹوئٹر نے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لئے بغیر کہا کہ کمپنی تمام منتخب عالمی رہنماﺅں کی ٹوئٹس کا سیاسی تناظر میں جائزہ بھی لیتی ہے اور کمپنی کی کوشش ہے کہ وہ ٹوئٹر کو ایسا پلیٹ فارم بنائے جس سے لوگوں میں بحث و مباحثے سے سماج پر اچھے اثرات مرتب ہوں۔ خیال رہے ٹوئٹر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب ایک دن قبل ہی امریکی سماجی تنظیم ریزسٹنس ایس ایف کی جانب سے ٹوئٹر کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاﺅنٹ بند کرنے کیلئے احتجاج کیا گیا۔ سماجی تنظیم کی جانب سے ٹوئٹر کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت پر نعرے بھی آویزاں کئے گئے جن میں ڈونلڈ ٹمپ کے اکاﺅنٹ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سماجی تنظیم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ”کتے“ سے مشابہت دیتے ہوئے اسکے خلاف گالیوں کے بینر بھی آویزاں کئے۔ ریزسٹنٹس ایس ایف کے احتجاج کے بعد ”کلر آف چینج“ نامی تنظیم نے ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاﺅنٹ معطل کرنے کیلئے آن لائن پٹیشن کا آغاز کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاﺅنٹ بند کرنے کی یہ مہم حال ہی میں ان کی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے فیصلے‘ فلسطین کے حق میں اقوام متحدہ میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کے خلاف دھمکی آمیز رویئے اور شمالی کوریا کو جوہری حملے کی دھمکی دینے والی ٹوئٹ کے بعد شروع ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف بھی سال نو کے آغاز پر ایک دھمکی آمیز ٹوئٹ کی تھی جس پر پاکستانی ریاست‘ حکومت اور عوام نے بھرپور جواب دیا۔
ٹرمپ مہم
ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاﺅنٹ معطل کرنے کیلئے ”مہم“ کمپنی کا بندش سے انکار
Jan 07, 2018